• صارفین کی تعداد :
  • 2174
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 30

امام علی

... عمرو بن عبدود کے سامنے علي عليہ السلام کا ظاہر ہونا اور اس کے ساتھ لڑنا ميري امت کي قيامت تک کي عبادت سے افضل و برتر ہے- علي عليہ السلام ومعاويہ کے نام خط ميں جنگ بدر ميں اپنے کارناموں کي طرف اشارہ کرتے ہوئے تحرير فرماتے ہيں: "وَ قَدْ دَعَوْتَ إِلَى الْحَرْبِ فَدَعِ اَلنَّاسَ جَانِباً وَ اُخْرُجْ إِلَيَّ وَأَعْفِ الْفَرِيقَيْنِ مِنَ الْقِتَالِ لِتَعْلَمَ أَيُّنَا الْمَرِينُ عَلَى قَلْبِهِ وَالْمُغَطَّى عَلَى بَصَرِهِ فَأَنَا أَبُوحَسَنٍ قَاتِلُ جَدِّكَ وَ أَخِيكَ وَ خَالِكَ شَدْخاً يَوْمَ بَدْرٍ وَ ذَلِكَ السَّيْفُ مَعِي وَ بِذَلِكَ الْقَلْبِ أَلْقَى عَدُوِّي مَا اِسْتَبْدَلْتُ دِيناًوَلاَ اِسْتَحْدَثْتُ نَبِيّاً وَإِنِّي لَعَلَى الْمِنْهَاجِ اَلَّذِي تَرَكْتُمُوهُ طَائِعِينَ وَدَخَلْتُمْ فِيهِ مُكْرَهِينَ"- (47)

جنگ خيبر سنہ 7 ہجري ميں واقع ہوئي جب يہودي قلعہ بند ہوئے تھے اور مسلمان اس حد تک غلبہ پانے ميں کامياب ہوئے ليکن دو روز مسلسل حملوں کے باوجود قلعوں کو فتح نہ کرسکے اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: ميں کل پرچم اس مرد کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہيں- (48) رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: علي کہاں ہيں اور لوگوں نے جواب ديا کہ وہ آشوچشم کي بيماري ميں مبتلا ہيں اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے لعاب دہن سے آپ (ع) کي آنکھوں کا علاج کيا اور دوسرے روز اپنا علم علي (ع) کو عطا فرمايا جبکہ دوسرے بھي تھے جو رسول الله صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم  کے علمدار بننا چاہتے تھے- ليکن دوسرے روز علي عليہ السلام نے مرحب کو ہلاک کرديا اور در خيبر اکھاڑ کر پھينک ديا اور بہت سوں کو اسير کيا اور باقي ماندہ دشمنوں کو منتشر کرديا اور تمام قلعوں کو فتح کرديا-.(49)---

--------

مآخذ

47ـ معاويہ کو اميرالمؤمنين عليہ السلام کا خط نمبر 10- نہج البلاغہ-

48- اسدالغابہ ج5 ص522-

49ـ ابن هشام، السيرہ، ج 2، ص 364.