اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( پندرواں حصّہ )
روس کے سياسي رہبروں نے سن 1740ء ميں مسجدوں کے ويران کرنے کا کھُلّم کھُلّا حکم صادر کيا، تين سال کي مدت ميں ”ولگا“ کے علاقے ميں 536 مسجدوں ميں سے 481 مسجديں ويران ہوگئيں يہ امر 1744ء ميں ايک تيز شورش کا نتيجہ ہوا لہٰذا قازان ميں دونئي مسجدوں کي تعمير کي اجازت دے دي گئي، جب دين کے بدلنے کي بے پناہ کوششوں ، مدارس اور مساجد کے انہدام اور ديني رہبروں کے قتل عام نے روسيوں کو اپنے مقصد ميں کامياب نہ ہونے ديا تو انھوں نے اپني سياست اور استراجيک کو بدلا لہٰذا اس کے بعد سے مذہبي امور سياست سے جدا ہوگئے، عيسائيوں کے ”ارتودوکس“ فرقے کي پہلي تبليغي جماعت ”ملکہ آنالوانوا“ کے حکم سے قازان کي طرف روانہ کي گئي ”عيسائيوں کے امور کا نيا دفتر 1740ءء ميں تاسيس ہوا اور آسترخان، نيژني، نوگوارد اور ورونژ اس کے قلمرو نفوذ ميں آگئے، اس پورے علاقے ميں ان کي تنظيميں تھي، ان تنظيموں نے اس علاقے کے عيسائيوں کو ادارہ کرنے کے لئے مسلمانوں کے اوپر ايک ٹيکس لاگو کرديا تھا، سن 1750ميں حکومت کے سرکردگان ايک بحراني حالت سے دوچار تھے اور عيسائيوں کے امور کا جديد دفتر بنام (K.N.Dٰٰ) آشکارا طور پر مسلمانوں کا مخالف تھا، لہٰذا يہ بات سبب ہوئي کہ 1764ء ميں اس دفتر کو بند کرديا 1784ء ميں کريمہ کے علاقے کے شہروں کے نام تبديل کرديئے گئے اور کريمہ کا نام بھي ”تارويدہ“ اور مشہور شہر ”آق مسجد“ کو ”سميفار وپل“ سے بدل ديا گيا، اٹھارويں صدي کے اواخر ميں تاتاري نسل کے ايک لاکھ سے لے کر تين لاکھ افراد تک مرکزي استپ اور شمالي کريمہ ميں کہ جو عثماني بادشاہت کے بقاياجات تھے بے يار ومددگار آوارہ گھوم رہے تھے
مسلمانوں کي آخري پناہ گاہ جو روس سے ملحق ہوئي وہ ترکستان تھي کہ جو دو خان نشين علاقوں ”خنجد“ و”خيوہ“ اور ايک امير نشين علاقہ بخارا ميں تقسيم ہوتي تھي- روسيوں کے حملے، کريمہ کي جنگ کے بعد شروع ہوئے- ازبک نسل مرکزي ايشيا کي سب سے بڑي ملت تھي کہ جس کي آبادي 1860ء ء ميں 35 لاکھ تھي- اس زمانہ ميں ترکمن قير قيز اور تاجِک بہت چھوٹي چھوٹي ملتيں تھيں سن 1768 ء اور 1873 ء ميں امير نشين بخارا اور خان نشين خيوہ تحت الحمايہ ممالک ميں تبديل ہوگئے سن 1876 ء ميں خانشين خنجد کامل طور سے روس کے ساتھ ملحق ہوگيا اور آشکارا طور پر اپني خود مختاري کھوبيٹھا.