تکفيري عناصر کي حققيت
امت مسلمہ ميں ايک سب سے خطرناک مسئلہ تکفير کا ہے - وہابي تکفيري ابن تيميہ اور محمد بن عبدالوہاب کے غلط عقائد کي بنياد پر ديگر مسلمانوں پر شرک کا الزام عائد کرتے ہيں- اور اسي بنياد پر مسلمانوں کے قتل کے احکام صادر کرتے ہيں- تکفيري ايک ايسا فرقہ ہے، جس کي بنياد صرف پچاس سال قبل مصر ميں ڈالي گئي تھي- اس فرقہ کے لوگ اپنے آپ کو تکفير والھجرہ بھي کہتے ہيں- ان کا عقيدہ يہ ہے کہ ان کے علاوہ تمام مسلمان اللہ کے راستے سے بھٹک گئے ہيں اور اللہ کے راستے سے بھٹک جانے والا ہر شخص واجب القتل ہے-اس فرقہ کا قيام 1960ميں ہوا تھا، ليکن 1977تک عام لوگوں کو اس فرقہ کے قيام کے بارے ميں معلومات نہيں تھيں- اس فرقہ کا باني مصري نژاد شکري مصصفي نام کا ايک زرعي سائنسداں تھا ، جس نے Society of Muslims ) يا ( مسلم سماج) کے نام سے ايک گروہ بنايا اور بہت ہي خفيہ طريقے سے اپنے مشن کي شروعات کي-اس شخص نے اپنے گروہ کے درميان يہ بات پھيلائي کہ تمام مسلمان مرتد ہو گئے ہيں، يعني اللہ کے راستے سے بھٹک گئے ہيں اور ان کے ساتھ کسي بھي قسم کا تعلق نہيں رکھنا چاہيے- تکفيري دہشت گرد گرد گروہ ، علاقے کي بعض حکومتوں اور عالمي طاقتوں کي حمايت سے ، عالم اسلام ميں اختلاف ڈالنے ، مشرق وسطي کے علاقے ميں بدامني پھيلانے ، مسلمانوں کا قتل عام کرنے اور مسلم جوانوں کے درمياں خرافاتي عقائد کي ترويج ميں کوشاں ہيں - اس وقت تکفيريوں کي سرگرميوں ميں تيزي آنے کے سبب وسيع پيمانے پر مختلف ملکوں خاص طور پر شام ميں وحشيانہ قتل عام انجام پا رہا ہے جس سے ہر حريت پسند ، آزاد منش اور خدا پرست انسان کا دل لرز اٹھتا ہے - تکفيري عناصر اسلام کے نام پر ، جو الفت و محبت سے سرشار دين ہے ، انتہائي تشدد انجام دے رہے ہيں اور وہ اسلام کے حقيقي ، زيبا اور پرکشش چہرے کو اقوام عالم کے سامنے بگاڑ کر پيش کر رہے ہيں - جبکہ ان کي سرگرمياں اسلامي تعليمات کے عين خلاف ہيں - مسلم دانشوروں کي نظر ميں اس نٹ ورک پر کنٹرول پانا انتہائي ضروري مسئلہ بن گيا ہے - (جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
بربَھاري كا واقعہ
وھابيت كے باني