امام موسي کاظم عليہ السلام صبر استقامت کي خوبصورت تصوير
اہل بيت پيغمبر عليہم السلام کي خصوصيات ميں سے ايک خصوصيت يہ تھي يہ عظيم ہستياں معاشرے ميں رونما ہونے والے ہرطرح کے واقعات و حادثات کي گہرائيوں اوران کے مضمرات سے بھي مکمل آگاہي رکھتي تھيں اور يہ لوگ اپني خاص درايت و تدبير کے ذريعے واقعات کے تاريک اور پنہاں پہلوğ کو آشکارا کرتے تھے تا کہ لوگ حق و باطل ميں تميز دے کر صحيح راستے کي طرف گامزن ہوں -يہيں پر ہم پيغمبر اعظم حضرت محمّد مصطفيٰ (ص) کے اس قول کي اہميت کو سمجھ سکتے ہيں آپ فرماتے ہيں ميں تمہارے درميان دو گرانقدر چيزيں چھوڑے جارہا ہوں ايک قرآن اور دوسرے ميرے اہل بيت، فرزند رسول حضرت امام موسيٰ کاظم عليہ السلام تقريبا" 35 سال مسند امامت پر فائز رہے مگر اس ميں سے بيشتر حصہ قيد و بند ميں گزارا يا پھر جلد وطن رہے يہ حالات اس بات کي گواہي ديتے ہيں کہ آپ کے زمانے ميں اہل بيت عليہم السلام کے سلسلے ميں عباسي حکمرانوں کي سختياں اور دشمني کس قدر شدت اختيار کرگئي تھي جس چيز نے فرزند رسول حضرت امام موسيٰ کاظم عليہ السلام کو اپنے دور کے حالات کے خلاف آواز اٹھانے پر مجبور کيا وہ مسلمانوں پر حکمفرما فاسد سياسي اور سماجي نظام تھا -عباسي حکمرانوں نے حکومت کو موروثي اور آمرانہ نظام ميں تبديل کرديا تھا - ان کے محل بھي حکمرانوں کے لہو ولعب کا مرکز تھےاور ان بے پناہ دولت و ثروت کا خزانہ تھے جو انہوں نے لوٹ رکھے تھے - جبکہ مفلس و نادار طبقہ غربت ، فاقہ کشي اور امتيازي سلوک کي سختياں جھيل رہا تھا- اس صورتحال ميں امام موسيٰ کاظم عليہ السلام لوگوں کي سياسي اور سماجي آگہي و بصيرت ميں اضافہ فرماتےاور بني عباس کے حکمرانوں کي روش کو اسلامي تعليمات کے منافي قرارديتے دوسري طرف ہارون الرشيد اس بات ک اجازت نہيں ديتا کہ لوگ امام کے علم و فضل کے بحر بيکران سے فيضياب ہوں اوروہ اس سلسلے ميں لوگوں پر سختياں کرتا - ليکن ہارون الرشيد کي ان سختيوں کے جواب ميں امام کا ردعمل قابل غور تھا -
امام موسيٰ کاظم عليہ السلام ہر مناسب وقت سے فائدہ اٹھا کرخداوند عالم کے حضور نماز و نيايش اور تقرب الہي ميں مصروف ہوجاتے- آپ پرجتنا بھي ظلم و ستم ہوتا وہ صبر اور نماز سے سہارا ليتے امام موسيٰ کاظم عليہ السلام ہرحال ميں صبر و شکر ادا کرتے بصرہ کا زندانباں عيسي بن جعفر کہتا ہے - ميں نے بہت کوشش کي کہ امام پر ہر لحاظ سے نظر رکھوں يہاں تک کہ چھپ چھپ کران کي دعاğ اور نيايش کو سنتا تھا مگر وہ فقط درگاہ خداوند سے طلب رحمت و مغفرت کرتے اور وہ اس دعا کي بہت زيادہ تکرار فرماتے ،خدايا تو جانتا ہے کہ ميں تيري عبادت کے لئے ايک تنہائي کي جگہ چاہتا تھا اور اب جبکہ تو نے ايک ايسي جگہ ميرے لئے مہيا کردي ہے ميں تيرا شکر ادا کرتا ہوں -
فرزند رسول امام موسيٰ کاظم عليہ السلام اپنے ايک مقام پر فرماتے ہيں، عرش الہي پرايک سايہ ہے جہاں ايسے لوگوں کو جگہ ملے گي جنہوں نے اپنے بھائيوں کے حق ميں نيکي اور بھلائي کي ہوگي، يا مشکلات ميں ان کي مدد کي ہوگي -امام موسيٰ کاظم عليہ السلام کا روز مرہ کا ايک معمول محتاجوں اور ناداروں کي خبر گيري کرنا تھا -
اہل بيت عليہم السلام کي نگاہ ميں مال و دولت اور مادي وسائل ايک ايسا وسيلہ ہے جس کے ذريعے رضائے پروردگار حاصل کي جا سکتي ہے -علّامہ شيخ مفيد عليہ الرحمہ لکھتے ہيں امام موسيٰ کاظم عليہ السلام رات کي تاريکيوں ميں نکل کر شہر مدينہ کے غريبوں ، محتاجوں اور ناداروں کي دلجوئي فرماتے اور ان کے گھروں کو جاکر انہيں اشياء ، خوراک اور نقد رقومات فراہم کرتے -
امام موسيٰ کاظم عليہ السلام اپنے پدر بزرگوار حضرت امام صادق (ع) کي شہادت کے بعد اپنے دور کے سب سے زيادہ با فضل اورعالم شخصيت تھے امام جعفر صادق عليہ السلام اپنے ايک صحابي کے جواب ميں اپنے فرزند امام موسيٰ کاظم کي توصيف بيان کرتے ہوئے فرماتے ہيں - ميرا بيٹا موسيٰ کاظم (ع) علم و فضل کے اس درجہ کمال پر فائز ہے کہ اگر قرآن کے تمام مطالب و مفاہيم اس سے پوچھو تو وہ اپنے علم و دانش کے ذريعے انتہائي محکم اور مدلّل جواب دے گا - وہ حکمت و فہم و معرفت کاخزانہ ہے ، تاريخ ميں منقول ہے تقريبا" 300 افراد نے امام موسيٰ کاظم (ع) سے حديث نقل کي ہے جن ميں سے بعض راويوں کا نام انتہائي درجے کے علما ميں ليا جاتا ہے - امام موسيٰ کاظم (ع) کوجس آخري قيد خانے ميں قيد کيا گيا اس کا زندان باں انتہائي سنگدل تھا جس کا نام سنہري بن شاہک تھا - اس زندان ميں امام پر بہت زيادہ ظلم و ستم ڈھايا گيا اور بالآخر ہاروں رشيد کے حکم پر ايک سازش کے ذريعہ امام کو زہر دے ديا گيا اور تين دن تک سخت رنج و تعب برداشت کرنے کے بعد 55 سال کي عمر ميں درجہ شہادت پر فائز ہوئے -
خدا کا درود و سلام ہو اس پر کہ جس کے صبر و استقامت نے دشمنوں کو گھنٹے ٹيکنے پر مجبور کرديا - فرزند رسول امام موسيٰ کاظم عليہ السلام کي جانگداز شہادت کي مناسبت سے آپ کي خدمت ميں ايک بار پھر تعزيت پيش کرتے ہوئے آپ کے گرانقدر اقوال آپ کي خدمت ميں پيش کرنے کي سعادت حاصل کررہا ہوں -
وہ برتر چيزيں جو خدا سے بندہ کي قربت کا سبب بنتي ہيں وہ خدا کي معرفت کے بعد نماز ، والدين سے نيکي ، ترک حسد ، و خودپسندي و عُجُب ہے - امام موسيٰ کاظم عليہ السلام ايک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہيں خوش اخلاق اور سخي انسان ہميشہ خدا کي پناہ ميں ہے -يہاں تک کہ خدا اسے ايک دن بہشت ميں داخل کرے گا - دينداروں کے ساتھ ہمنشيني شرف دنيا و آخرت کا باعث ہے اور خيرخواہ عقلمند سے مشورت باعث سعادت و فلاح اور موجب برکت و توفيق الہي ہے -
www2.irib.ir
شعبہ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
امام موسيٰ کاظم عليہ السلام کا عہد