صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
بدھ 27 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
توحيد قرآن حکيم کے بنيادي اور اساسي موضوعات ميں سے ہے
مسئلہ توحید قرآن حکیم کے بنیادی اور اساسی موضوعات میں سے ہے۔ اِس مسئلے کو ثابت کرنے کے لئے اگرچہ قرآن حکیم کی متعدد آیاتِ بینات میں دلائل و براہینِ قاطعہ موجود ہیں
کلمہ انتظار فرج سے غلط مطلب نکالنا
امام زمانہ (عج) کا قیام اور دیگر امور معمول کے مطابق انجام پاﺋیں گے ایسا نہیں ہے کہ یہ سب معجزہ کے ساتھ انجام پاۓ گا-
اعمال كے مجسم ہونے اور اس كي حقيقت كے سلسلے ميں وضاحت
انسان جتنا عالم نور سے ارتباط بڑھاتا چلاجاتا ہے اتنا ہی پردے اٹھتے چلے جاتے ہیں ۔ اور اپنے اعمال، كردار، عقیدے اور رفتار كو اچھی صورتوں میں دیكھتا ہے ۔ اور خود كو منزل معراج پر پاتا ہے، ان مذكور مطالب سے دو حقیقت معلوم ہوتی ہے ۔
امام موسي کاظم عليہ السلام کي حيات طيبہ کا مختصر جائزہ
امام موسی کاظم علیہ السلام نے مختلف حکاّم دنیا کے دور میں زندگی بسر کی آپ کا دور حالات کے اعتبار سے نہایت مصائب اور شدید مشکلات اور خفقان کا دور تھا ہرآنے والے بادشاہ کی امام پرسخت نظر تھی
امام موسي کاظم عليہ السلام صبر استقامت کي خوبصورت تصوير
اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ تھی یہ عظیم ہستیاں معاشرے میں رونما ہونے والے ہرطرح کے واقعات و حادثات کی گہرائیوں اوران کے مضمرات سے بھی مکمل آگاہی رکھتی تھیں
امام موسي کاظم عليہ السلام کے ہاں معرفت و جہاد کا سنگم
بے شک عقيدہ کي خاطر صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنے کے لئے ايک طاقتور سہارے کي ضرورت ہوتي ہے۔
امام موسيٰ کاظم (ع) اسوہ عبادت و استقامت
ائمہ طاہرين عليہم السلام نے اپني گہربار زندگي کے دوران اثبات حق اور رہبري امت کے لئے کسي کوشش سے دريغ نہيں کيا۔
اسلامى تمدن ميں علمى مراكز
اسلام كے نئے تشكيل شدہ نظام كے استحكام اور اسلامى معاشرے كے اندرونى رشد و كمال سے بتدريج تعليمى مراكز وجود ميں آگئے جنہوں نے علوم و فنون كى پيدائشے اور وسعت ميں اہم كردار ادا كيا
حضرت محمد (ص) پر صلوات پڑھتے وقت کيوں آل کا اضافہ کرتے ہيں ؟
یہ ایک مسلم اور قطعی بات ہے کہ خود پیغمبراکرم (ص) نے مسلمانوں کو درود پڑھنے کا یہ طریقہ سکھایا ہے
عقيده مہدويت کے لاحق خطرات
دنیا کی ہر اہم چیز اپنی اہمیت کے پیش نظر خطرات کی زد میں بھی ہے عقیدہ مہدویت کہ جو انسانی فردی اور اجتماعی زندگی کے لیے حیات بخش ہے ایک باعظمت مستقبل کی نوید ہے
فروعي اور عملي مسائل ميں پيروي کي اجازت
اصول دین کے برعکس فروع دین (عمل سے تعلق رکھنے والے احکام اور قوانین) میں یہ واجب نہیں ہے کہ ہر مسلمان ان کو سوچ بچار اور دلیلوں سے سمجھے
فتح يزيد کيسے شکست ميں تبديل ہوئي
يہ کوفہ ہے، يزيد کي منفي تبليغات کي وجہ سے لوگ اس انتظار ميں بيٹھے ہيں کہ معاذاللہ، دشمنان اسلام کے بچے کھچے افراد کواسيرکرکے لايا جا رہا ہے
علم قرات قرآن علوم اسلامي ميں سے قديم ترين علم ہے
اس علم کی پےدائش نزول قرآن کےساتھ ہوئی ۔ نزول قرآن کاوقت قراٴت میں کوئی اختلاف موجود نہیں تھا۔ یہ اختلاف راویوں کے اجتہاد کے سبب پیدا ہوا۔
اعمال كے مجسم ہونے اور اس كي حقيقت
قیامت كے مسائل میں سے ایك اہم مسئلہ عمل، افكار، اوصاف اور كردار كا مجسم ہونا ہے یہ بات اس وقت سمجھ میں آئے گی جب اس مقدمہ پر غور كریں گے
محافظ کربلا امام سجاد عليہ السلام
تاريخ کے صفحات پرايسے سرفروشوں کي کمي نہيں جن کے جسم کو تو وقت کے ظالموں اورجلادوں نے قيدي توکرديا ليکن ان کي عظيم روح، ان کے ضمير کو وہ قيدي بنانے سے عاجز رہے
خدا كي بارگاہ ميں مناجات كا فلسفہ
دعا اور مناجات بہت ہی قیمتی سرمایہ اور اسلام اورقرآن كے مسلم حقائق میں سے ہے كہ جس كے صحیح طریقے سے استفادہ كرنے سے روح و جسم كی پرورش ہوتی ہے۔
اخلاص کے معني
اخلاص سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے کام کو خدا کے لئے اور اپنی ذمہ داری و تکالیف کی انجام دہی کی خاطر انجام دے ۔
عقيدے کے اصولوں پر غور کرنا واجب ہے
ہمارا عقیدہ ہے کہ خدا نے ہمیں سوچنے کی قوت اور عقل کی طاقت دے کر ہم پر لازم کر دیا ہے کہ ہم اس کی مخلوقات کے متعلق سوچیں، بڑے غور سے اس کی خلفت کی نشانیاں دیکھیں اور دنیا کی پیدائش اور اپنے جسم کی بناوٹ میں اس کی حکمت اور تدبیر کی پختگی کا گہرا مطالعہ کری
رسول اللہ کے اخلاق حسنہ (رحمۃ للعالمين)
ہجرت کا آٹھواں سال اسلام و مسلمین کے لئے افتخارات اور کامیابیوں کا سال تھا اسی سال مسلمانوں نے مشرکین کے سب سے بڑے اڈے یعنی مکہ مکرمہ کو فتح کیا تھا۔
قرآن نے متعدد مقامات پر تفکر کی بات کی ہے
شاید آپ جانتے ہوں کہ تفکر اور تذکر کے مابین فرق ہے۔ تفکر اس جگہ ہوتا ہے جہاں انسان کسی مسئلے کو بالکل ہی نہ جانتا ہو، اسے سرے سے ہی نہ جانتا ہو اور وہ مسئلہ اسے سمجھا دیا جائے۔ قرآن نے متعدد مقامات پر تفکر کی بات کی ہے۔
عاشقان حسين عليہ السلام کے ليۓ انعام
اور اسی کتاب میں ایک دوسری جگہ چھٹے امام حضرت صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ : قیامت کے دن منادی کرنے والا آواز لگاۓ گا : آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شیعیان کہاں ہیں ؟
عزادار حسين عليہ السلام کے آنسوۆں کي عظمت
یہ کہ آخر کیونکر جنت کے سردار کے لیۓ آنسو بہانا واجب ہے ، یہ بھی ایسے امور میں شامل ہے کہ جن کی طاعت گزاری ضروری ہے اور جن کے بارے میں مثالیں پیش کی گئیں ۔
خالص عبادت کيسي ہوني چاہيۓ ؟
اللہ نے انسان کی رہنمائی کے لیۓ اس زمین پر ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ انسان کو ایک منظم معاشرتی سانچے میں ڈھالیں اور انسان کے افکار و گفتار اور رویوں کو درست کریں ۔
سيد الشھدا کي ياد ميں آنسو بہانا
لیکن ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض امور میں اطاعت گزاری ذرا مشکل ہو جاتی ہے ۔ نمونے کے طور پر ہم حضرت ابراھیم علیہ السلام کی داستان کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں ۔
مہدي آل محمدعليہ السلام کون ہيں اور انکا انتظار کيوں کيا جاتا ہے؟
کچھ امور ایسے ہیں جن کے سلسلے میں تمام آسمانی شریعتیں اتفاق نظر رکھتی ہیں ان میں سے ایک امر عالمی مصلح کا وجود بھی ہے جو کہ آخری زمانہ میں ظہور کرے گا اس سلسلے میں صرف مسلمان نہیں بلکہ یہودی اور عیسائی بھی اس کی آمد کے منتظر ہیں
سيد الشھدا کے ليۓ سوگواري ، کيوں ؟
اس دنیا میں کچھ قوانین ہیں جن کو اس کائنات کے خالق نے وضع کیا ہے ۔ وہ خالق جو عظیم اور حکیم ہے جس نے اس دنیا میں کسی بھی چیز کو نکما پیدا نہیں کیا ہے اور ہر چیز کے وجود آنے میں کوئی نہ کوئی حکمت پوشیدہ ہے ۔
اے پردگار تو ہي ان ستمگروں سے ہمارا انتقام لے
اور اے خدا تو ہی ان پر اپنا غضب نازل فرما جس نے ہمارے عزیزوں کو خون میں نہلایا اور ہمارے مددگاروں کو تہہ تیغ کر دیا۔
جناب زينبِ کبريٰ کا خطبہ دربارِ يزيد ميں
بالاخر برا ہے انجام ان لوگوں کا جنہوں نے اپنے دامن حیات کو برائیوں کی سیاہی سے داغدار کر کے اپنے خدا کی آیات کی تکذیب کی اور آیات پروردگار کا مذاق اڑایا۔
اسارائے اہل بيت کي دمشق ميں آمد
صبر و استقلال اور عزم و ہمت کی تاریخ رقم کرنے کے ساتھ ساتھ لشکر یزیدی کے بے حد و انتہا ظلم و جور کو آزمائش خداوندی تسلیم کرتے ہوئے یہ کاروان حسینی، جو کہ اب کرب و بلا کی شیر دل خاتون کی قیادت میں آکر کاروان زینبی کی شکل اختیارکرچکا تھا
حضرتِ زينبِ عاليہ صلوات اللہ عليہا کا خطبہ
اس وقت عقیلہ بنی ہاشم نے خطبہ ارشاد فرمایا۔ لوگوں کے گریہ و بکا اور شور و شغب کی وجہ سے کان پڑی آواز نہیں سنائی دیتی تھی۔
امام زين العابدين کا خطبہ
لوگ ابھی گریہ و بکا کر رہے تھے کہ امام زین العابدین(ع) نے انہیں خاموش ہونے کا حکم دیا۔چنانچہ جب سب لوگ خاموش ہو گئے تو امام سجاد علیہ السلام نے خدا کی حمد و ثنا اور پیغمبر اسلام (ص) پر درود و سلام بھیجنے کے بعد فرمایا:
انقلاب حسيني کي پيغام رساني
انقلاب حسینی کے دو باب ہیں :ایک جنگ وجہاد اور شہادت ۔ دوسرا ان شہادتوں کا پیغام لوگوں تک پہنچانا۔ اب قیام امام حسین (ع) کے پیغامات طبیعی طورپر مختلف ملکوں تک پہچانے کیلئے کئی سا ل لگ جاتا
اگر شيعہ حق پر ہيں تو وہ اقليت ميں کيوں ہيں؟
کبھی بھی حق اور باطل کی شناخت ماننے والوں کی تعداد میں کمی یا زیادتی کے ذریعہ نہیں ہوتی.
شيخ مفيد کا وظيفہ انجام دينا
شیخ مفید نے خود کو مباحثہ و مناظرہ کے لئے وقف کر رکھا تھا اور مختلف مناظرے دوسرے تمام ادیان و مذاہب کے علماء سے انجام دیتے تھے
امير المۆمنين حضرت علي (ع) شيخ مفيد کے مقتديٰ
شیخ مفید اس صفت کے مالک تھے کہ لوگوں کے اعتماد کو اپنے اعمال و اخلاق سے متاٴثر کرلیں ، یہاں تک کہ دوست و دشمن سبھی آپ کی تعریف و تحسین کرتے تھے ، یہ فضیلت آپ کو معصومین علیہم السلام کی اقتدا سے حاصل ہوئی تھی ۔
حضرت امام زمانہ (عج) کي نظر ميں شيخ مفيد کا مرتبہ
شیخ مفید کا مرتبہ و منزلت اس حد تک بلند ہے کہ حضرت ولی عصر (عج) آپ کی وفات پر مرثیہ پڑھتے ہیں :
شيخ مفيد کون ہيں ؟
شیخ مفید ایک عام جوان تھے کہ آپ کے والد بزرگوار تل عکبری میں ( جو کہ بغداد سے دس فرسخ کے فاصلہ پر واقع ہے ) درس دیتے ، اور اسی وجہ سے آپ کو لوگ ” ابن المعلم “ کہتے تھے
شيخ مفيد کا مرتبہ
حضرت امام زمانہ (عج) نے غیبت صغریٰ کے زمانے میں اسی طرح غیبت کبریٰ میں بھی بہت سے خطوط و توقیعات شیعوں اور بزرگان شیعہ کے لئے تحریر فرمائی ہیں ، اسی طرح حضرت (عج) اپنے نمائندوں کو خطوط تحریر فرماتے تھے
حضرت امام زمانہ (عج) کا خط شيخ مفيد کے نام
جیسا کہ احتجاج میں مرحوم طبرسی نے نقل کیا ہے کہ ماہ صفر ۴۱۰ ھ ق میں شیخ مفید ایک خط امام زمانہ (عج) کی جانب سے دریافت کرتے ہیں کہ جس کا ایک حصہ یہ ہے
شيخ مفيد کا سچا خواب
شیخ مفید نے خواب دیکھا کہ آپ بغداد کی مسجدِ کرخ میں بیٹھے ہیں کہ اتنے میں سیدہ فاطمةالزھراء سلام اللہ علیہا امام حسن اور امام حسین علیہما السلام کے ہاتھ پکڑ کر مسجد میں تشریف فرما ہوئیں
عوام کے بڑے علماء سے شيخ مفيد کے مناظرے
اس دور میں بغداد شھر علم و ادب کا مرکز مانا جاتا تھا جہاں مختلف فقہ کے ناطق آباد تھے ۔
شيخ مفيد کي جلاوطني اور گرفتاري
مختصر طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس دور میں شیعوں کو حاصل ہونے والی آزادی زیادہ پائیدار نہ تھی کیونکہ عضدالدولہ کے دور میں اور اس کے دور حکومت کے بعد شیعہ و سنی فسادات کی وجہ سے متعدد بار شیخ مفید کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں جلاوطن کر دیا گیا ۔
حضرت شيخ مفيد کے اساتذہ اور شاگرد
ایک بڑے محدث جناب حاجی مرزا حسین نوری نے اپنی ایک کتاب خاتمه مستدرك الوسایل میں شیخ مفید کے تقریبا پچاس اساتذہ کا ذکر کیا ہے اور نئی چھپنے والی کتاب کے مقدمہ میں یہ تعداد 59 تک پہنچی ہے ۔
شيخ مفيد کي تأليفات
حضرت شیخ مفید اپنے زمانے کے ایک ذہین ، فطین اور قابل عالم تھے اور ان کی قابلیت کے چرچے خاص و عام کی زبان سے سنے جا سکتے تھے ۔
شيخ مفيد شيعہ دانشمندوں کي نظر ميں
شیخ الطایفه نے اپنی تصانیف میں شیخ مفید کی عظمت کا ذکر کیا ہے ۔ اپنی ایک تصنیف میں لکھتے ہیں کہ محمد بن محمد بن نعمان ایک عظیم اور قابل اعتبار دانشمند ہیں
شيخ مفيد سے پہلے شيعوں کي حالت
اس عظیم شخصیت کو بہتر طور پر جاننے کے لیۓ ضروری ہے کہ ہم پہلے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ شیخ مفید کا دور شروع ہونے سے پہلے اھل تشیع لوگوں کی عام حالت کیا تھی
شيعوں کا ايک عظيم ستارہ
ہمارے شیعہ معاشرے میں بہت سارے عظیم مفکر اور صاحب علم لوگ گزرے ہیں جو آج بھی ہمارے لیۓ سرمایۂ افتخار ہیں
شاعر ، ماتمي انجمنوں اور خواتين کي ذمہ داري
شاعر اھل بیت(ع)، نوحہ خوان یا مرثیہ خوان اور ماتمی انجمن بھی ھماری مجالس میں اھم کردار ادا کرتے ھیں، اور ان سب کا عظیم ثواب روایات میں بیان هوا، معصومین علیھم السلام کی سیرت بھی یھی رھی ھے
آپ اپنے اماموں کو معصوم کيوں کہتے ہيں؟
شیعوں کے ائمہ جو کہ رسول (ص) کے اہل بیت ہیں ان کی عصمت پر بہت سی دلیلیں موجود ہیں
ذکر مصائب ميں ضعيف روايات سے اجتناب
امام حسین علیہ السلام اور خاندان عصمت و طھارت کے مصائب پر گریہ کرنا اور آنسوں بھانا بھت عظیم ثواب رکھتا ھے، جیسا کہ متعدد احادیث میں اس مسئلہ کی طرف اشارہ هوا ، لہٰذا ھمیں چاہئے کہ امام حسین اور اھل بیت علیھم السلام کے مصائب پر روئیں اور آنسوں بھائیں
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن