• صارفین کی تعداد :
  • 2657
  • 11/28/2012
  • تاريخ :

مہدي آل محمدعليہ السلام کون ہيں اور انکا انتظار کيوں کيا جاتا ہے؟

امام زمانہ (عج)

کچھ امور ايسے ہيں جن کے سلسلے ميں تمام آسماني شريعتيں اتفاق نظر رکھتي ہيں ان ميں سے ايک امر عالمي مصلح کا وجود بھي ہے جو کہ آخري زمانہ ميں ظہور کرے گا اس سلسلے ميں صرف مسلمان نہيں بلکہ يہودي اور عيسائي بھي اس کي آمد کے منتظر ہيں جو پوري دنيا ميں عدل و انصاف قائم کريگااسکے لئے اگر کتاب عہد عتيق اور عہد جديد کا مطالعہ کيا جائے تو حقيقت واضح ہوجائے گي.

اس سلسلہ ميں پيغمبرخداغ– کي حديث بھي موجود ہے کہ جسے مسلمان محدثين نے نقل کيا ہے چنانچہ فرماتے ہيں :

''لولم يبق من الدھر اِلا يوم لبعث اللّہ رجلاًمن اءھل بيت يملاء ھا عدلا کما ملئت جوراً''

اگر زمانے کا صرف ايک ہي دن باقي بچے گا تب بھي خداوندعالم ميرے خاندان ميں سے ايک فرد کو مبعوث کرے گا جوکہ اس جہان کو اسي طرح سے عدالت سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھرا ہوا ہوگا.

جيسا کہ ہم کہہ چکے ہيں کہ دنيا ميں ايک مصلح کے آنے کا عقيدہ تمام آسماني شريعتوں ميں موجود ہے اسي طرح اہل سنت کي صحيح اور مسند کتابوں ميں بھي امام مھدي عج کے بارے ميں بہت سي روايتيں نقل ہوئي ہيں اور ان دونوں (شيعہ اور سني) اسلامي فرقوں کے محدثين اور محققين نے امام زمانہ عج کے بارے ميں بہت سي کتابيں تحرير کي ہيں.

روايات کے اس مجموعے ميں انکي وہ خصوصيات اور نشانياں بيان ہوئي ہيں جو صرف شيعوں کے گيارہويں امام حسن عسکري ـ کے بلافصل فرزند ہي ميں پائي جاتي ہيں ان روايات کے مطابق امام مہدي ـ پيغمبر اکرمغ– کے ہم نام ہيں-

يہاں اس نکتے کا ذکر ضروري ہے کہ اس قسم کي طولاني عمر نہ تو علم اور دانش کے خلاف ہے اور نہ ہي منطق وحي سے تضاد رکھتي ہے آج کي علمي دنيا انسانوں کي طبيعي عمر کو بڑھانا چاہ رہي ہے صاحبان علم اور سائنسدانوں کا يہ يقين ہے کہ ہر انسان کے اندر لمبي عمر گذارنے کي صلاحيت پائي جاتي ہے اور اگراسے بعض آفتوں اور بيماريوں سے بچاليا جائے تو قوي امکان ہے کہ اس کي عمر بڑھ جائيگي.

تاريخ نے بھي اپنے دامن ميں ايسے افراد کے نام محفوظ کئے ہيں جنہوں نے اس دنيا ميں طولاني عمر پائي ہے .

قرآن مجيدحضرت نوح ـ کے بارے ميں فرماتا ہے:

(فَلَبِثَ فِيہِمْ َلْفَ سَنَةٍ ِلاَّ خَمْسِينَ عَامًا)

اور (نوح)اپني قوم کے درميان نوسوپچاس سال رہے .

اور اسي طرح قرآن مجيد حضرت يونس ـ کے بارے ميں فرماتا ہے :

( فَلَوْلا اءنّہُ کَانَ مِنْ الْمُسَبِّحِينَ لَلَبِثَ فِ بَطْنِہِ ِلَي يَوْمِ يُبْعَثُونَ)

پھر اگر وہ تسبيح کرنے والوں ميں سے نہ ہوتے تو روز قيامت تک اسي (مچھلي) کے شکم ميں رہتے.

اسي طرح قرآن مجيداور تمام مسلمانوں کے نظريہ کے مطابق حضرت خضر ـ اور حضرت عيسيٰ ـ ابھي تک باحيات ہيں اور زندگي گذار رہے ہيں-

بشکريہ الحسنين ڈاٹ کام

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

ظہور  کي حتمي علامات