"علامہ اقبال" اور اسلامي بيداري
ايک اچھے کلام، شعر يا نظريے کو زمان و مکان ميں قيد نہيں کيا جا سکتا- بعض الفاظ اور نظريے آفاقي ہوتے ہيں اور انہيں (universal truth) عالمگير سچائي سے تعبير کيا جاتا ہے- برصغير پاک و ہند کے مشہور شاعر علامہ محمد اقبال جنہيں حکيم امت، شاعر مشرق، مصور پاکستان اور ان جيسے دوسرے القابات سے ياد کيا جاتا ہے ايسے صاحب نظر اور نظريہ پرداز شاعر و دانشور ہيں کہ ان کے کلام اور نظريے کي آفاقيت، محبوبيت اور مقبوليت آج بھي زبان زد خاص و عام ہے- برصغير پاک و ہند کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بيدار کرنے ميں جو بنيادي کردار علامہ اقبال کے افکار و اشعار نے ادا کيا ہے تاريخ اسے فراموش نہيں کر سکتي- برطانوي سامراج کے چنگل ميں فکري، نظري، ثقافتي اور سياسي تسلط ميں گرفتار امت مسلمہ کے ليے علامہ محمد اقبال نے جو چراغ روشن کيے اس کي روشني اور کرنيں آج بھي با آساني محسوس کي جا سکتي ہيں- علامہ محمد اقبال نے قرآني تعليمات اور صدر اسلام کو اپنا منشور اور آئيڈيل قرار دے کر بر صغير پاک و ہند کي نوجوان نسل ميں ايسي روح پھونکي کہ وہ نہ صرف اپني خوابيدہ صلاحيتوں سے آشنا ہوا بلکہ اپني ذمہ داري کا احساس کرتے ہوئے ميدان عمل ميں وارد ہو گيا-آج عرب ممالک بالخصوص مصر، تيونس، ليبيا، بحرين و غيرہ ميں جس اسلامي بيداري نے سر اٹھايا ہے اس کے پيچھے جہاں امام خميني رح ، حسن البنا، ابولاعلي مودودي اور جمال الدين اسدآبادي جيسے مسلمان علماء و دانشوروں کے افکار و نظريات ہيں وہاں علامہ اقبال کے فکر و انديشے کو بھي آساني سے نظرانداز نہيں کيا جا سکتا -
آج عرب دنيا اور شمالي افريقہ کے ممالک ميں جس اسلامي بيداري کا آغاز ہوا ہے اس ميں سامراج دشمني، اسلام سے محبت، مغربي تہذيب سے نفرت اور اپني صلاحيتوں پر اعتماد واضح و نماياں ہے- علامہ محمد اقبال کي شاعري اور نثر کا جب مطالعہ کريں تو اس ميں بھي يہي عناصر غالب نظر آتے ہيں علامہ اقبال کي شاعري کا ايک بڑا ہدف اپنے دور کے استعمار و سامراج کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا اور اپني ملت کو اس کے تسلط سے آزادي دلانا تھا- ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
استشراق اور مستشرقين
پاکستان کے قائد اور اسلامي رياست کا حصول