غدير خم کے واقعہ پر روشني
غدير خم کا واقعہ اسلامي تاريخ کے اہم واقعات ميں سے ايک ہے جو کہ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے آخري ايّام ميں وقوع پذير ہوا - اس دن کي عظمت کا اندازہ اس بات سے لگايا جا سکتا ہے کہ اس دن کے بارے ميں ارشاد باري تعالي ہے :
اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي و رضيت لكم الاسلام ديناَ
ترجمہ : آج ميں نے تمہارے ليے تمہارا دين کامل کر ديا اور اپني نعمت تم پرپوري کر دي اور تمہارے ليے اسلام کوبطور دين پسند کر ليا - ( المائدہ 3)
اس لحاظ سے يہ دن اسلامي تاريخ ميں خوشي کا ايک اہم دن شمار ہوتا ہے کيونکہ اس دن دين کے مکمل ہونے کي خوشخبري سنائي گئي اور امامت کو متعارف کرايا گيا اور يہ اس دن امت اسلام کے کے رہبر کي طرف اشارہ کيا گيا -
شيعہ علماء کي نظر ميں خلافت ايک خدائي عہدہ ہے جو خداوند عالم کي طرف سے قوم کے بافضيلت، لائق اور دانا ترين فرد کو عطا کيا جاتا ہے- نبي اور امام کے درميان واضح ترين فرق يہ ہے کہ نبي شريعت کا باني، وحي الہي کا مخاطب اور کتاب الہي رکھنے والا ہے جبکہ امام اگرچہ ان ميں سے کسي چيز کا حامل نہيں ليکن حکومت اور زمامداري کے علاوہ دستورات خداوندي کے اس حصے کو بيان کرنے کي ذمہ داري رکھتا ہے جس کو پيغمبر مناسب فرصت کے نہ ہونے کي وجہ سے بيان نہيں کر سکا- لہذا مکتب تشيع کے نزديک خليفہ نہ صرف حاکم وقت اور اسلام کا زمامدار ہے بلکہ قوانين کا اجراء کرنے والا، حقوق کا محافظ اور ملکي سرحدوں کا نگہبان بھي ہے- اسکے علاوہ مذہب کے مشکل اور پيچيدہ نکات کو واضح کرنے والا اور ان دستورات اور قوانين کي تکميل کرنے والا بھي ہے جو کسي بھي وجہ سے مذہب کا باني بيان نہيں کر پايا .
ہماري اس تحرير کا مقصد غدير خم کے واقعہ کي مکمل تفصيل اور وضاحت دينا نہيں ہے بلکہ اس واقعہ کے ايک خاص حصّے کے بارے ميں بات کريں گے جس کا قرآن مجيد ميں بھي ذکر ہے - سورہ مائدہ کي آيت ميں ارشاد باري تعالي ہے :
يا ايها الرسول بلغ ما انزل اليك من ربك و ان لم تفعل فما بلغت رسالته و الله يعصمك من الناس ان الله لا يهدي القوم الكافرين)
ترجمہ : - اے رسول ! جو کچھ آپ کے پروردگار کي طرف سے آپ پر نازل کيا گيا ہے اسے پہنچا ديجيے اور اگر آپ نے ايسا نہ کيا تو گويا آپ نے اللہ کا پيغام نہيں پہنچايا اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ رکھے گا، بے شک اللہ کافروں کي رہنمائي نہيں کرتا - ( جاري ہے )