• صارفین کی تعداد :
  • 4293
  • 8/14/2013
  • تاريخ :

قيام پاکستان کے ليۓ جدوجہد

ان لوگوں کے دلوں کے اندر مثل مدينہ ايک رياست تھي جہاں اسلام کا بول بالا ہو نا تھا، کيوں نہ ہو پاکستان بنانے والے محترم قائد  کا يہ وعدہ تھا جب پاکستان وجود ميں آ جائے گا تو اس ميں قرآن اور حديث کي روشني ميں ايک اسلامي فلاحي رياست قائم کي جائے گي اس ليے 42 لاکھ انساني جانوں کا نذرانہ مسلمانان ہند نے پيش کيا تھا-عزت مآب خواتين کي آبرو ريزي کي گئي- معصوم بچوں کو نيزوں کي نوک پر اُچھالا گيا، املاک کا نقصان برداشت کيا گيا، دنيا کي سب سے بڑي ہجرت ہوئي، ان گنت واقعات ہيں کيا کيا بيان کيا جائے-

پورے ہند کے صوبوں کي مختلف تہذيب، تمدن، ثقافت اپني اپني انفراديت قائم رکھتے ہوے ايک اسلام کي تہذيب، تمدن، ثقافت ميں تبديل ہوگئي- مختلف قوميتوں نے ايک ملت رسولِ ہاشمي  کا روپ دھار ليا، ايک زبان اردو اختيار  کر لي- اس موقعہ پر شاعر اسلام اقبال کا شعر ياد  آ رہا ہے-

اپني ملت پہ قياس اقوام مغرب سے نہ کر

خاص ہے ترکيب ميں قوم رسولِ ہاشمي

ہمارے ہاں آج بہت سے لوگ رائے ديتے ہيں کہ تحريک پاکستان کے رہنماۆں کا مقصد پاکستان کو ايک اسلامي رياست بنانے کا نہيں تھا بلکہ مسلمانوں کے ليے صرف ايک خطہ زمين حاصل کرنا تھا- اس سلسلے ميں ديکھيے کہ علامہ اقبال نے جب حالات کا مشاہدہ کيا اور ہندوۆں کي مختلف تحريکوں مثلاً سنگھٹن تحريک کو ديکھا تو کھل کر کہا:

ان تازہ خداۆں ميں بڑا سب سے وطن ہے

جو پيرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے

يہ بت کہ تراشيدہ‘ تہذيب نوي ہے

غارت گر کاشانہ دين نبوي ہے

بازو ترا توحيد کي قوت سے قوي ہے

اسلام ترا ديس ہے تو مصطفوي ہے

نظارہ ديرينہ زمانے کو دکھا دے

اے مصطفويطگ خاک ميں اس بت کو ملا دے

علامہ اقبال نے جب عليحدہ وطن کي بات پيش کي تو وہ کچھ ان الفاظ ميں تھي-

’’ميں ہندوستان اور اسلام کے بہترين مفاد ميں ايک الگ مسلم رياست کے بنانے کا مطالبہ کرتا ہوں----- اسلام کے ليے يہ ايک موقع ہوگا کہ عرب ملوکيت کے تحت اس پر جو پردے پڑ گئے تھے ان سے چھٹکارا حاصل کرسکے اور اپنے قوانين، تعليمات اور ثقافت کو اپني اصل روح کے ساتھ روح عصر سے ہم آہنگ کرسکے‘‘- ( جاري ہے )

 

متعلقہ تحریریں:

کابينہ مشن پلان پر ايک نظر

آزادي کي نعمت کا احساس