• صارفین کی تعداد :
  • 2027
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 20

امام علی

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 16

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 17

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 18

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 19

جو مہمات رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي جانب سے علي عليہ السلام نے سرانجام ديں وہ کسي اور کے بس ميں نہ تھيں اور اس ميں شک نہيں ہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے ارد گرد علي عليہ السلام کي طرح کے اصحاب کي شديد کمي تھي اور گويا علي عليہ السلام کے سوا کوئي اور علي عليہ السلام نہ بن سکا چنانچہ جب آپ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے مدينہ ميں اسلامي حکومت تشکيل دي تو آپ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کو عوام، اقوام اور ملتوں کي جانب سے متعدد بار مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور مخالفين کي جانب سے بھي مخالفت کا سامنا تھا حتي کہ ان ميں سے بعض اختلافات کے حل کے لئے خداوند متعال نے آيت اخوت نازل فرمائي جہاں ارشاد رباني ہے: "إِنَّمَا الْمُۆْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ"- (32) (ايمان والے آپس ميں بھائي بھائي ہي تو ہيں تو اپنے دو بھائيوں ميں صلح کراۆ)- اسي بنا پر رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے مسلمانوں کے درميان "عقد اخوت" استوار کرايا اور اس امر کو اپني امت ميں ايک رسم و ثقافت کے عنوان سے رائج کرنے کي سعي فرمائي اور اُتنے سارے صحابہ اور قرابت داروں کے درميان حضرت علي عليہ السلام کو اپنا بھائي قرار ديا اور علي عليہ السلام کے ساتھ عقد اخوت جاري کيا-

محمد بن سعد ايک معتبر نقل کے ضمن ميں لکھتا ہے: "حِلفُ الفضول" کے واقعے ميں جب پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اپنے اصحاب کے درميان قرار پائے تو آپ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اپنا ہاتھ علي عليہ السلام کے شانے پر رکھا اور فرمايا: ...

----------

مآخذ

32- سورہ حُجُرات آيت 10-