• صارفین کی تعداد :
  • 4857
  • 7/17/2013
  • تاريخ :

قوت اسلام مسجد اور قطب مينار

قوت اسلام مسجد اور قطب مینار

قوت اسلام مسجد ہندوستان کے دارالحکومت دہلي ميں عہد خاندان غلاماں کي ايک عظيم يادگار  کہ جس کا "قطب مينار" عالمي شہرت کا حامل ہے- يہ قطب الدين ايبک کے دور کي تعميرات ميں سب سے اعلٰي مقام رکھتي ہے- يہ ہندوستان کي فتح کے بعد دہلي ميں تعمير کي جانے والي پہلي مسجد تھي- اس کي تعمير کا آغاز 1190ء کي دہائي ميں ہوا -

13 ويں صدي ميں التمش کے دور حکومت ميں اس ميں توسيع کر کے حجم ميں تين گنا اضافہ کيا گيا- بعد ازاں اس ميں مزيد تين گنا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ايک اور عظيم مينار تعمير کيا گيا-

اس کے مشہور قطب مينار کي تعمير کا آغاز 1199ء ميں ہوا تھا- اور بعد ازاں آنے والے حکمران اس ميں مزيد منزلوں کا اضافہ کرتے گئے اور بالآخر 1368ء ميں يہ مينار 72 اعشاريہ 5 ميٹر (238 فٹ) تک بلند ہوگيا- اس طرح يہ مينار آج بھي اينٹوں کي مدد سے تعمير کردہ دنيا کا سب سے بلند مينار ہے اور ہندي-اسلامي طرز تعمير کا شاندار نمونہ سمجھا جاتا ہے- بنياد پر اس کا قطر 14 اعشاريہ 3 جبکہ بلند ترين منزل پر 2 اعشاريہ 7 ميٹر ہے- يہ مينار اور اس سے ملحقہ عمارات اقوام متحدہ کے ذيلي ادارے يونيسکو کے عالمي ثقافتي ورثے کي فہرست ميں شامل ہيں-

مسجد ميں خط کوفي ميں خطاطي کے بہترين نمونے موجود ہيں- مسجد کے مغرب ميں التمش کا مزار ہے جو 1235ء ميں تعمير کيا گيا- مسجد کي موجودہ صورتحال کھنڈرات جيسي ہي ہے- حکيم الامت علامہ محمد اقبال نے اپنے مجموعۂ کلام "ضرب کليم" ميں ايک نظم "قوت اسلام مسجد" کے عنوان سے لکھي ہے:

”‌        ہے مرے سينۂ بے نور ميں اب کيا باقي

'لا الہ' مردہ و افسردہ و بے ذوقِ نمود

چشمِ فطرت بھي نہ پہچان سکے گي مجھ کو

کہ ايازي سے دگرگوں ہے مقامِ محمود

کيوں مسلماں نہ خجل ہو تري سنگيني سے

کہ غلامي سے ہوا مثلِ زُجاج اس کا وجود

ہے تري شان کے شاياں اسي مومن کي نماز

جس کي تکبير ميں ہر معرکۂ بود و نبود

اب کہاں ميرے نفس ميں وہ حرارت، وہ گداز

بے تب و تابِ دروں ميري صلوٰۃ و درود

ہے مري بانگِ اذاں ميں نہ بلندي، نہ شکوہ

کيا گوارا ہے تجھے ايسے مسلماں کا سجود؟   “

 

 

بشکریہ الججاج ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

پاکستان کے شہر " پشاور "  ميں واقع اہم مقامات

يہ مدينہ ہے