حضرت علي عليه السلام کي جنگيں ( حصّہ ہشتم )
امام عليہ السلام نے حکميت قبول کرنے کے بعد مصلحت سمجھي کہ ميدان صفين کو چھوڑديں اور کوفہ واپس چلے جائيں اور ابوموسيٰ اور عمروعاص کے فيصلے کا انتظار کريں، حضرت جس وقت کوفہ پھونچے تو اپني فوج کے کئي باغي گروہ سے روبرو ھوئے، آپ اور آپ کے جانبازوں نے مشاہدہ کيا کہ بہت سے سپاھيوں نے جن کي تعداد بارہ ہزار لوگوں پر مشتمل تھي کوفہ ميں آنے سے پرھيز کيا اور حکميت کے قبول کرنے کي وجہ سے بعنوان اعتراض کوفہ ميں آنے کے بجائے ” حروراء“ نامي ديہات کي طرف چلے گئے اور ان ميں سے بعض لوگوں نے” نخيلہ “ کي چھاوني ميں پڑاو ڈالا-حکميت، جسے خوارج نے عثمان کا پيراہن بنا کر امام عليہ السلام کے سامنے لٹکايا تھا، وھي موضوع تھا کہ ان لوگوں نے خود اس دن، جس دن قرآن کو نيزہ پر بلند کيا گيا تھا، امام عليہ السلام پر اسے قبول کرنے کے لئے بہت زيادہ دباو ڈالا تھا يہاں تک کہ قبول نہ کرنے کي صورت ميں آپ کو قتل کرنے کي دھمکي دي تھي ليکن پھر کچھ دنوں کے بعد اپني شيطاني فکروں اور اعتراضي مزاج کي وجہ سے اپنے عقيدے سے پلٹ گئے اور اسے گناہ اور خلاف شرع بلکہ شرک اور دين سے خارج جانا اور خود توبہ کيا اور امام عليہ السلام سے کہا کہ وہ بھي اپنے گناہ کا اقرار کرکے توبہ کريں اور حکميت کے نتيجے کے اعلان سے پھلے فوج کو تيار کريں اور معاويہ کے ساتھ جنگ کو جاري رکھيں-
ليکن علي عليہ السلام ايسے نہ تھے کہ جو گناہ انجام ديتے اور غير شرعي چيزوں کو قبول کرتے اور جو عہد وپيمان باندھا ھے اسے نظر انداز کرديتے امام عليہ السلام نے اس گروہ پر کوئي توجہ نھيں دي اور کوفہ پھونچنے کے بعد پھر اپني زندگي بسر کرنے لگے، ليکن شرپسند خوارج نے اپنے برے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مختلف کام کيے جن ميں بعض يہ ھيں:
1- امام عليہ السلام سے خصوصي ملاقاتيں کرنا تاکہ انھيں عہد وپيمان توڑنے پر آمادہ کريں-
2- نمازجماعت ميں حاضر نہ ھونا-
3- مسجد ميں علي عليہ السلام کے خلاف اشتعال انگيز نعرے لگانا-
4- علي عليہ السلام اور جو لوگ صفين کے عہد وپيمان کو مانتے تھے انھيں کافر کہنا-
5- عظيم شخصيتوں کو قتل کرکے عراق ميں بد امني پيدا کرنا-
6- امام عليہ السلام کي حکومت کے مقابلے ميں مسلّحانہ قيام-
اس کے مقابلے ميں امام عليہ السلام نے جو کام خوارج کے فتنے کو ختم کرنے کے لئے انجام ديا ان امور کو بطور خلاصہ پيش کررھے ھيں:
1-صفين ميں حکميت کے مسئلہ پر اپنے موقف کو واضح کرنا اور يہ بتانا کہ آپ نے ابتداء سے ھي اس چيز کي مخالفت کي اوراس پر دستخط کرانے کے لئے زوروزبردستي اور دباو سے کام ليا گيا ھے-
2- خوارج کے تمام سوالوں اور اعتراضوں کا جواب اپني گفتگو اور تقريروں ميں بڑي متانت و خوش اسلوبي سے دينا-
3-اچھي شخصيتوں کو مثلاً ابن عباس کو ان لوگوں کے ذہنوں کي اصلاح اور ہدايت کے لئے بھيجنا-
4- تمام خوارج کو خوشخبري دينا کہ خاموشي اختيار کريں اگرچہ ان کي فکر ونظر تبديل نہ ھوںتو دوسرے مسلمانوں اور ان ميں کوئي فرق نھيں ھوگا اور اسي وجہ سے بيت المال سے ان کا حصہ ديا گيا اور ان کے وظيفوں کو ختم نھيں کيا-
5- مجرم خوارج جنھوں نے خباب اور ان کي حاملہ بيوي کو قتل کيا تھا، ان کا تعاقب کرنا-
6- ان کے مسلّحانہ قيام کا مقابلہ کرکے فتنہ وفساد کو جڑ سے ختم کرنا- ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
حضرت امام علي (ع)، جھاد ميں نبي اکرم (ص) کے ساتھ
امام (ع)، کا نبي کي حمايت کرنا