تکفيري عناصر کي حققيت ( حصّہ سوّم )
آج کا انسان ، محبت اور باطني سکون کا خواہاں ہے اور يہ وہي چيز ہے جو خدا کے ساتھ حقيقي رابطے کے ذريعے حاصل ہوتي ہے نہ کہ ظاہري اور دکھاوے کے رابطے سے فکري تعصبات اور تشدد سے دوچار ماحول ميں پرورش پانے سے انسان تکفير اور وہابيت کے دام ميں گرفتار ہو جاتا ہے - جن معاشروں ميں وہابيت کے عقائد کو فروغ حاصل ہے عام طور پر وہ گہري اور متحرک فکر اور تنقيد قبول کرنے سے دور ہيں اور تعصب آميز رويوں اور تشدد سے دوچار ہيں - موجودہ قرائن وشواہد سے امر کي نشاندہي ہوتي ہے کہ شام ميں موجودہ تکفيري عناصر، زيادہ تر سعودي وہابيوں کے افکار سے وجود ميں آئے ہيں اور سرحد پار سے ان کو ڈکٹيٹ کيا جا رہا ہے -ڈاکٹر مبلغي کہتے ہيں ، پرتشدد معاشرہ ، تکفيريت کے وجود ميں آنے کا سبب ہے - خدا کي محبت کي متشدد دلوں ميں جگہ نہيں ہوتي - خدا اس معاشرے ميں برائے نام ہوتا ہے - ايک تکفيري يہ گمان کرتا ہے کہ وہ دين سے وابستہ ہے جبکہ وہ دين سے دور ہوتا ہے - وہ نہ ہي خدا سے وابستہ ہوتا ہے نہ ہي اس نے احکام دين کو سمجھا ہوتا ہے اور نہ ہي وہ آخرت کے راستے سے متصل ہے اور نہ ہي اسے جہنم کا خوف و ہراس ہوتا ہے "
مسلمان محقق ڈاکٹر مبلغي نے نفسياتي لحاظ سے بھي تکفيريوں کا جائزہ ليا ہے اور انہوں نے دلچسپ اور قابل غور نتائج حاصل کئے ہيں - ان کا خيال ہے کہ تکفيري شخص ، فکري اور روحاني اعتبار سے باطني طور پر بکھرا ہوا ہے - ڈاکٹر مبلغي کہتے ہيں کہ تکفيري شخص ايک غير روحاني کيفيت سے دوچار ہوتا ہے کہ جو باعث بنتي ہے کہ وہ مسائل کو تنگ نظري سے ديکھے اور اسي بناء پر وہ مشکلات سے دوچار رہتا ہے - حضرت علي عليہ السلام کے دور ميں خوارج بھي ايسے ہي تھے اور دين اور دنيا دونوں کو اپنے لئے سخت سمجھتے تھے - جبکہ دين سخت نہيں ہے - درحقيقت تکفيري شخص کا نقطۂ نگاہ اور ان مسائل سے اس کا باطني رابطہ ، جو دين کو صحيح طور پر درک کرنے کے فقدان کا سبب ہے ا س امر کا باعث بنتا ہےکہ وہ تکفيريت کي سمت تيزي سے قدم بڑھائے - ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
سلفيہ کے لغوي اور اصلاحي معني
سلفيّہ كسے كھتے ھيں؟