اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ ہفتم )
سن 740 عيسوي يعني وليد بن الملک کے دوران حکومت ،عربي لوگ قتيبہ بن مسلم بن عمرو الباہلي کي حاکميت ميں مرکزي ايشياء پر حکومت کرتے تھے(9) عربي سپہ سالار ”مرو“ ميں آج کے ترکمنستان کے ”ماري“ شہر کے نزديک تھا- اس دوران تقريباً پچاس ہزار عربي لوگوں نے بصرہ اور کوفہ سے ہجرت کي اور خراسان، بخارا اور دوسرے علاقوں ميں جابسے -(10) قتيبہ نے اپني فوج ميں بہت سي اصلاحيں کيں اور اس طرح اُس نے مقامي لوگوں کي وفاداري اور اطمينان کو جلب کرکے انکا دل جيت ليا- اُس نے بخار ا ميں دو مسجديں تعمير کرائيں کہ جن ميں سے ايک کو ”مسجد قتيبہ“ کہا جاتا ہے- کومنسٹوں کي حکومت کے دوران يہ مسجد کسٹم کے انبار ميں تبديل کردي گئي تھي، ليکن سوويت يونين کے ٹوٹنے کے بعد دوبارہ يہ مسجد مسلمانوں کو سپر کردي گئيں-
عربي نسل نے کہ جو مقامي لوگوں سے الگ رہتے تھے اپني زبان کو محفوظ رکھا، ليکن شروع شروع ميں مقامي لوگ قرآن مجيد کو فارسي زبان ميں ازبر کرتے تھے (11) اُنہوں نے يکا يک عربي زبان پر مہارت حاصل کرلي، ليکن اس عمل کي مداومت نہيں کي گئي- مرکزي ايشيا کے بہت سے شہر خلافت (اسلامي) کے ثقافتي قلمرو ميں آگئے اور تقريباً ايک صدي تک اس علاقہ کے اسلامي تعليم کے مہم مراکز، عربيوں کے زير نظر رہے ليکن اس کے بعد سلجوقيان اور ترکوں کے ہاتھ ميں آگئے اور مغلوں کے حملہ ميں ويران ہوگئے- (12)
عريبوں کے ”آمو“ دريا اور ”سير“ دريا پر حملہ کے بعد مرکزي ايشيا ميں ايمان کے جديد شيوہ اور زندگي کے نئے طريقے کے ساتھ نئي اجتماعي زندگي شروع ہوئي- مرکزي ايشيا کے ساکنوں نے عربيوں کے فلسفہ کو قبول کيا اور ان کي زبان کو اسلامي تہذيب و تعليم کے لئے اقتباس کيا- اس علاقہ کے اصلي شہر جيسے سمرقتد، بخارا، ترمذ، خوازم، مرو، خنجد اور گند اور نسا، ان کے ساکنوں کے اسلامي تفکرات کي وجہ سے مشہور تھے- ان شہروں کے دوسري اسلامي سرزمينوں سے تجارتي فکري اور مذہبي روابط تھے- اس علاقہ کے بہت سے دانشمند اس طرح ہيں: امام محمد بن اسماعيل بخاري (194-256 ھ ث) بزرگ محدَّث حافظ ابوعيسيٰ ابن عيسيٰ الترمذي (متوقي 340 ھ ق) امام احمد بن محمد الخوارزمي (393-484 ھ ق) بزرگ اسلامي متفکرَّ ابونصرطرحان حکيم الفارابي (متوفي 339 ھ ق) زبردست عالم ابوريحان محمد بن احمد بيروني (262- 348 ھ ق) اور مشہور و معروف دانشمند ابو علي سينا-