• صارفین کی تعداد :
  • 2050
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 29

امام علی

... اور مسلمانوں کي طرف سے علي (ع) کے سوا کسي نے بھي جواب نہيں ديا تو رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے علي (ع) کو اس کي جانب روانہ کيا اور آپ (ع) نے عمرو کو گرا ديا اور نااميدي سے دوچار مسلمانوں کي آنکھيں روشن کرديں- ابن شہر آشوب لکھتے ہيں: علي (ع) نے عمرو کو زمين پر گراديا اور اس کے سينے پر بيٹھ گئے ليکن اس کو ہلاک کئے بغير اٹھے اور تھوڑي دير بعد واپس جاکر اس کا کام تمام کيا- تو رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم روئے اور پوچھا: تم نے عمرو کو پہلي دفعہ ہلاک کيوں نہيں کيا- عرض کيا: يا رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم! اس نے ميرے منہ پر آب دہن پھينکا اور ميري والدہ کي شان ميں گستاخي کي اور مجھے غصہ آيا اور مجھے خدشہ ہوا کہ اگر اس حالت ميں اس کو ہلاک کروں تو اس ميں کہيں ميري ذات کي خوشنودي اور ذاتي انتقام کا عنصر شامل نہ ہو، چنانچہ ميں نے توقف کيا اور رک کر اس کو في النار کرديا- (44)

سيرہ بن ہشام ميں مروي ہے: اس جنگ ميں مرتضي کرم اللہ وجہہ نے پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کا پرچم ہاتھ ميں ليا اور کفار کے خلاف لڑ رہے تھے اور ان ميں سے ايک جماعت کو خاک ہلاکت پر گرا ديا اور کفار ميں سے جو بھي ان کے خلاف لڑنے کے لئے آيا مارا گيا- (45) اس سلسلے ميں رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: "لمبارزة علي بن أبي طالب لعمرو بن عبد ود أفضل من أعمال امتي الى يوم القيامة"- (46)

-----------

مآخذ

44ـ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابي طالب (ع)، ج 1، ص 2.

45ـ علي بن عيسي، کشف الغمہ، ج 1، ص 150 / محمّدباقر مجلسي، بحار، ج 41، ص 91.

46ـ ابن هشام، السيرة، ج 2، ص 662. طبقات ابن سعد رقم التسلسل 575، تاريخ ابن كثير 4: 96 بحوالہ الغدير ج7 ص206-