صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
اتوار 24 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اہل بیت اطہار
>
اسوہ حسنہ
>
امام علي(ع)
1
2
3
4
حضرت علی علیه السلام کی جنگیں ( حصّہ ہشتم )
امام علیہ السلام نے حکمیت قبول کرنے کے بعد مصلحت سمجھی کہ میدان صفین کو چھوڑدیں اور کوفہ واپس چلے جائیں اور ابوموسیٰ اور عمروعاص کے فیصلے کا انتظار کریں۔۔ ۔ ۔
حضرت علی علیه السلام کی جنگیں ( حصّہ ہفتم )
۱۔ تلخیص تاریخ الخوارج: موٴلف محمد شریف سلیم، ۱۳۴۲ ہجری، قاہرہ سے شائع ھوئی۔
حضرت علی علیه السلام کی جنگیں ( حصّہ ششم )
ابن کثیر جس نے مارقین سے متعلق تمام آیتوں اور روایتوں کو جمع کیا ھے اس کے بارے میں کہتاھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت علی علیه السلام کی جنگیں ( حصّہ پنجم )
امام علیہ السلام: یہ گناہ نھیں ھے بلکہ فکروعمل میں ایک قسم کی سستی ھے کہ تم لوگوں کی وجہ سے مجھ پر آپڑی ھے اور میں نے اسی وقت تم کو اس کی طرف متوجہ کیا تھا اور اس سے روکا تھا۔
حضرت علی علیه السلام کی جنگیں ( حصّہ چہارم )
بخاری نے اپنی کتاب ” مولفة القلوب“میں اس واقعہ کو تفصیل سے لکھا ھے وہ لکھتے ھیں: پیغمبر نے اس کے اور اس کے دوستوں کے بارے میں یہ کہا ھے ” یمرقون من الدین ما یمرقُ السَّھمُ من الرّمیَّةِ
حضرت علی علیه السلام کی جنگیں ( حصّہ سوّم )
ابن کثیر متوفی ۷۷۴ ہجری نے اپنی تاریخ میں اس حدیث کے کچھ حصے کو نقل کیا ھے وہ لکھتاھے کہ پیغمبر اسلام(ص) ام سلمہ کے گھر میں داخل ھوئے اور کچھ دیر بعد علی علیه السلام بھی آگئے پیغمبر(ص)نے اپنی بیوی کی طرف رخ کرکے کہا:
حضرت علی علیه السلام کی جنگیں ( حصّہ دوّم )
جی ہاں، امام علیہ السلام نے اپنی حکومت کے زمانے میں تین بہت سخت جنگوں کا سامنا کیا جو تاریخ اسلام میں بے مثال ھیں:
حضرت علی علیه السلام کی جنگیں
جنگ نہروان یا قرآن کو نیزہ پر بلند کرنے کا نتیجہ:ابوسفیان کے بیٹے کی غلط سیاست اور اس کی دوسری عقل عمروعاص کی وجہ سے بہت زیادہ تلخ اور غم انگیز واقعات رونماھوئے
اھل بیت (ع) ہمارے چراغ
تاریخ اسلام میں جتنے مشاہیر ہیں سب ہمارے سروں کے کے تاج ہیں صحابہ کرام ہماری آنکھوں کا نور اور دلوں کا سرور ہیں ، مگر ان میں سے کون ہے جس کی دوسری یا تیسری نسل کے فرد کا نام بھی ہم جانتے ہوں ۔۔۔۔۔۔
امیرالمؤمنین(ع) کی رجعت اور شیطان کی موت
{قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ ٭ قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ ٭ إِلَى يَومِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ}۔ (1) اس نے کہا اے میرے مالک! تو پھر مجھے تو مہلت دیدے اس دن تک کہ جب لوگ قبروں سے اٹھیں گے ٭ کہا تو مہلت دیئے جانے والوں میں سے
مولا علی علیہ السلام کی بےمثال شخصیّت
اور آج کا جشن اس کا جشن ہے جس کی اولاد جیسی اولاد چشم فلک نے نہیں دیکھی ۔ تاریخ کسی ایسے دوسرے خاندان کو پیش نہیں کر سکتی جو حکومت میں نہ ہو مگر پھر بھی دلوں پر حکمران ہو جس نے ظلم و ستم اور آمریت اور استبداد کے ہر دور میں لگاتار قربانیاں پیش کیں
حضرت علی علیہ السلام نے اسلام کی خدمت کی
اور ہاں آج اس کا جشن ہے جس نے ساری دنیا میں اسلام کی فتوحات کا راستہ ہموار کیا کچھ لوگ کہتے ہیں اور معلوم نہیں نادانی سے کہتے ہیں یا شرارت سے مگر کہتے ہیں کہ حضرت علی کے عہد میں فتوحات نہیں ہوئیں قیصر و کسریٰ کی تخت نہیں الٹے ۔۔۔۔۔
مولا علی علیہ السلام کی شان میں
اور آگے بڑھئے حضرت خدیجہ سے آپ کا نکاح ہوتا ہے تو آپ جانتے ہیں کہ نکاح خواں کون ہے ؟ خطبہ نکاح کون پڑھاتا ہے ؟ جس کو شک ہو وہ مولانا شبلی نعمانی کی سیرت النبی اٹھا کر دیکھ لے
مولا علی علیہ السلام کی عظمت
اور اسلام اور پیغمبر اسلام (ص) سے احسان کا یہ صلہ کون دے گا جو قرآن میں کہتا ہے ” ھل جزاء الاحسان الا الاحسان “ احسان کا صلہ احسان کے سوا کچھ نہیں ہے اور سبحان اللہ حضرت ابو طالب (ع) کے احسانات کا کیا اچھوتا بدلہ ہے جو ہم لوگوں نے آپ کو عطا کیا ہے
حضرت کی ولادت کا جشن
تو یہ اس کا جشن ہے کہ جس کے چہرے پر نگاہ نہیں ٹھہرتی تھی جس کا روئے اقدس سورج کے مانند درخشاں تھا جس نے کبھی اپنی پیشانی ما سوائے اللہ کے کسی کے آگے نہیں چھکائی تھی
حضرت علی علیہ السلام کا ذکر
یہاں بھی بحثیں ہیں ، تاریخ اٹھاؤ وہاں بھی تمھیں بحثیں ملیں گی کہ سب سے پہلے اسلام کون لایا؟ میرے ایک دوست نے اس کی طرف اشارہ کیا اکثر علماء یہی کہتے ہیں کہ خواتین میں سب سے پہلے حضرت خدیجہ ۻ ایمان لائیں۔ مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابو بکرصدیق ، غلاموں میں
ذکر علی (ع)
یہ تحریر علاّمہ کوثر نیازی کی تقریر سے اقتباس ہے جو نئی دہلی میں اولین عالمی جشن مولود کعبہ کے موقع پر انہوں نے کی ۔ میرے نزدیک جو خدا کا گھر تھا وہی حضرت علی ( علیہ السلام )کا گھر بنا
غدیر خم کے واقعہ میں شرطیہ کلمات
ب : شرط کی اہمیت کا بیان آیت میں شرطیہ جملہ و ان لم تفعل فما بلغت رسالته مقام تھدید میں آیا ہے اور اس بیان کی حقیقت حکم کی اہمیت ہے ۔ ان معنوں میں کہ اگر یہ حکم لوگوں تک نہ پہنچے اور ان کے حقوق کا خیال نہ رکھا جاۓ تو ایسے ہی ہے جیسے دین کے کسی بھی ح
ولایت امیر المؤمنین پر نازل ہونے والی آیت کی دلیلوں کی علامات
شیعہ مفسرین اس آیت کے ابلاغ کو حضرت امام علی علیہ السلام کی ولایت ، امامت اور خلافت کے حق میں گردانتے ہیں اور اس بات کے پوری طرح سے معتقد بھی ہیں ۔ ہم اس تحریر میں اس موضوع کو زیر بحث لانے کی کوشش کریں گے ۔
غدیر خم کے واقعہ پر روشنی
غدیر خم کا واقعہ اسلامی تاریخ کے اہم واقعات میں سے ایک ہے جو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری ایّام میں وقوع پذیر ہوا ۔ اس دن کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس دن کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے : الیوم اكملت لكم دینكم و اتم
اونٹوں کي تقسيم اور حضرت علي عليہ السلام
صاحب ناسخ التواریخ تیسری جلد 85 ہجری حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے حالات میں لکھتے ہیں تین آدمی 17 اونٹوں پر جھگڑ پڑے اور ان میں سے ایک کا حصہ نصف اور دوسرے کا ثلث (ایک تہائی) اور تیسرے کا (نواں حصہ) تھا اور اونٹ کو نحر بھی نہیں کرنا چاہتے تھے۔
علم ریاضی کا ایک اور طریقہ
ایک ریاضی دان یہودی حضرت امیرالمومنین (ع) کے بار یمین کافی باتیں سن چکا تھا اور وہ تسلیم نہیں کرتا تھا کہ ایک شخص تمام علوم پر کامل دسترس بھی رکھتا ہے
علم رياضي اور علم نجوم کا مسئلہ
حضرت علی (ع) کی خدمت میں ایک یہودی عالم حاضر ہوا اور پوچھا قرآن اصحاب کہف کی غار میں مدت اقامت کے بارے کیا کہتا ہے
حضرت علي (ع) اور اصول رياضي
عصر حاضر میں جن علم کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور ان کو زندگی کے ہر شعبہ میں بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
حب علي سے جنت کا حصول اور جہنم سے نجات ممکن ہے
راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اس فرمان کے متعلق پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ہے
امام علي عليہ السلام کي عظمت
امام علی علیہ السلام کا مقام بہت ہی اعلی ہے اور جتنے اقوال مبارک حضرت علی علیہ السّلام کے بارے میں احادیث نبوی میں موجود ہیں، کسی اور صحابی رسول کے بارے میں نہیں ملتے۔
دنيا اور آخرت ميں نبي کے علم بردار
غزوہ خیبر کی جنگ میں رسول خدا نے قلعہ فتح کرنے کے لیۓ پہلے ابوبکر کو پرچم دیا مگر انہیں اس مقصد میں کامیابی نصیب نہ ہوئی اگلے دن عمر کو سپاہ کی فرمانداری دی گئی لیکن وہ بھی کامیاب نہ ہو سکے۔
نبي اکرم ص اور حضرت علي کي خلقت
میں اور علی علیہ السلام ایک نور سے ھیں۔
حضرت علي عليہ السلام نے سب سے پہلے نبوّت کي گواہي دي
دعوت ذوالعشیرہ کی مشہور و معروف روایات میں بیان ہوا ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے کھانا تیار کرایا اورقریش میں سے اپنے رشتہ داروں کی دعوت کی اور ان کو اسلام کا پیغام سنایا
مال اور دولت کوئي ايسي چيز نہيں ہے جسے انسان اپنے ساتھ قبر ميں لے جاۓ
ہر حالت میں مال اور دولت کوئی ایسی چیز نہیں ہے جسے انسان اپنے ساتھ قبر میں لے جاۓ ۔ انسان کا جمع کردہ مال دنیا میں ہی رہ جاتا ہے
حضرت امام علي (ع) دولت مندوں کو نصيحت کرتے ہيں اپنے قبيلے اور رشتہ داروں کي قدر کرو !
زندگی میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں اور انسان کی زندگی میں بعض اوقات تلخ حوادث اور خطرناک طوفان برپا ہوتے ہیں
حضرت امام علي عليہ السلام کي دولت مندوں کو نصيحت
حضرت امام علی علیہ السلام نے دولت مندوں کو نصیحت کرتے ہوۓ نھج البلاغہ کے خطبہ 23 میں فرمایا کہ اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں اور ضرورت مندوں کی مدد کرو
امام علي عليہ السلام اور سادہ زندگي
حضرت علی علیہ السلام اور ان کے فرزند سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاسدار تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرتے ہوۓ سادہ زندگی بسر کیا کرتے تھے
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو
یہ مقالہ امیرالمؤمنین علیہ السلام کی معرفت حاصل کرنے اور متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 34
نسائی لکھتا ہے: ابوبکر اور عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا رشتہ مانگا
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 33
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا داماد بننا تمام صحابہ کے لئے ایک خواب تھا اور حضرت علی علیہ السلام کو آسمانوں میں اس رشتے کے لئے منتخب کیا گیا
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 32
جس کا میں مولا اور سرپرست ہوں پس یہ علی (ع) بھی اس کے ولی اور سرپرست ہیں پس تم (مسلمان بھی جو علی (ع) سے محبت کرتے ہو آپ (ع) کے سچے پیروکار بنو۔
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 31
اس سے پہلے کئی لوگوں نے قسمت آزمائی کی تھی اور سب جان گئے تھے کہ کہ یہ کارنامہ علی (ع) کے سوا کسی اور کے بس میں نہ تھا۔
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 30
عمرو بن عبدود کے سامنے علی علیہ السلام کا ظاہر ہونا اور اس کے ساتھ لڑنا میری امت کی قیامت تک کی عبادت سے افضل و برتر ہے۔
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 29
اور مسلمانوں کی طرف سے علی (ع) کے سوا کسی نے بھی جواب نہیں دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے علی (ع) کو اس کی جانب روانہ کیا
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 28
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مختلف جنگوں میں اتمام حجت کے لئے دوسروں کو پرچم دیا اور انہیں فوج کا سالار بنا کر بھیجا
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 27
روایات میں ہے کہ اسی رات جبرائیل اور میکائیل اللہ کے حکم سے اتر کر علی (ع) کی مدد کو آئے اور دہشت گردوں کے پتھر آپ (ع) سے دفع کرتے رہے اور آپ (ع) کی تحسین کررہے تھے اور کہہ رہے تھے
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 26
لیلۃالمبیت ایک ایسی رات ہے جو تاریخ اسلام میں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خلاف مشرکین کی بغاوت کے حوالے سے ثبت کی ہے
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 25
کیا آپ احمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نصرت کے لئے مجھے صبر کی تلقین کرتے ہیں؟
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 24
ابن ابی الحدید معتزلی امالی ابوجعفر محمد بن حبیب کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ابوطالب (ع) علی (ع) سے فرمایا کرتے تھے
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 23
اور اسلام کے دین اکمل و اتمّ کو صیح اور عالمانہ منطق کے ساتھ ان کے سامنے رکھا کرتے تھے۔
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 22
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یمنیوں پر اتمام حجت کرنے کے لئے علی (ع) کو یمن روانہ کیا اور ایک مراسلہ انہیں دے دیا اور فرمایا
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 21
أنت أخى ترثني و أرثك۔ آپ میرے بھائی ہیں میرے وارث ہیں اور میں آپ کا وارث ہوں۔
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 20
جو مہمات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جانب سے علی علیہ السلام نے سرانجام دیں وہ کسی اور کے بس میں نہ تھیں اور اس میں شک نہيں ہے
رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 19
چنانچہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مکتب نبوت و رسالت کے تربیت یافتہ علی علیہ السلام کو رسالت و نبوت کی تکمیل کے لئے ولی اور وصی و جانشین کے عنوان سے مقرر و متعارف کرایا اور فرمایا
1
2
3
4
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن