• صارفین کی تعداد :
  • 4012
  • 11/26/2012
  • تاريخ :

شيخ مفيد شيعہ دانشمندوں کي نظر ميں

شیخ مفید

شيعوں  کا ايک عظيم ستارہ

شيخ مفيد سے پہلے شيعوں کي حالت

شيخ الطايفه

 آپ نے  اپني تصانيف ميں شيخ مفيد کي عظمت کا ذکر کيا ہے - اپني ايک تصنيف ميں لکھتے ہيں کہ " محمد بن محمد بن نعمان ايک عظيم  اور قابل اعتبار دانشمند ہيں (1)  اور کتاب کي فہرست ميں لکھتے ہيں کہ محمد بن محمد بن نعمان ابوعبدالله مفيد  المعروف  " ابن معلم "  طائفہ اماميہ  کے  حق ميں بات کرنے والے ہيں -  ان کے زمانے ميں شيعوں کي علمي و ديني رياست ان پر آ  کر ختم ہوتي تھي - فقہ و کلام ميں وہ سب پر مقدم تھے ، اس کي سوچ بہت اچھي تھي ، عقل دقيق  اور ايک حاضر جواب دانشمند تھے -  ان کي دو سو کے قريب چھوٹي بڑي کتابيں ہيں اور  اس کي کتابوں کي فہرست معروف ہے  "(2)

ان کا ايک شاگرد لکھتا ہے کہ " ہمارا استاد رضي الله عنه ہے -  ان کا فقہ ، کلام - روايت  و وثاقت و دانش ميں  مقام اس سے بھي اعلي ہے جسے بيان کيا جاتا ہے - پس شيخ طوسي کي طرح ان کي کتابوں کا نام ليا جاتا ہے  -

ابن شهرآشوب

آپ نے شيخ مفيد کے بارے ميں کچھ يوں کہا ہے کہ

" شيخ مفيد ، ابوعبدالله محمد بن نعمان حارثي بغدادي عكبري :----- ابوجعفر ابن قولويه، و ابوالقاسم علي بن محمد رفاء، و علي بن ابي الجيش بلخي کے شاگرد تھے -  حضرت صاحب الزمان صلوات الله عليه نے انہيں " شيخ مفيد " کا لقب ديا اور ميں نے اس کي وجہ  کتاب " مناقب آل ابي طالب "  ميں بيان کي ہے - وہ تقريبا دو سو کے قريب چھوٹي بڑي کتابوں کے مۆلف  ہيں - " (4)

علامه حلي نے شيخ مفيد کے بارے ميں بہتر اور روشن انداز ميں بات کي اور لکھتے ہيں کہ " محمدبن محمدبن نعمان کا لقب " مفيد " ہے -  ان کے  اس نام  (مفيد ) کے رکھے جانے کے بارے ميں ايک حکايت ہے جسے ہم نے اپني بڑي کتاب رجال ميں بيان کيا ہے -  مفيد " ابي المعلم " کے نام سے بھي معروف تھے اور  بڑے شيعہ مشائخ و رہنما اور ان کا استاد ہے -  ہمارے تمام دانشمند جو ان کے بعد آۓ وہ ان کي دانش و عقل سے مستفيد ہوتے رہے - فقہ ، کلام و حديث ميں ان کا مرتبہ اس سے کہيں زيادہ ہے جو بيان کيا جاتا ہے -  وہ اپنے زمانے کے دانا ترين اور قابل اعتبار ترين عالم تھے - (5)

  حوالہ جات :

1- "رجال" شيخ طوسي، ص 514.

2- "فهرست" شيخ طوسي، ص 157.

4- معالم العلماء، ص 112.

5- "مجالس المومنين" جلد 1، ص 436.

شعبۂ تحرير وپيشکش تبيان