صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
بدھ 18 دسمبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
قرآن کریم
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
آیات کی تقسيم كا دوسرا قاعدہ
دوسرا قاعدہ اس بات پر مبني ہے كہ قرآن كو انسان كے لئے ہدايت مانتے ہيں: “ھدي للنّاس” اور انسان چونكہ گوناگوں مادي، معنوي، فردي، اجتماعي، دنيوي و اخروي پہلوؤں كا حامل ہے لہذا قرآني معارف كو وجود انساني كے مختلف پہلوؤں كے اعتبار سے تقسيم كرتے ہيں
آیات کی تقسيم كے قاعدے
اس منزل ميں تين قاعدے بيان كئے جا سكتے ہيں ديگر قواعد بھي ممكن ہيں ليكن ہم نمونہ كے طور پر يہاں قرآني معارف كي تقسيم بندي كے جو اہم قاعدے پيش كئے جاتے ہيں بيان كر رہے ہيں
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے ایک عظیم تحفہ (حصّہ ششم)
كسي مفہوم يا موضوع كے تحت ايك يا چند آيتوں كے لئے مثلاً نماز، جہاد، يا امربالمعروف و نہي عن المنكر سے متعلق آيتوں كے لئے ايك جامع اور كلي عنوان تلاش كرلينا كوئي مشكل كام نہيں ہے
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے ایک عظیم تحفہ (حصّہ پنجم)
قرآني معارف كي تقسيم بندي جو قرآن كي تفسير موضوعي كے ساتھ منسلك ہے (يعني آيات قرآني كو موضوعات كے تحت الگ الگ تقسيم كرديں اور ان كے مفاہيم سمجھنے كي كوشش كريں نيز انكے درميان رابطہ كو پيش نظر ركھيں) يہ كام اگر چہ ضروري ہے مگر اس ميں كچھ دشوارياں بھي ہيں
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے ایک عظیم تحفہ (حصّہ چهارم)
بہر حال ہميں ان مسائل سے بڑي ہوشياري كے ساتھ نپٹنا چاہئيے اور خيال ركھنا چاہيئے كہ ہميں تعليم قرآن كي وہ درست راہ حل كي پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلّم اور ائمہ طاہرين عليہم السلام نے نشان دہي كردي ہے اپنانا چاہيئے
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ دھم )
جنسی پاکدامنی کے علاوہ یہ عفت نفس کا دوسرا مرقع ہے جہاں انسان بد ترین فقر و فاقہ کی زندگی گذارتاہے جس کا اندازہ حالات اور علامات سے بھی کیا جا سکتا ہے
علوم قرآن کی اصطلاح (حصّہ دوّم)
جلال الدین سیوطی کی نظر میں علوم قرآن کی تقسیم جلال الدین سیوطی ”الاتقان“ کے مقدمہ میں ”البرہان“ میں امام زرکشی کی تقسیم بندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
اسلامی معاشرے میں قرآن کریم کی اہمیّت ( حصّہ سوّم )
حضرت امام علی (ع ) نہج البلاغہ میں ایک طرف قرآن کے اوصاف کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ: یہ کتاب، کتاب ناطق ہے، خود بولتی ہے، بولنے سے تھکتی نہیں، اپنی بات اور اپنا مطلب خود واضح طور سے بیان کرتی ہے۔
اسلامی معاشرے میں قرآن کریم کی اہمیّت (حصّہ دوّم )
حضرت عیسیٰ کی آسمانی کتاب کی حالت تو اس سے بھی زیادہ تشویشناک تھی اور ہے، اس لئے کہ جو کتاب آج انجیل کے نام سے عیسائیوں کے درمیان پہچانی جاتی ہے، یہ وہ کتاب نہیں ہے جو حضرت عیسیٰ ـ پر نازل ہوئی تھی۔
اسلامی معاشرے میں قرآن کریم کی اہمیّت
قرآن مجید معارف کا سب سے بڑا خزانہ ، افضل ترین کلام اورمعاشرہ کی کج رویوں اورانحرافات کی اصلاح میں عمیق ترین بیان ہے
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ نہم )
انسان کے عظیم ترین اخلاقی صفات میں ایک صفت عفت نفس بھی ہے جس کا تصور عام طور سے جنس سے وابستہ کر دیا جاتا ہے
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ ہشتم )
ادبی جرأت وشجاعت کے بہترین مناظر میں جنکا تذکرہ کر کے قرآن مجید مسلمان کی ذہنی اور نفسیاتی تربیت کرنا چاہتا ہے
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ ہفتم )
فرعون والوں میں سے ایک مرد مومن نے کہا جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تھا کہ کیا تم کسی شخص کو صرف اس بات پرقتل کرناچاہتے ہو
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ ششم )
میدان جہاد میں زور بازو کا مظاہرہ کرنا یقینا ایک عظیم انسانی کارنامہ ہے لیکن بعض روایات کی روشنی میں اس سے بالاتر جہاد سلطان جابر کے سامنے کلمہ حق کا زبان پر جاری کرنا ہے
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ پنجم )
اگر اتم ان کی نصرت نہیں کروگے تو خدا نے ان کی نصرت کی ہے جب انہیں کفار نے دو کا دوسرا بنا کر وطن سے نکال دیا
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے ایک عظیم تحفہ (حصّہ سوّم)
آج بحمداللہ قرآن كريم كي تعليم و تفسير كي اہميت ہمارے عوام پر بڑي حد تك روشن و واضح ہوچكي ہے ان كے درميان تفسير قرآن كي مقبوليت ميں جو اضافہ ہوا ہے
علوم قرآن کی اصطلاح
صدر اسلام ہی سے اہل علم و دانش صحابہ تابعین اور تبع تابعین علوم قرآن میں سے کسی ایک یا چند علوم میں مہارت رکھتے تھے
فرشتوں کے ہم نشین بن جاؤ ( حصّہ سوّم)
ثابت قدمی نیک عمل کی طرح ایمان کے درخت کا پھل ہے ۔ اس لیۓ جب ایمان پختہ ہوتا ہے تو انسان کو ثابت قدم رہنے کی دعوت دے گا ۔
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ چہارم )
واضح رہے کہ ان تمام آیات میں صبر کرنے والوں کی جزا کا اعلان تربیت کا ایک خاص انداز ہے
قرآن مجيد اللہ تعالي کي طرف سے ايک عظيم تحفہ (حصّہ دوّم)
اگرچہ بہت سي روايت اس بات پر دلالت كرتي ہيں كہ قرآن كا كامل علم محض پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلّم اور اہلبيت اطہار عليہم السلام كے پاس ہے
قرآن مجید کی آیات میں محکم اور متشابہ سے کیا مراد ہے؟ (حصّہ دوّم)
”متشابہ“ وہ آیات ہیں جو خداوند عالم کے صفات اور معاد کی کیفیت کے بارے میں ہیں ہم یہاں پر چند آیات کو نمونہ کے طور پر بیان کرتے ہیں
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟ (حصّہ دوّم)
ہم یہاں شیعہ اور سنی دونوں فریقوں کی کتابوں میں منقول روایات کو بیان کرتے ہیں
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ سوّم )
آیت کریمہ کے ہر لفظ میں ایک نئی اخلاقی تربیت پائی جاتی ہے اور اس سے مسلمان کے دل میں ارادی اخلاق اور قوت برداشت پیدا کرنے کی تلقین کی گئی ہے
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ دوّم )
یقینا ہم تمہارا امتحان مختصر سے خوف اور بھوک اور جان، مال اور ثمرات کے نقص کے ذریعہ لیں گے اور پیغمبر آپ صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیں
قرآنی معلومات (حصّہ سوّم)
دو عورتوں کو قرآن نے نمونے کے طور پر پیش کیا ہے وہ ”آسیہ زن فرعون“ اور”مریم مادرحضرت عیسیٰ علیہ السلام“ہیں۔
قرآنی معلومات (حصّہ دوّم)
قرآن میں سب سے زیادہ حضرت موسیٰ کا نام آیا ہے
حروف تھجی کی انداز اور ادا ئیگی
حروف تھجی کی انداز، ادا ئیگی، احکام اور کیفیات کے اعتبار سے مختلف قسمیں ھیں ۔
علم تجوید کی ضرورت
تجوید کے معنی ہیں بہتر اور خوبصورت بنانا ۔ تجوید اس علم کا نام ھے جس سے قرآن کے الفاظ اور حروف کی بھتر سے بھتر ادائیگی اور آیات و کلمات پر وقف کے حالات معلوم ھوتے ھیں ۔
علم تجوید کی عظمت
ایسے اصول و آداب اور اس طرح کے شرائط و قوانین کو پیش نظر رکھنے کے بعد پہلا خیال یہی پیدا ھوتا ھے
قرآن مجید اور حضرت علی علیہ السلام کی خدمات ( حصّہ چہارم )
علم نحو ایسا علم ہے جس کے بغیر قرآن کوسمجھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ قرآن اور حدیث کو سمجھنے کے لئے خود عرب زبان کو بھی علم نحو کی تعلیم دی جاتی ہے۔
قرآن مجید اور حضرت علی علیہ السلام کی خدمات ( حصّہ سوّم )
بعض ورایات سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ حضرت علی علیہ السلام کا نام قرآن میں آیا ہے ۔
قرآن مجید اور حضرت علی علیہ السلام کی خدمات ( حصّہ دوّم )
یہ مصحف آیات کی تاریخ نزول کے اعتبار سے لکھا گیا تھا۔
علوم قرآن پر پہلی کتاب
علوم قرآن پر صدر اسلام سے ہی مستقل طور پر کتابیں تدوین ہوئی ہیں فہرست نویس علماء انہیں ضبط تحریر میں لائے ہیںابن ندیم نے ” الفہرست“ میں تفصیل کے ساتھ مولفین کے اسماء کا ذکر کیا ہے۔
عُلوم الِقُرآن
کلی طور پر وہ علوم جو آیات کے فہم و ادراک کے اور کلام خدا کے معانی کو سمجھنے کے لئے، قرآن سے پہلے مقدمةً سیکھے جاتے ہیں اُنہیں علوم قرآن کہتے ہیں
علوم قرآن سے کیا مراد ہے؟
وہ علوم جو قرآن سے ماخوذ ہیں اور جنہیں آیاتِ قرآن میں تحقیق اور جستجو سے حاصل کیا جاتا ہے انہیں ”علوم فی القرآن کہتے ہیں۔
سورۂ رعد کي آيت نمبر 20-18 کي تفسير
ان لوگوں کے لئے جو اپنے پروردگار کی (دعوت پر ) لبیک کہتے ہیں بڑا اچھا انجام ہے اور جو لوگ ( اس کی دعوت کو ) قبول نہیں کرتے
سورۂ رعد کي آيت نمبر 17-16 کي تفسير
(اے پیغمبر!) آپ ان سے کہدیں زمین اور آسمانوں کا پروردگار کون ہے؟ ( ہاں ہاں ) کہدیں اللہ ہی ہے ( اور ہاں ) کہدیں تم لوگوں نے ( کیوں ) اس کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا ولی و سرپرست بنالیا
سورۂ رعد کي آيت نمبر 14 کي تفسير
پکارے جانے کا حق (صرف) اس ( اللہ ) کے پکارے جانے سے مخصوص ہے اور لوگ اس کے علاوہ جن اوروں کو پکارتے ہیں وہ ان کو کوئی جواب نہیں دیتے
حضرت عزير عليہ السلام
يہ گفتگو ايك نبى كى ہے جو اثنا سفر ايك سوارى پر سوار تھا ،كھانے پينے كا كچھ سامان اس كے ہمراہ تھا اور وہ ايك ابادى ميں سے گزر رہا تھا جو وحشتناك حالت ميں گرى پڑى تھى
سورۂ رعد کي آيت نمبر 13-11 کي تفسير
ہر شخص کے لئے اس کے پہرے دار( فرشتے) اس کے آگے پیچھے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں
سورۂ رعد کي آيت نمبر 10-6 کي تفسير
ہر چیز کی ایک مقدار اور اندازہ معین ہے ۔ وہ تمام پوشیدہ اور آشکارا امور سے باخبر ہے اور سب سے عظیم اور سب سے بلند ہے اس کے لئے آپ کے درمیان کوئی چھپکر یا چپکے سے بات کرے یا آشکارا طور پر کھل کے کچھ کہے دونوں برابر و یکساں ہے
سورۂ رعد کي آيت نمبر 5-3 کي تفسير
اور وہی وہ ( خدا) ہے جس نے زمین کا وسیع و عریض فرش بچھایا اور پھیلایا اور اس میں پہاڑوں کو ثابت و مستحکم قرار دیا
سورۂ رعد کی آیت نمبر 2-1 کی تفسیر
سورۂ رعد میں ، خداوند عظیم نے اس قرآنی حقیقت کو بیان کیا ہے کہ اللہ کی یہ کتاب الہی معجزے اور الہی نشانی کی صورت میں رسول اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم پر نازل ہوئی ہے
سورۃ یوسف کی تفسیر
مرسل اعظم حضرت محمّد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلّم اور ان کے اہلبیت علیہم السلام پر درود و سلام کے ساتھ آسان و عام فہم تفسیر کے سلسلہ وار پروگرام پیام قرآن میں آج ہم اپنی گفتگو مکہ میں نازل شدہ سورۂ یوسف کی تفسیر سے آغاز کر رہے ہیں
سورهء يوسف (ع) کي آيت نمبر 111- 110 کي تفسير
(خدا کی طرف لوگوں کو بلانے کا سلسلہ چلتا رہا ) یہاں تک کہ انبیاء ؤ مرسلین ( لوگوں کی ہدایت کی طرف سے ) ناامید ہوگئے اور ( کفار نے ہماری طرف سے دی گئی ) مہلت کے سبب گمان کرلیا کہ ان سے ( عذاب کا جو وعدہ کیا گیا ہے ) جھوٹا ہے
کیا قرآن کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت میں منحصر ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قرآن مجید کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت اور شیریں بیانی سے مخصوص نہیں ہے (جیسا کہ بعض قدیم مفسرین کا نظریہ ہے) بلکہ اس کے علاوہ دینی تعلیمات ، اور ایسے علوم کے لحاظ سے جو اس زمانہ تک پہچانے نہیں گئے تھے
اسامی قرآن کا تصور
قرآن پاک کے اسامی اور ناموں کے بارے میں کتاب اور سنت کے پیروکاروں اور بہت سارے محققین نے مفصل کتاب، تحقیقی مقالات اور جریدے نشر و اشاعت کئے ہیں
سورهء يوسف (ع) کي آيت نمبر 109-107کي تفسير
ایمان نہ لانے والے کیا ( اس بات سے) امان میں ہیں کہ کہیں الہی عذاب ان کو گھیرے میں نہ لیلے یا کہیں قیامت ناگہانی طور پر نہ آجائے اور ان کو کوئی خبربھی نہو۔
سورهء يوسف (ع) کي آيت نمبر 105-102 کي تفسير
یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم نے آپ پر وحی کی ہے آپ تو ان کے پاس نہیں تھے جس وقت ( یوسف ع کے بھائیوں نے ) اپنے درمیان ( مل کر) ایک بات ٹھان لی تھی اور وہ لوگ فریب و نیرنگ سے کام لے رہے تھے ۔
سورهء يوسف (ع) کي آيت نمبر 101-100 کي تفسير
مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم اور ان کے اہلبیت مکرم پر درود و سلام کے ساتھ آسان و عام فہم تفسیر کے سلسلہ وار پروگرام پیام قرآن میں آج ہم اپنی گفتگو سورۂ یوسف (ع) کی آیت نمبر سو کی تلاوت سے شروع کر رہے ہیں
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن