صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 21 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اسلامی تاریخ و تمدن
>
اسلامی جغرافیہ
1
2
3
دشمن ہم سے کیا چاہتا ہے ؟
دشمنانان اسلام کی ہمیشہ یہ کوشش ہو گی کہ آپ کو نقصان پہنچانے تک آپ کا پیچھا کیا جاۓ ۔ وہ کبھی بھی اپنی اس گھناؤنی حرکت سے باز نہیں آئیں گے اور ہمیشہ سے مسلمانوں کا تعاقب کرتے رہیں گے
رہبر معظم اور اسلامی دنیا کے موجودہ بحران
آخری ایک سال کے دوران رہبر معظم نے اپنے بیانات میں اس مسئلے کی جانب متعدد بار توجہ مبذول کروائی اور اسے اسلامی دنیا کا ایک اہم اور بنیادی مسئلہ قرار دیتے ہوۓ مسئلے کی وجہ اور حل کی بھی وضاحت کی
پاکستان کے مذہبی گروہوں کے اختلافات ( حصّہ دوّم )
اہل سنت كا دوسرا فرقہ اہل حديث ہے۔اس كي آبادي باقي فرقوں سے كم ہے مگر عقايد كے حوالے سے باقي فرقوں سے سخت تر ہے۔ يہ فرقہ اعتقادات و نظريات كے حوالے سے وہابيت سے ملتا جلتا ہے۔
پاکستان کے مذہبی گروہوں کے اختلافات
تقسيم بندي كے اعتبار سے مذہب اہل سنت آبادي كے لحاظ سے مذہب اہل تشيع سے زيادہ ہےالبتہ مذہب اہل سنت صرف ايك فرقہ نہيں بلكہ يہ خود بھي تين حصوں ميں تقسيم ہوجاتا ہے۔
ہندوستانی سیاست پر مذھبی انتہاپسندوں کا قبضہ ( حصّہ دوّم )
بھارت کے مختلف شہروں میں ہونیوالے ہندو مسلم فسادات، مسلم کش خونی واقعات اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم ایک پوری تاریخ اور ثبوت رکھتے ہیں
ہندوستانی سیاست پر مذھبی انتہاپسندوں کا قبضہ
ہندوستان کی سیاست پر مذہبی انتہاپسندی غالب ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے سینئر مزاحمتی لیڈر پروفیسر عبدالغنی بٹ نے خبردار کیا کہ ہندوتوا، ہندی اور ہندوستان کا نعرہ تباہ کن صورتحال کا غماز بن چکا ہے
حرم امام رضا (ع) کا کتابخانہ
اعلٰی پیمانے پر کام ہوا ہے، دار العجابہ، دارالحجہ، دارلولایۃ اور رواق امام خمینی (رہ) یہ عظیم الشان رواق ہیں، جہاں لاکھوں کی تعداد میں زائرین بیٹھ کر اپنی عبادات سرانجام دیتے ہیں
حرم امام رضا علیہ السلام میں لائبریری
امام رضا علیہ السلام کے حرم کی انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد چھ گنا توسیع کی گئی ہے۔ اتنی توسیع کے باوجود حرم میں زائرین کا اتنا اژدہام ہوتا ہے
حرم امام رضا (ع) کی لائبریری
اس کے علاوہ پینسٹھ کے قریب قرآنی علوم پر اسلامی مرکز نے کتب شائع کی ہیں۔ اس کے علاوہ رضویہ اسلامک یونیورسٹی جو امام رضا علیہ السلام کے حرم سے متصل ہے
حرم امام رضا (ع) کا کتابخانہ
حضرت امام رضا (ع) کے حرم کا کتابخانہ عالم اسلام کا قدیم ترین کتب خانہ ہے جس میں 75 ہزار نادر قلمی نسخے موجود ہیں
تکفیری عناصر کی حققیت ( حصّہ چہارم )
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک تکفیری ، نہ صرف دین اسلام کے جامع اصول و فقہ کو صحیح طور پر جانتا نہیں ہے اور پروردگار سے بھی اس کا رابطہ گہرا نہیں ہوتا ہے
تکفیری عناصر کی حققیت ( حصّہ سوّم )
آج کا انسان ، محبت اور باطنی سکون کا خواہاں ہے اور یہ وہی چیز ہے جو خداکے ساتھ حقیقی رابطے کے ذریعے حاصل ہوتی ہے
تکفیری عناصر کی حققیت ( حصّہ دوّم )
تکفیریوں کی کھلم کھلا دہشت گردی اور انسانیت سے دور برتاؤ جیسے بچوں اور عورتوں کا قتل عام ، ذہنوں میں یہ سوال پیدا کرتا ہے کہ کس طرح سے ایک انسان ، شقاوت کے اس درجے پر پہنچتا ہے ؟
تکفیری عناصر کی حققیت
امت مسلمہ میں ایک سب سے خطرناک مسئلہ تکفیر کا ہے ۔ وہابی تکفیری ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے غلط عقائد کی بنیاد پر دیگر مسلمانوں پر شرک کا الزام عائد کرتے ہیں
علامہ اقبال اور اسلامی بیداری ( حصّہ دوّم )
آپ کے مختلف اشعار میں اس مبارزے کو بڑی آسانی سے درک کیا جا سکتا ہے۔ علامہ اقبال نے اسلام کی نشات ثانیہ کے لیے جتنے ہی اشعار لکھے ہیں ان میں سامراج کے چنگل سے آزادی کا عملی پیغام ہے۔
علامہ اقبال اور اسلامی بیداری
ایک اچھے کلام، شعر یا نظریے کو زمان و مکان میں قید نہیں کیا جا سکتا۔ بعض الفاظ اور نظریے آفاقی ہوتے ہیں اور انہیں (universal truth) عالمگیر سچائی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
استشراق اور مستشرقین
اس کتاب کو جناب عبدالحئی عابد نے ڈاکٹر عبدالرشید رحمت کی نگرانی میں تحریر کیا ہے
پاکستان کے قائد اور اسلامی ریاست کا حصول
قائداعظم، علامہ اقبال کے لیے کیا خیالات رکھتے تھے اس کا اندازہ قائد اعظم کے ان الفاظ سے بخوبی کیا جا سکتا ہے جو انھوں نے علامہ اقبال کے انتقال پر ادا کیے۔
قیام پاکستان کے لیۓ جدوجہد
ان لوگوں کے دلوں کے اندر مثل مدینہ ایک ریاست تھی جہاں اسلام کا بول بالا ہو نا تھا، کیوں نہ ہو پاکستان بنانے والے محترم قائد کا یہ وعدہ تھا جب پاکستان وجود میں آ جائے گا تو اس میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں ایک اسلامی فلاحی ریاست قائم کی جائے گی
مسلمان ہند اور قدیم ہندوستان
اس قسم کے پس منظر میں مسلمان اکابرین کو ہی نہیں عام مسلمانوں کو بھی شدت سے احساس ہونے لگا کہ ہندو مسلم بھائی بھائی کے نعرے درحقیقت ظاہراً ہیں عملاً کچھ اور ہے
آزادی سب سے بڑی نعمت
آزادی ایک عظیم نعمت ہے اور آزادی کی زندگی کا ایک دن غلامی کی ہزار سالہ زندگی سے بہتر ہے ۔
قوت اسلام مسجد اور قطب مینار
قوت اسلام مسجد ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں عہد خاندان غلاماں کی ایک عظیم یادگار جس کا قطب مینار عالمی شہرت کا حامل ہے۔ یہ قطب الدین ایبک کے دور کی تعمیرات میں سب سے اعلٰی مقام رکھتی ہے۔
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( بيسواں حصّہ )
مرکزی ایشیا کے مسلمان، روس کے تسلّط کے دوران بڑے آرام سے بیٹھے تھے، ان کی آبادی کی اکثریت سنّی مسلمان اور حنفی فرقہ سے وابستہ تھی۔
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات (انيسواں حصّہ )
درّہ فرغانہ کا صوبہ، جس میں فرغانہ، نمنگان اور اندیجان شہر شامل ہیں، تاجیکستان کی سرحد پرواقع ہے۔ جب تاجیکستان کی داخلی جنگ ازبکستان تک پہنچ گئی تو اسلامی تنظیموں نے اپنی نہضت کے لئے بہت سی حمایتوں کو حاصل کیا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( اٹهارواں حصّہ )
۱۹۹۲ء میں ہر جہوری ملک میں ہزاروں مساجد بن گئیں ،ان مساجد اور مدارس کی تعمیر کے مالی اخاراجات عربی ممالک کی طرف سے تامین ہوتے تھے، ۱۹۹۰ء کے شروع میں سعودی عرب نے مرکزی ایشیا میں ایک اچھوتے عمل کا اقدام کیا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( سترواں حصّہ )
صدیوں تک صوفی گری مرکزی ایشیا میں اسلام کے درخت کی سب سے پُربار شاخ رہی تھی، یہاں تک کے سات دہائیوں کے گذرنے کے بعد بھی ایک ۸۶سالہ ”شیخ اصفراپر“ نامی خاتون پا میر میں ایک صوفی کے مقبرے کی متولی تھی
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( چهٹواں حصّہ )
سودیت یونین کے مسلمانوں کا اپنی تہذیب اور اپنے کلچر سے جدا ہونے اور مذہبی جماعتوں سے قطع رابطہ کے ساتھ ان کی زبان کے الفباء بھی ۱۹۲۸ء میں عربی سے ”لاتینی“ زبان میں اور اُس کے بعد ۱۹۴۰ء میں ”سریلیک“ زبان میں تبدیل ہوگئے
اشاعت اسلام کے مرکزی ایشیا پر اثرات (پندرواں حصّہ)
روس کے سیاسی رہبروں نے سن ۱۷۴۰ء میں مسجدوں کے ویران کرنے کا کھُلّم کھُلّا حکم صادر کیا، تین سال کی مدت میں ”ولگا“ کے علاقے میں ۵۳۶ مسجدوں میں سے ۴۸۱ مسجدیں ویران ہوگئیں
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( چودواں حصّہ )
سولہویں صدی کے آغاز سے بخارا اور خیوہ کے خان نشین ،علاقہ کی دو بڑی طاقت ہونے کی حیثیت سے ظاہر ہوئے، ان کی قلمروئے حکومت، بخارا تھا جو آج کے ا زبکستان کو بھی شامل ہے
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ سیزدہم )
ابو علی سینا نے طبّ اور فسلفہ میں بہت سی کتابیں لکھیں ہیں اس کے مکتوب آثار میں سے طب کے موضوع پر ”قانون علم طب“ کے نام سے ایک کتاب ہے کہ جس کا بارہویں صدی عیسوی میں لاتینی زبان میں ترجمہ ہوا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ دوازدھم )
ترازیوں کی حکومت کی اصلی سیاست ہر علاقہ کے اعتبار سے الگ الگ تھی، لیکن مجموعی طور پر ان کی سیاست یہ تھی کہ حاکم طبقہ جو روسی بادشاہت کا خطرنادشمن سمجھا جاتا تھا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات
اسلام کی آمد سے قبل اس دنیا میں جہالت کے بادل چھاۓ ہوۓ تھے ۔ ہر طرف ظلم و جبر کا بازار گرم تھا اور معاشرے میں انسان بہت ہی ذلت کی زندگی گزارنے پر مجبور تھا مگر اسلا م کی آمد کے بعد انسانی معاشرے کو ایک نئی زندگی نصیب ہوئی
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات (حصّہ یازدہم)
یہ مردم شماری ، ملّی اور نسلی مردم شمار ی کے لحاظ سے ہے، کیونکہ کومنسٹ حکمرانوں نے مردم شماری کو مذہبی روایات کے اعتار سے منتشر نہیں کیا ہے
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ دھم )
خدا کے انکار کا ایک عجائب گھر بخارا کی ایک قدیم مسجد میں نقشبندی صوفیوں کے مقبروں کے نزدیک کھولا گیا، مسجدوں کے بند کرنے کی کینہ توزی اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ زیادہ تر بڑی مسجدوں کو بند کردیا گیا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ نہم )
فرغانہ کے علاقے میں مسلمانوں کی آبادی بیس فیصد کمی ہوگئی تھی ان میں کتنے لوگ وبائی امراض کے پھیلنے کی وجہ سے مرے اور کتنے افرا جنگ میں مارے گئے کسی کے لئے مشخص نہیں ہے۔
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ ہشتم )
اکتوبر کے انقلاب سے کچھ پہلے آوارستان کے ”آل آندی“کے مقام پر علماء، صوفیوں اور داغستان کے مذہبی رہبروں کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی اور شیخ نجم الدین نقشبندی کو داغستان اور چچنیہ کے امام کے عنوان سے انتخاب کیا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ ہفتم )
سن ۷۴۰ عیسوی یعنی ولید بن الملک کے دوران حکومت ،عربی لوگ قتیبہ بن مسلم بن عمرو الباہلی کی حاکمیت میں مرکزی ایشیاء پر حکومت کرتے تھے
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ ششم)
تجارت کے اعتبار سے مرکزی ایشیا کی جغرافیائی جائے وقوع بھی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ پنجم )
جب سابق سوویت یونین کو زوال آیا اور اس کا شیرازہ بکھر گیا تو اس کے نتیجے میں چند اسلامی ریاستیں وجود میں آئیں
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ چہارم )
اے لوگو! یہ رسول تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے حق لے کر آگئے ہیں
اشاعت اسلام کے مرکزی ایشیا پر اثرات ( حصّہ سوّم )
روم و ایران اس وقت دنیا کی دو سُپر طاقتیں تھیں اور آباد دنیا کے نصف سے زیادہ حصے پر ان کی حکومت تھی
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ دوّم )
آج ہم جس تاریخ کو پڑھتے ہیں وہ عموماً مغربی مؤرخوں اور مصنفوں کے خیالات اور اصطلاحات پر مشتمل ہوتی ہے۔
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات
اسلام کی آمد سے قبل اس دنیا میں جہالت کے بادل چھاۓ ہوۓ تھے ۔ ہر طرف ظلم و جبر کا بازار گرم تھا اور معاشرے میں انسان بہت ہی ذلت کی زندگی گزارنے پر مجبور تھا مگر اسلا م کی آمد کے بعد انسانی معاشرے کو ایک نئی زندگی نصیب ہوئی
کیا مدینہ کے گھروں کے دروازے تھے؟
یہ شبہہ «ڈاکٹر سہیل زکار» سے منسوب کیا گیا ہے البتہ کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ واقعی انہوں نے یہ رائے دی ہے یا نہیں! لیکن مشہور یہی ہے۔
آزادی کی نعمت کا احساس
آزادی دنیا کی سب سے بڑی نعمت اور غلامی دنیا کی سب سے بڑی لعنت ہے۔ آزادی کی زندگی کا ایک دن غلامی کی ہزار سالہ زندگی کی بہتر ہے ۔
نظریاتی لحاظ سے تاریخ قیام پاکستان
پاکستان دنیا کا ایک اہم ملک ہے ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو جب دنیا کے نقشے پر نگاہ کیا جاۓ تو بہت سی خوبیوں کی بنا پر اسے انفرادیت حاصل ہو جاتی ہے ۔
قیام پاکستان کے کا خواب اور حقیقت ( حصّہ دوّم )
نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ہم ان مقاصد سے کوسوں دور کھڑے ہیں جو قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ ، علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ اور تحریک پاکستان کے دیگر قائدین کے پیش نظر تھے۔
قیام پاکستان کے کا خواب اور حقیقت
برصغیر پر مسلمانوں نے ایک لمبے عرصے تک حکومت کی مگر جب ان کو زوال آیا تو ہندو اور انگریز نے انہیں اس طریقے سے کچلنا شروع کردیا کہ ان کو اپنا وجود اور مذھبی تشخص برقرار رکھنا بھی مشکل نظر آ رہا تھا ۔
یہ مدینہ ہے (حصّہ هفتم)
جناب ابراہیم حضرت رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے فرزند کی قبر بھی نافع ومالک کی قبور سے چند میٹر کے فاصلے پر واقع ہے آپکی والدہ ماریہ قبطیہ تھیں
یہ مدینہ ہے (حصّہ ششم)
بعض مو رخین کے بیان کے مطابق ان میں سے کسی ایک کی عمر بھی 30 سال سے متجاوز نہ ہوئی
1
2
3
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن