شيخ مفيد کي جلاوطني اور گرفتاري
شيخ مفيد سے پہلے شيعوں کي حالت
شيخ مفيد شيعہ دانشمندوں کي نظر ميں
شيخ مفيد کي تأليفات
حضرت شيخ مفيد کے اساتذہ اور شاگرد
مختصر طور پر ہم يہ کہہ سکتے ہيں کہ اس دور ميں شيعوں کو حاصل ہونے والي آزادي زيادہ پائيدار نہ تھي کيونکہ عضدالدولہ کے دور ميں اور اس کے دور حکومت کے بعد شيعہ و سني فسادات کي وجہ سے متعدد بار شيخ مفيد کو گرفتار کيا گيا اور بعد ميں جلاوطن کر ديا گيا - ابن اثير کہتا ہے کہ سن 393 ہجري ميں بھاءالدولہ ( عضدالدولہ کا بيٹا ) نے حکومت پر قبضہ کيا اور اس دور ميں بغداد شورشوں کا شکار ہو گيا - بھاءالدولہ نے اپنے لشکر کو بغداد کي طرف روانہ کيا اور اس نے شيعہ و سني فرقہ سے وابستہ لوگوں کو اپنے فرقے کے بارے ميں اظہار نظر کرنے سے منع کر ديا اور شيخ مفيد کو جلاوطن کر ديا گيا -
ابن اثير مزيد لکھتا ہے کہ سن 409 ہجري ميں سلطان الدولہ ( بھاءالدولہ کا بيٹا ) نے ابن سھلان کو بغداد کي حکومت کا منصب دے ديا اور جب وہ بغداد ميں داخل ہوا تو ابوعبداللہ بن نعمان نے شيعہ فقيہ کو جلاوطن کر ديا -
ان گرفتاريوں اور جلاوطني کو بعض اوقات جان بوجھ کر انجام ديا جاتا تاکہ سني اکثريت کے شيعہ اقليت پر ہونے والے حملوں کو قابو کيا جا سکے جو کہ بغداد کے علاقے " کرخ " ميں ہوتے جہاں پر شيخ مفيد رہائش پذير تھے -
شعبۂ تحرير وپيشکش تبيان