رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 21
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 17
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 18
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 19
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 20
"أنت أخى ترثني و أرثك"- (33) آپ ميرے بھائي ہيں ميرے وارث ہيں اور ميں آپ کا وارث ہوں"-
علامہ محمد باقر مجلسي کي بحارالانوار کي جلد28 ص272 کے حاشئے ميں ابن سعد کے حوالے سے محمد بن عمر بن على سے روايت ہے کہ انھوں نے اپنے والد سے روايت کي ہے کہ: "أن النبي (صلى الله عليه وآله وسلم) حين آخى بين أصحابه وضع يده على منكب على ثم قال: أنت أخى ترثني و أرثك"- (34) نبي اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے جب اپنے اصحاب کے درميان مواخات اور بھائي قائم فرمائي تو اپنا ہاتھ علي عليہ السلام کے شانے پر رکھا اور فرمايا: "آپ ميرے بھائي ہيں ميرے وارث ہيں اور ميں آپ کا وارث ہوں"-
تبليغ کے نہايت اہم شعبے ميں حضرت علي (ع) نے جانفشانياں کيں اور مختلف ميدانوں ميں رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي طرف سے حاضر ہوئے اور اس ميں کوئي شک نہيں ہے کہ کوئي بھي علي (ع) سے زيادہ کوشاں نہ رہا اور کسي نے بھي علي (ع) جتني سنجيدگي سے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے فرامين پر عملدرآمد نہيں کيا- سنہ 10 ہجري ميں رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے خالد بن وليد کو تبليغ دين کے لئے يمن روانہ کيا وہ اس عظيم ذمہ داري کو نہ نبھا سکا اور مشن مکمل کرنے ميں ناکام رہا اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي نمائندگي کي شان کا تحفظ نہ کرسکا چنانچہ بيچ راستے واپسي اختيار کي يا واپسي پر مجبور ہوا اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے جب بھي اس کو کوئي ذمہ داري سونپنے کي کوشش کي اس نے پہلو تہي کي اور مشن کے تکميل ميں ناکام رہا-
-----
مآخذ
33- وروى ابن سعد في الطبقات 3 ق 1 / 14- انساب الاشراف 1 / 270، وابن حنبل في مسنده 1 / 230، والحافظ البغدادي في تاريخ بغداد 12 / 268 والخوارزمي في المناقب 90 والمحب الطبري في رياضه 2 / 209 وفى الذخائر 89 والهيتمى في مجمع الزوائد 9 / 173 وابن حجر في الاصابة 2 / 234، لسان الميزان 3 / 9 والحاكم في مستدركه 3 / 14 و 217، وحسام الدين الهندي في منتخب كنز العمال 5 / 45 و 46-
34ـ شرح نہج البلاغہ ابن ابي الحديد، ج 13، ص 256.