اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ ہشتم )
اکتوبر کے انقلاب سے کچھ پہلے آوارستان کے ”آل آندي“کے مقام پر علماء، صوفيوں اور داغستان کے مذہبي رہبروں کي ايک کانفرنس منعقد ہوئي اور شيخ نجم الدين نقشبندي کو داغستان اور چچنيہ کے امام کے عنوان سے انتخاب کيا اور اعلان کيا گيا کہ اس کي روش پہلے امام يعني ”امام شامل“ کي روش ہے اور کسي مسلمان کو اس کي نافرماني کا حق نہيں ہے- ”شيخ اوزن حاجي“ نے اعلان کيا ہم مسلمانوں کي سرزمين ميں شريعت کي ايک ايسي حکومت کي بنياد ڈاليں گے کہ جو جمہوري ہوگي- ان صوقيوں کے دس ہزار سے زيادہ مريد تھے اور يہ لوگ کہتے تھے کہ” بيگ“ (امام شامل کا بڑا بيٹا) اور ”کاينماس علي خان اُف“ ان کے کمانڈر ہونگے- انہوں نے 1925 ء تک بلشو کي فوجوں کا مقابلہ کيا جب ستمبر 1925 ميں بلشويکيوں نے امام نجم الدين کو گرفتار کرليا تو دس لاکھ داغستاني مسلمانوں کو، صوفيوں اور مذہبي راہنماؤ ں کے اطراف سے بھگا ديا گيا- روس کي سرکاري خبر رسان ايجنسيوں نے اعتراف کيا کہ شکست کے زمانے ميں داغستان ميں 19 نفر مرشد اور 61200 نفر مريد تھے اور جمہوريہ چچن ميں چاليس لاکھ سے زيادہ 400000 مسلمان اور پچاس ہزار 50000 سے زيادہ بڑے صوفي موجود تھے- ليکن وہ صوفي حضرات جو پہاڑي علاقوں ميں تھے انہوں نے اپني سرگرميوں کو جاري رکھا - جہاد فوج نے جنگ تو ختم کردي ليکن ايک دوسرا تدريجي جہاد شروع ہوگيا اور وہ يہ کہ مرکزي ايشيا کے پورے علاقے ميں داخلي جنگ چھڑ گئي- مرکزکے کومنسٹي راہنما کا مرکزي ايشيا کے روسي کومنسٹوں پر کوئي اختيار نہيں تھا اسي وجہ سے بلشوکي انقلاب کے بعد، دوسال کے اندر روسي کو منسٹوں نے مرکزي ايشيا ميں خوب قتل و غارتگري پھيلائي- مسلمانوں کي مسجدوں اور مدرسوں کو مسمار کرديا مردوں سے عورتوں کو جدا کرکے ان کي حرمت پامال کي گئي، روسي سپاہيوں نے سويوں عورتوں کو غلامي سے آزادي دلانے کے بہانے يا بعبارت ديگران کو گھر کي چہار ديواري کے اندر محبوس ہونے کے بہانے، گرفتار کرليا- تاشقند کے مقامي لوگوں کي فوج بنام ”اور دا“ کي مدد سے فاتح کو منسٹوں کے ہاتھ سے مقبوضہ زمين دوبارہ واپس آگئي اور يہ چيز ”پارتيزاني“ مقاوم فوج کو ايک نئي حيات ملنے کا سبب بني جو ان کو مقامي فوج کي مدد سے عطا ہوئي، بعد ميں کومنسٹ مورّخوں نے اس کو ”پاسماچي“ (پانديت) قيام کا نام ديا کہ جو اکتوبر کے انقلاب کے بعد ايک دہائي سے زيادہ مدت تک جاري رہا-