• صارفین کی تعداد :
  • 5265
  • 8/2/2014
  • تاريخ :

ہندوستاني سياست پر مذھبي انتہاپسندوں کا قبضہ

ہندوستانی سیاست پر مذھبی انتہاپسندوں کا قبضہ

ہندوستان کي سياست پر مذہبي انتہاپسندي غالب ہونے کا انديشہ ظاہر کرتے ہوئے سينئر مزاحمتي ليڈر پروفيسر عبدالغني بٹ نے خبردار کيا کہ ہندوتوا، ہندي اور ہندوستان کا نعرہ تباہ کن صورتحال کا غماز بن چکا ہے- متحدہ حريت کے سابق چيئرمين نے القاعدہ يا طالبان کي آمدکوگمراہ کُن شوشہ قرار ديتے ہوئے واضح کيا کہ ايسي افواہوں کے پيچھے تدبر ہے اور نہ ہي تدبير، بلکہ کوتاہ انديشي کي تسکين کارفرما نظر آتي ہے- ہند و پاک کے مابين مخالف صورتحال اور تنازعہ کشمير کو خطرے کي علامت سے تعبير کرتے ہوئے پروفيسر عبدالغني بٹ نے کہا کہ تنازعات کي موجودگي ميں اقتصاديات کا خواب کبھي شرمندہ تعبير نہيں ہو پائے گا- ميڈيا کے ساتھ بات کرتے ہوئے ميرواعظ کي سربراہي والي حريت کانفرنس کے سينئر ليڈر اور مسلم کانفرنس کے چيئرمين پروفيسر عبدالغني بٹ کا مزيد کہنا تھا کہ برصغير ميں دو بڑي تبديلياں رونما ہوئي ہيں، جہاں ايک طرف پاکستان ميں طالبان کيخلاف فيصلہ کن فوجي آپريشن کا آغاز ہو چکا ہے، وہيں اس کے برعکس ہندوستان ميں عملاً ايک مذہبي جماعت (بھاجپا) برسراقتدار آ چکي ہے- پروفيسر غني نے کہا کہ ہندوستان کي سياسيات پر مذہبي انتہاپسندي غالب ہو رہي ہے،اور يہ ديکھنا پڑے گا کہ خود ہندوستان کے مستقبل اور يہاں کي روايتي سياسيات پر اس کے کيا اثرات مرتب ہونگے- انہوں نے کہا کہ اب کشمير صرف کشميريوں کا مسئلہ نہيں بلکہ اس مسئلے کے ساتھ پورے جنوبي ايشياء کا مستقبل جڑ چکا ہے- مسلم کانفرنس کے چيرمين نے ہند و پاک کي ليڈر شپ کو مشورہ ديا کہ وہ اعصابي جنگ کے شور ميں سياسي شعور کو نہ ڈبوئيں بلکہ کشمير سميت تمام دو طرفہ مسائل کا حل نکال کر اس خطے کے مستقبل کو مل کر سنواريں-

ميرواعظ مرفاروق نے’مسئلہ کشميرکوسياسي اورانساني نقطہ نظرسے ديکھنے پرزور‘ديتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستاني عوام کي غلط فہميوں کو دور کرنے ميں صحافيوں کا کليدي رول ہے- انہوں نے سہ فريقي مذاکرات کے مطالبے کودوہراتے ہوئے کہاکہ کشمير ميں حکومتيں يا چہرے بدلنے سے اس مسئلہ کي حقيقت پر کوئي اثرنہ پڑاہے اورنہ کبھي پڑے گا-

حريت کانفرنس(ع) کے چيرمين ميرواعظ محمد عمر فاروق سے ممبئي پريس کلب سے وابستہ صحافيوں کي ايک 16 رکني ٹيم نے ان کي رہائش گاہ پر ملاقات کي - وفد ميں پي ٹي آئي، ہندوستان ٹائمز، ترن بھارت دوپہر، سامنا اور ديگر کئي اخبارات سے وابستہ صحافي شامل تھے- ملاقات کے دوران حريت (ع) چيرمين نے ان صحافيوں پر زور ديا کہ وہ اپنے پيشہ ورانہ فرائض کي ادائيگي کے دوران مختلف موضوعات کو جہاں اپنے اخبارات اور رسائل ميں جگہ ديتے ہيں وہيں کشمير جيسے مسئلہ کے حوالے سے ہندوستان کے عوام ميں حکومت کي طرف سے جو غلط فہمياں پيدا کي گئي ہيں ان کا ازالہ کرنے کي بھي کوشش کريں- ميرواعظ نے کہا کہ کشمير کوئي مذہبي ، علاقائي يا لساني مسئلہ نہيں ہے بلکہ ايک سياسي اور انساني مسئلہ ہے اور اس کو اسي نقطہ نظر سے ديکھنے کي ضرورت ہے -انہوں نے کہا کہ بدقسمتي کي بات ہے کہ ہندوستان کے عوام کو کشمير کے مسئلہ کے متعلق غلط فہميوں کا شکار بنا ديا گيا ہے اور ان کے سامنے مسئلہ کشمير کو پاکستان کے پيدا کردہ مسئلہ کے طور پر پيش کرنے کي کوشش کي جاتي رہي ہے جبکہ حقيقت يہ ہے کہ مسئلہ کشمير ايک زندہ حقيقت ہے اور اس کے حل کے لئے يہاں کے عوام نے گزشتہ کئي دہائيوں سے بے پناہ قربانياں دي ہيں- ميرواعظ نے ان صحافيوں پر زور ديا کہ وہ کشمير ميں لوگوں سے مليں ان کي رائے جاننے کي کوشش کريں اور مسئلہ کشمير سے جڑي حقيقتوں کو سمجھ کر ان کو ہندوستان کے عوام کے سامنے پيش کرنے کي کوشش کريں- ( جاري ہے )

 

شعببۂ تحریر و پیشکش تبیان

 


متعلقہ تحریریں:

مسلمان ہند  اور  قديم ہندوستان

قيام پاکستان کے ليۓ جدوجہد