حضرت علي عليه السلام کي جنگيں ( حصّہ سوّم )
ابن کثير متوفي 774 ہجري نے اپني تاريخ ميں اس حديث کے کچھ حصے کو نقل کيا ھے وہ لکھتاھے کہ پيغمبر اسلام(ص) ام سلمہ کے گھر ميں داخل ھوئے اور کچھ دير بعد علي عليه السلام بھي آگئے پيغمبر(ص)نے اپني بيوي کي طرف رخ کرکے کہا:
” يا امَّة َ سلمة ھذا واللّٰہ قاتلُ النّاکثين والقاسطين والمارقين من بعدي “ [2]يعني،اے ام سلمہ، يہ علي، ناکثين، قاسطين اور مارقين سے ميرے بعد جنگ کرے گا-
تاريخ اور حديث کي کتابوں سے رجوع کرنے پر يہ حديث صحيح اور محکم ثابت ھوئي ھے اسي وجہ سے يہاں پر مختصر کررھے ھيں اور ياد دلاتے ھيں کہ محقق بزرگوار علامہ اميني نے اپني کتاب ” الغدير“ ميں اس حديث کے متعلق بيان کيا ھے اور اس کي سند اور حوالے وغيرہ کو جمع کيا ھے-[3]
مارقين کي تاريخ شاہد ھے کہ يہ لوگ ھميشہ اپنے زمانے کي حکومتوں سے لڑتے تھے اور کسي کي حکومت کو قبول نھيں کيانہ حاکم کو رسمي طور پر پہچانتے تھے اور نہ حکومت ھي سے کوئي واسطہ رکھتے تھے حاکم عادل اور حاکم منحرف، مثل علي عليہ السلام اور معاويہ ان کي نظروں ميں برابر تھے اور ان لوگوں کا يزيد ومروان کے ساتھ رويہ اور عمربن عبد العزيز کے ساتھ رويہ برابر تھا-
خوارج کي بنياد
خوارج کا وجود پيغمبر اسلام(ص) کے زمانے سے مرتبط ھے يہ گروہ پيغمبر کے زمانے ميں اپني فکر اور نظريہ پيش کرتا تھا اور ايسي باتيں کرتا تھا کہ وجدان اسے تسليم نھيں کرسکتا اور لڑائي جھگڑا ان سے ظاہر ھوتاتھا درج ذيل موارد اسي موضوع سے متعلق ھيں:
پيغمبر اسلام(ص) نے جنگ “ حنين “ سے حاصل ھوئے مال غنيمت کو مصلحت کي بنا پر تقسيم کرديا اور مشرکوں ميں سے جو نئے مسلمان ھوئے تھے ان کے دلوں کو اسلام کي طرف کرنے کے لئے جو بہت سالوں سے اسلام سے جنگ کررھے تھے زيادہ مال غنيمت ديا،اس وقت حرقوص بن زھير نے اعتراض کيااور غير مہذب طور سے پيغمبر سے کہا، عدالت سے کام ليجيئے-
اس کي غير مہذب گفتگو نے پيغمبر اسلام(ص) کو ناراض کرديا اور اس کا جواب ديا، لعنت ھو تجھ پر اگر عدالت ھمارے پاس نہ ھوگي تو پھر کہاں ھوگي؟ عمر نے اس وقت درخواست کي کہ اسے قتل کرديں، ليکن پيغمبر نے اس کي درخواست قبول نھيں کي اور ان کے بھيانک نتيجے کے بارے ميں کہا، اسے چھوڑدو کيونکہ اس کي پيروي کرنے والے ايسے ھوں گے جو ديني امور ميں حد سے زيادہ تحقيق وجستجو کرنے والے ھوں گے اور بالکل اسي طرح کہ جس طرح سے تير کمان سے خارج ھوتا ھے وہ دين سے خارج ھوجائيں گے- [4] ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
غدير خم کے واقعہ ميں شرطيہ کلمات
ذکر علي (ع)