• صارفین کی تعداد :
  • 2382
  • 8/14/2012
  • تاريخ :

مال اور دولت کوئي ايسي چيز نہيں ہے جسے انسان اپنے ساتھ قبر ميں لے جاۓ

حضرت امام علی علیہ السلام

ہر حالت ميں مال اور دولت کوئي ايسي چيز نہيں ہے جسے انسان اپنے ساتھ قبر ميں لے جاۓ - انسان کا جمع کردہ مال دنيا ميں ہي رہ جاتا ہے اور اس کي موت کے بعد يہ مال  وارثوں ميں تقسيم  ہو جاتا ہے  اور اس مال کا اصل مالک وقت کے ساتھ بھول جاتا ہے  ليکن  ايک چيز ممکن ہے کہ انسان کي موت کے بعد اس کے ليۓ باقي رہ جاۓ  اور وہ چيز نيک نام اور ذکر خير ہے کہ  جس کے ذريعے ہر وقت لوگ مرنے والے کے نام کو سننے رہتے ہيں ، اس شخص کے ليۓ خدا کي رحمت کا تقاضا کرتے ہيں اور اس پر درود بھيجتے ہيں -

 حضرت عليہ السلام اپنے خطبے کے اگلے  حصے ميں ايک دوسري اچھي دليل کے ذريعے   اس طرح سب کي مالي مدد کے نتيجے کے بارے ميں ترغيب ديتے  ہيں اور فرماتے ہيں کہ

" نيک نام جو خدا انسان کو ( نيک کاموں اور محبت کے سايہ ) ميں عطا کرتا ہے ، ہر حال ميں اس دولت سے بہتر ہے جو دوسروں کے ليۓ وراثت چھوڑ جاتا ہے کيونکہ يہ دولت معنوي اور ہميشہ رہنے والي ہے  اور وہ  مادي مردار اور اڑ جانے والي -

 (وَ لِسانُ الصِّدْقِ يَجْعَلُهُ اللهُ لِلْمَرْءِ فِى النّاسِ خَيْرٌ لَهُ مِنَ المالِ يَرِثُهُ غَيْرُهُ)

يہ  ايک جاودان مادي اور معنوي سرمايہ ہے کہ  اس کسب کا ايک اہم طريقہ ، راہ خدا ميں خرچ اور عطا و بخشش اور  صاحب حق لوگوں کے ساتھ احسان اور نيک عمل  ہے -

 در اصل اس بيان ميں دو طريقوں سے غني لوگوں کو ضرورت مندوں اور  معاشرے کي مدد کے ليۓ ترغيب دي گئي ہے :  ايک مددگاروں اور رفقاء کا حصول جو  زندگي کے سفر ميں مشکلات ،  تلخ و خطرناک حوادث  ميں اس کي مدد کو پہنچتے ہيں  اور دوسرے وہ دوست جو اس کي موت کے بعد اس کي روح کي معافي اور خوشي کو خدا سے طلب کرتے ہيں اور اس سے بہتر کيا افتخار ہو  کہ انسان دنيا کي  جلد ختم ہو جانے والي متاع کے ساتھ  ہر دو سرمايہ کو حاصل کر لے -

تحرير: سيّد اسد الله ارسلان

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو