• صارفین کی تعداد :
  • 2392
  • 11/28/2012
  • تاريخ :

اے پردگار تو ہي ان ستمگروں سے ہمارا انتقام لے

زینب کبری (س)

اور اے خدا تو ہي ان پر اپنا غضب نازل فرما جس نے ہمارے عزيزوں کو خون ميں نہلايا اور ہمارے مددگاروں کو تہہ تيغ کر ديا-

اے يزيد ! تو نے جو ظلم کيا ہے اپنے ساتھ کيا ہے-تو نے کسي کي نہيں بلکہ اپني ہي کھال چاک کي ہے-اور تو نے کسي کا نہيں بلکہ اپنا ہي گوشت کاٹا ہے- تو رسولِ خدا  (ص)  کے سامنے ايک مجرم کي صورت لايا جائے گا اور تجھ سے تيرے اس گھناۆنے جرم کي باز پرس ہو گي کہ تو نے اولادِ رسول (ص)  کا خونِ ناحق کيوں بہايا اور رسول زاديوں کو دربدر کيوں پھرايا-نيز رسول (ص) کے جگر پاروں کے ساتھ ظلم کيوں روا رکھا-

اے يزيد ! ياد رکھ کہ خدا آلِ رسول (ص) کا تجھ سے انتقام لے کر ان مظلوموں کا حق انہيں دلائے گا-اور انہيں امن و سکون کي نعمت سے مالامال کر دے گا- خدا کا فرمان ہے کہ تم گمان نہ کرو کہ جو لوگ راہِ خدا ميں مارے گئے وہ مر مٹ چکے ہيں- بلکہ وہ ہميشہ کي زندگي پا گئے اور بارگاہِ الٰہي ميں سے روزي پا رہے ہيں-

اے يزيد ! ياد رکھ کہ تو نے جو ظلم آلِ محمد پر ڈھائے ہيں اس پر رسول خدا  (ص)  عدالتِ الٰہي ميں تيرے خلاف شکاےت کريں گے- اور جبرائيلِ امين آلِ رسول کي گواہي ديں گے-پھر خدا اپنے عدل و انصاف کے ذريعے تجھے سخت عذاب ميں مبتلا کر دے گا- اور يہي بات تيرے برے انجام کے لئے کافي ہے- 

عنقريب وہ لوگ بھي اپنے انجام کو پہنچ جائيں گے جنہوں نے تيرے لئے ظلم و استبداد کي بنياديں مضبوط کيں اور تيري آمرانہ سلطنت کي بساط بچھا کر تجھے اہل اسلام پر مسلط کر ديا- ان لوگوں کو بہت جلد معلوم ہو جائے گا کہ ستمگروں کا انجام برا ہوتا ہے اور کس کے ساتھي ناتواني کا شکار ہيں-

اے يزيد ! يہ گردش ايام اور حوادث روزگار کا اثر ہے کہ مجھے تجھ جيسے بدنہاد سے ہمکلام ہونا پڑا ہے اور ميں تجھ جيسے ظالم و ستمگر سے گفتگو کر رہي ہوں- ليکن ياد رکھ ميري نظر ميں توُ ايک نہايت پست اور گھٹيا شخص ہے جس کلام کرنا بھي شريفوں توہين ہے- ميري اس جرأت سخن پر توُ مجھے اپنے ستم کا نشانہ ہي کيوں نہ بنا دے ليکن ميں اسے ايک عظيم امتحان اور آزمائش سمجھتے ہوئے صبر و استقلال اختيار کروں گي اور تيري بد کلامي و بد سلوکي ميرے عزم و استقلال پر اثر انداز نہيں ہو سکتي-

اے يزيد ! آج ہماري آنکھيں اشکبار ہيں اور سينوں ميں آتش غم کے شعلے بھڑک رہے ہيں-افسوس تو اس بات پر ہے کہ شيطان کے ہمنواۆں اور بدنام لوگوں نے رحمان کے سپاہيوں اور پاکباز لوگوں کو تہہ تيغ کرڈالا ہے- اور ابھي تک اس شيطاني ٹولے کے ہاتھوں سے ہمارے پاک خون کے قطرے ٹپک رہے ہيں- ان کے ناپاک دہن ہمارا گوشت چبانے ميں مصروف ہيں اور صحرا کے بھيڑئےے ان پاکباز شہيدوں کے مظلوم لاشوں کے ارد گرد گھوم رہے ہيں اور جنگل کے نجس درندے ان پاکيزہ جسموں کي بے حرمتي کر رہے ہيں- 

اے يزيد ! اگر آج تو ہماري مظلوميت پر خوش ہو رہا ہے اور اسے اپنے دل کي تسکين کا باعث سمجھ رہاہے تو ياد رکھ کہ جب قيامت کے دن اپني بد کرداري کي سزا پائے گا تو اس کا برداشت کرنا تيرے بس سے باہر ہوگا- خدا عادل ہے اور وہ اپنے بندوں پر ظلم نہيں کرتا- ہم اپني مظلوميت اپنے خدا کے سامنے پيش کرتے ہيں- اور ہر حال ميں اسي کي عنايات اور عدل و انصاف پر ہمارا بھروسہ ہے- 

اے يزيد ! تو جتنا چاہے مکر و فريب کر لے اور بھر پور کوشش کر کے ديکھ لے مگر تمہيں معلوم ہونا چاہئےے کہ تو نہ تو ہماري ياد لوگوں کے دلوں سے مٹا سکتا ہے اور نہ ہي وحي الٰہي کے پاکيزہ آثار محو کر سکتا ہے-

تو يہ خيال اپنے دل سے نکال دے کہ ظاہر سازي کے ذريعے ہماري شان و منزلت کو پا لے گا-

تو نے جس گھناۆنے جرم کا ارتکاب کيا ہے اس کا بد نما داغ اپنے دامن سے نہيں دھو سکتا- تيرا نظريہ نہايت کمزور اور گھٹيا ہے-

تيري حيات اقتدار ميں گنتي کے چند دن باقي ہيں-تيرے سب ساتھي تيرا ساتھ چھوڑ جائيں گے- تيرے پاس اس دن کے لئے حےرت و پريشاني کے سوا کچھ بھي نہيں جب منادي ندا کرے گا کہ ظالم و ستمگر لوگوں کے لئے خدا کي لعنت ہے -

ہم خدائے قدوس کي بارگاہ ميں سپاس گزار ہيں کہ ہمارے خاندان کے پہلے فرد (حضرت محمد مصطفي صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) کو سعادت و مغفرت سے بہرہ مند فرمايا اور ہمارے آخر (امام حسين عليہ السلام) کو شہادت و رحمت کي نعمتوں سے نوازا-ہم بارگاہِ ايزدي ميں دعا کرتے ہيں کہ ہمارے شہيدوں کے ثواب و اجر ميں اضافہ و تکميل فرمائے اور ہم باقي سب افراد کو اپني عنايتوں سے نوازے ، بے شک خدا ہي رحم و رحمت کرنے والا اور حقيقي معنوں ميں مہربان ہے- خدا کي عنايتوں کے سوا ہميں کچھ مطلوب نہيں اور ہميں صرف اور صرف اسي کي ذات پر بھروسہ ہے اس لئے کہ اس سے بہتر کوئي سہارا نہيں ہے-

خطبہ کے اثرات :

سيدہ زينبِ کبريٰ کا حقيقت آميز مگر آتشيں خطبہ سن کر يزيد کانپنے لگا اور اپنے جرائم کے تمام راز فاش ہونے اور اپنے برے انجام کا سن کر اس کے حواس باختہ ہو گئے اسے کچھ نہيں سوجھتا تھا کہ کيا کرے اور کيا کہے جس سے اس کي بد اعماليوں اور گھناۆنے کردار پر پردہ پڑ سکے- اپنے انجام کا تصور کر کے کہنے لگا !

ميري دنيا بھي آخرت بھي گئي ايسي رسوائياں نصيب ہوئيں 

بے اثر ہے ہر ايک فرياد موت کي گھڑياں اب قريب ہوئيں

بشکريہ: الحسنين ڈاٹ کام

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

امام زين العابدين کا خطبہ