شيخ مفيد کي تأليفات
شيعوں کا ايک عظيم ستارہ
شيخ مفيد سے پہلے شيعوں کي حالت
شيخ مفيد شيعہ دانشمندوں کي نظر ميں
حضرت شيخ مفيد اپنے زمانے کے ايک ذہين ، فطين اور قابل عالم تھے اور ان کي قابليت کے چرچے خاص و عام کي زبان سے سنے جا سکتے تھے - انہوں نے تمام فنون اور اسلامي علوم کے متعلق کتابيں تحرير کيں اور تقريبا انہوں نے تمام علمي اور ديني موضوعات پر بحث کي - ان کي تاليفات آج بھي موجود ہيں جن سے علماء و علم کے تشنہ لوگ مستفيد ہو رہے ہيں - ان کي بعض تصانيف ايسے سوالات و جوابات پر مشتمل ہيں جو اس دور کے نامور غير شيعہ علماء اور عام لوگوں نے عقائد کے بارے ميں بہتر طور پر جاننے کے ليۓ ان سے کيے تھے - انہوں نے اپنے جوابات ميں اس دور کے غيرشيعہ علماء کے عقائد کي نفي کي اور ان کي غلطيوں کو عام لوگوں کے سامنے پيش کيا - حضرت شيخ مفيد نے اس دور ميں اپني کتابوں کے ذريعے عقائد اور امامت کے بارے ميں دليلوں سے اپنے نقطۂ نظر کو واضح کيا اور شيعہ عقائد کے درست ہونے کو ثابت کيا -
شيخ طوسي کے مطابق شيخ مفيد نے دو سو کے قريب بڑي چھوٹي کتابيں تحرير کيں - شيخ طوسي نے کتاب " فہرست " ميں ان کي بيس کتابوں کا نام ليا ہے - وہ لکھتا ہے کہ " ان کي جملہ کتابوں ميں مقنعه در فقه، كتاب اركان نيز در فقه، رساله اي در فقه جو کہ انہوں نے اپنے بيٹے کے ليۓ تحرير کي اور مکمل نہيں ہے ،كتاب ارشاد، كتاب ايضاح در امامت، كتاب افصاح، كتاب نقض بر ابن عباد در امامت، كتاب نقض بر علي بن عيسي (رماني) در امامت، كتاب نقض بر ابن قتيبه در حكايت و محكي، كتاب احكام اهل جمل، كتاب منير در امامت، مسائل صاغانيه، مسائل جرجانيه، مسائل دينوريه، مسائل مازندرانيه، مسائل منثوره (متفرق) تقريبا ايک سو مسائل ہيں - كتاب فصول از عيون و محاسن، كتاب احكام متعه وغيرہ وغيرہ اور ان کے علاوہ جو اس کي کتب کي فہرست ميں درج ہيں ، كتاب مسئله كافيه در ابطال توبه خاطئه، كتاب النصره لسيد العتره في احكام البغاه عليه بالبصره-
حضرت شيخ مفيد کا ايک اور معروف شاگرد بنام " نجاشي " ان کي 175 کتابوں کا ذکر کرتا ہے -
ابن شهر آشوب مازندراني نے ان کي 52 کتابوں کا نام ليا ہے - يوں شيخ مفيد کي 190 کتابوں کي فہرست ان کے شاگردوں سے حاصل ہو گئي - علامہ مجلسي نے بھي اپني کتاب بحارالانوار ميں ان کي چند دوسري کتابوں کا ذکر کيا ہے - (1)
حوالہ جات :
1- معجم رجال الحديث، جلد 17، ص232.
شعبۂ تحرير وپيشکش تبيان