ذکر علي (ع)
يہ تحرير علاّمہ کوثر نيازي کي تقرير سے اقتباس ہے جو نئي دہلي ميں اولين عالمي جشن مولود کعبہ کے موقع پر انہوں نے کي -
ميرے نزديک جو خدا کا گھر تھا وہي حضرت علي ( عليہ السلام )کا گھر بنا - وہ بيت اللہ بھي اور بيت حضرت علي ( عليہ السلام )بھي - قيامت تک اربوں انسان جب اللہ کے گھر کا طواف کريں گے تو گويا حضرت علي ( عليہ السلام ) کي جائے پيدائش کا بھي طواف کريں گے - آج اس کا جشن ہے جو پيدا بھي خدا کے گھر ميں ہوا اور اسے شہادت کا پيام بھي خدا کے گھر ميں ملا-انساني تاريخ کي ورق گرداني کر لو نہ حضرت علي ( عليہ السلام )سے پہلے کسي کو يہ مرتبہ ملا ،اور نہ حضرت علي ( عليہ السلام )کے بعد يہ مقام کسي کو ملا ، کوئي ايسا شخص نہيں دکھا سکتے ہو جس کي زندگي کا آغاز و انجام اتنا حَسين ہو جتنا حَسين حضرت علي ( عليہ السلام ) کي زندگي کا آغاز و انجام ہے :
کسي را ميسر نہ شد اين سعادت
بہ کعبہ ولادت بہ مسجد شہادت
آج اس کا جشن ہے-
ميرے ايک پيش رو مقرر نے کہا کہ دو مکاتب فکر ہيں ايک مکتب فکر آپ کو عليہ السلام کہتا ہے ، دوسرا کرم اللہ وجہہ کہتا ہے - ميں کہتا ہوں کہ وہ ايک تيسرے مکتب فکر کا تذکرہ کرنا بھول گئے ، تيسرا مکتب فکر وہ ہے اور جس ميں ميں بھي شامل ہوں ، کہ جو انھيں عليہ السلام بھي کہتا ہے اور کرم اللہ وجہہ بھي کہتا ہے - مگر کرم اللہ وجہہ کيوں کہا جاتا ہے مفہوم يہ ہے کہ آپ کے چہرے کو اللہ نے شرف عطا کيا ،تکريم عطا کي ،دوسروں کو صرف رضي اللہ عنہ کہتے ہيں ، آپ کے لئے يہ بات کيوں خاص ہے ؟ حضرت علي ( عليہ السلام ) کي زندگي کا ايک ايک لمحہ اس بات کا ثبوت ہے - اس کي وجہ يہ ہے کہ ان کا ماتھا خدائے واحد کے سوائے کسي کے آگے نہيں جھکا ، ان کي سانس کبھي شرک سے آلودہ نہيں ہوئي- ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
غدير خم کے واقعہ ميں شرطيہ کلمات
ولايت امير المۆمنين پر نازل ہونے والي آيت کي دليلوں کي علامات