حضرت علي عليه السلام کي جنگيں ( حصّہ ششم )
ابن کثير جس نے مارقين سے متعلق تمام آيتوں اور روايتوں کو جمع کيا ھے اس کے بارے ميں کہتاھے،پيغمبر اسلام(ص) نے فرمايا:
کچھ گروہ دين سے اس طرح خارج ھوں گے جس طرح تير کمان سے نکلتا ھے اور دوبارہ واپس نھيں آتے اور اس گروہ کي نشاني يہ ھے کہ ان لوگوں کے درميان کالے رنگ کے آدمي جس کے ہاتھ ناقص ھوں گے اس کے آخر ميں گوشت کا ٹکڑا عورت کے پستان کي طرح اور جاذب ھوگا پرکشش- [12]امام عليه السلام نے جنگ نہروان سے فارغ ھونے کے بعد حکم ديا کہ ذوالثديہ کي لاش کو قتل ھوئے لوگوں ميں تلاش کريں اور اس کے کٹے ھوئے ہاتھ کے بارے ميں تحقيق کريں جس وقت اس کي لاش لے کر آئے تو اس کا ہاتھ اسي طرح تھا جيسا کہ رسول خدا(ص) نے فرمايا تھا-
خوارج کے درميان مختلف اعتقادي فرقے
خوارج نے سب سے پھلے حکميت کے مسئلہ پر امام عليہ السلام کي مخالفت کي اور اسے قرآن مجيد کے خلاف شمار کيا اس سلسلے ميں کوئي دوسري علت نہ تھي ليکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ يھي واقعہ ايک عقيدتي مذہب کي صورت ميں ابھر کر سامنے آگيا اور اس کے اندر مختلف شعبے اور فرقے وجود ميں آگئے اور ”محکّمہ“ کے علاوہ بہت سے دوسرے فرقے وجود ميں آگئے مثلاً، ازارقہ، نجدات، بيہسيہ، عجاردہ، ثعالبہ، اباضيّہ اور صفريّہ-يہ تمام گروہ زمانے کے ساتھ ختم ھوگئے ليکن صرف فرقہ اباضيّہ(عبداللہ بن اباض کا پيرو جس نے مروانيوں کي حکومت کے آخر ميں خروج کيا)باقي بچا ھے جو خوارج کے معتدل لوگوں ميں شمار ھوتا ھے اور عمّان، خليج فارس اور مغرب مثلاً الجزاير وغيرہ ميں منتشر ھوھے-
خوارج کي تاريخ، جنگ نہروان کے علاوہ بھي تمام اسلامي مورخين کے نزديک قابل توجہ رھي ھے اور اس سلسلے ميں طبري نے اپني ”تاريخ “ميں مبرد نے ” کامل “ميں اور بلاذري نے ” انساب“ ميں اور- --- خوارج کے سلسلے ميں تمام واقعات کو نقل کياھے اور ان واقعات نقلي تاريخ کي صورت ميں ذکر کياھے- آخري زمانے کے مورخين نے چاھے وہ اسلامي ھوں يا غير اسلامي، اس سلسلے ميں متعدد تنقيدي و تجزياتي کتابيں لکھي ھيں جن ميں سے کچھ يہ ھيں: ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
علم رياضي اور علم نجوم کا مسئلہ
علم رياضي کا ايک اور طريقہ
حب علي سے جنت کا حصول اور جہنم سے نجات ممکن ہے