حضرت علي عليه السلام کي جنگيں ( حصّہ پنجم )
حرقوص: يہ ايسا گناہ ھے کہ ضروري ھے کہ اس سے توبہ کرو-
امام عليہ السلام: يہ گناہ نھيں ھے بلکہ فکروعمل ميں ايک قسم کي سستي ھے کہ تم لوگوں کي وجہ سے مجھ پر آپڑي ھے اور ميں نے اسي وقت تم کو اس کي طرف متوجہ کيا تھا اور اس سے روکا تھا-
زرعہ بن نوح طائي: اگر حکميت سے باز نھيں آئے تو خد ااور اس کي مرضي حاصل کرنے کےلئے تم سے جنگ کريں گے!
علي عليہ السلام: بے چارہ بدبخت، تمہارے مردہ جسم کو ميدان جنگ ميں ديکھ رہا ھوں گا کہ ھوا اس پر مٹي ڈال رھي ھے،
زرعہ: ميں چاہتا ھوں کہ ايسا ھي ھو-
علي عليہ السلام:شيطان نے تم دونوں کو گمراہ کرديا ھے-
پيغمبر اسلام(ص) اور اميرالمومنين عليہ السلام سے حرقوص کي غير مہذب اور احمقانہ باتيں اس کے برخلاف ھيں کہ اسے ايک معمولي مسلمان سمجھيں، جب کہ وہ مفسرين اسلامي [9] کي نظر ميں منافقوں ميں سے ھے اور يہ آيت اس کي شان ميں نازل ھوئي ھے:
” ومنھم من لم يلمزْکَ في الصّدقاتِ فان اعطوامنھارضواوان لم يعطوا منھااذاھم يسخطون“(توبہ 58)، منافقون ميں سے بعض غنيمت تقسيم کرنے کے بارے ميں تم پر اعتراض کرتے ھيں اگر ان کو کچھ حصہ ديديا جائے تو وہ راضي ھوجائيں گے اور اگر محروم ھوجائيں تو اچانک غصہ ھوجائيں گے-
خوارج کي دوسري اھم فرد
خوارج کي ايک ذوالثديہ کي ھے اور رجال کي کتابوں ميں اس کا نام ” نافع“ ذکر ھوا ھے اکثر محدثين کا خيال يہ ھے کہ حرقوص جو ذوالخويصرہ کے نام سے مشھور ھے وھي ذوالثديہ ھے ليکن شہرستاني نے اپني کتاب ملل ونحل ميں اس کے برخلاف نظريہ پيش کيا ھے وہ کہتے ھيں ”اَوَّلُھم ذوالخويصرہ وآخرُھم ذوالثديہ “[10]جب کے پيغمبر پر دونوں کے اعتراض کا طريقہ ايک ھي تھا اور دونوں نے مال غنيمت بانٹنے پر پيغمبر سے کہا تھا ” عدالت کرو“ اور آپ نے دونوں کو ايک جواب ديا تھا[11]غالباً تصور يہ ھے کہ يہ دونام ايک ھي شخص کے ھيں ليکن تاريخ ميں ذوالثديہ کي جو صفت بيان کي گئي ھے اور جو پيغمبر کي زبان پر آيا ھے ہرگز اس طرح ذوالخويصرہ کے بارے ميں وارد نھيں ھو اھے- ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
امام علي (ع) کا عمرو سے مقابلہ
فتح خيبر
امام (ع)، کا نبي کي حمايت کرنا
حضرت امام علي (ع)، جھاد ميں نبي اکرم (ص) کے ساتھ