حضرت علي (ع) اور اصول رياضي
عصر حاضر ميں:
جن علم کو احترام کي نظر سے ديکھا جاتا ہے اور ان کو زندگي کے ہر شعبہ ميں بہت زيادہ اہميت حاصل ہے- ان ميں سے ايک علم رياضي بھي ہے زمانہء قديم ميں مسلمان اس ميں يد طولي رکھتے تھے اور ہندسہ، الجبراء مثلثات و امثل ميں ميں ان کو کافي مہارت تھي- ليکن آج يہ علم مسلمانوں کے ہاتھوں سے جا چکا ہے اور يورپ ميں اس کا دور دورہ ہے ہمارے اس دعوي کي بہترين دليل يہ ہے کہ ان فنون کي اصطلاحات عربي ہيں جيسا کہ الجبرا عربي زبان کا لفظ ہے- اکثر رياضيدان سرزمين اسلام ميں پيدا ہوئے ہيں اور انھوں نے کافي اہم پيچيدہ اصولوں کو واضح کرديا ان علمي نکات اب بھي دنيا کي توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہيں-
اسطرلاب کومسلمانوں نے ايجاد کيا ہے بزرگ شخصيات جيسے ابوريحان بيروني، خيام اور ايران کے مسلمان ماہرين رياضي تھے جنہوں نے علم رياضي ميں بہترين آثار چھوڑے ہيں- اسلام نے بھي علم رياضي کي طرف بہت متوجہ کيا ہے- جيسا کہ ارث جيسے اہم مسائل رياضي کے بغير حل نہيں ہو سکتے ہم يہاں پر حضرت علي عليہ السلام کے رياضي کے چند حل شدہ مسائل کو قارئين کي دلچسپي کے لئے لکھتے ہيں تا کہ آپ يہ نہ سمجھيں کہ اسلام اس موضوع پر خاموش ہے
علم رياضي کے ايک اصول کي بنياد
حضرت علي (ع) کے زمانہ حکومت ميں دو آدميوں نے آپ سے شکايت کي ان کا اختلاف کچھ يوں ہوا ہے کہ ہم ظہر کے وقت کھانا کھا رہے تھے کھانے کے دوران ايک مہمان آگيا- 3 روٹياں ميري تھيں اور 5 ميرے دوست کي تھيں جب وہ مہمان جانے لگا تو 8 درہم انعام کے طور پر ہميں دے گيا ميرا ساتھي کہتا ہے کہ روٹيوں کي تعداد پر آٹھ 8 درہم کو تقسيم کيا جائے يعني 3 درہم مجھے اور 5 درہم اس کو ليکن ميرا نظر يہ ہے کہ چونکہ ہم دونوں کا سفر اور خرچ ايک ہے اس لئے ان کا نصف نصف تقسيم کرديا جائے اب حضرت (ع) نے جب ان کي باتوں کو سنا تو آپ (ع) نے نصيحت فرماتے ہوئے کہا کہ اس چھوٹے سے جھگڑے کي پرواہ نہ کرو اور آپس ميں معاملہ اس طرح طے کرليں ليکن جس کے پاس تين روٹياں تھيں وہ حضرت (ع) کي بات کو نہ مانا- حضرت علي (ع) نے فرمايا: رياضي کے حساب سے تيرا حصہ ايک درہم سے زيادہ نہيں ہے اس پر مدعي اور حاضرين نے تعجب کيا اور اس مسئلہ کي تفضيل پوچھي تو آپ (ع) نے فرمايا: ديکھو تمہاري روٹيوں کا مجموعہ 24 ثلث ہوتے ہيں تم ميں سے ہر ايک نے 8 حصہ کھائے ہيں اور ان حصوں ميں تيرا حصہ 9 جز ہے تيري ايک روٹي خرچ ہوئي اور تيرے ساتھي کے 15 حصے تھے اس نے فقط 8 ٹکڑوں کا کھايا اور باقي بچ گئے 7 اس کے حصے ميں اس کو 7 درہم مليں گے اور ايک درہم تجھے ملے گا-
اس مسئلہ کے حل کا طريقہ ہے
ہر دونوں کي کل روٹياں ٨=٥+٣
حصوں کي تعداد ٢٤=٣*٨
مدعي کي روٹي کے ٹکڑے ٩=٣*٣
دوسرے کي روٹي کے ٹکڑے١٥=٣*٥
دوسرے کي زيادہ روٹياں ٧=٨-١٥
مدعي کي روٹياں ١=٨-٩
البتہ اس کا حل آسان نظر آتا ہے ليکن جس طرح حضرت علي (ع) نے اس مسئلے کو فرمايا- تو اس وقت اس قسم کے علوم کا نام و نشان تک نہ تھا- اس موضوع کي بہت بڑي اہميت ہے اس مسئلہ کے حل ميں بہترين نکتہ يہ ہے کہ حضرت نے نہ صرف مسئلہ رياضي کي ايک گرہ کھول ديا بلکہ علم رياضي کے اصول کو وضع کيا ہے جسے آج کي دنيا علم الجبرا کہتي ہے-
کيونکہ الجبرا کے بہترين طريقوں ميں سے يہ ہے کہ اعداد ميں چھوٹے اعداد کا استعمال کيا جائے يہ ہے وہ پہلا مرحلہ کہ ان کے اجزاء کو تقسيم کيا جاتا ہے-
پیشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
نبي اکرم ص اور حضرت علي کي خلقت