علم تجويد کي ضرورت
تجويد کي تعريف:
تجويد کے معني ہيں بہتر اور خوبصورت بنانا - تجويد اس علم کا نام ھے جس سے قرآن کے الفاظ اور حروف کي بھتر سے بھتر ادائيگي اور آيات و کلمات پر وقف کے حالات معلوم ھوتے ھيں -
اس علم کي سب سے زيادہ اھميت يہ ھے کہ دنيا کي ھر زبان اپني خصوصيات ميں سے ايک خصوصيت يہ بھي رکھتي ھے کہ اس کا طرز و لھجہ دوسري زبانوں سے مختلف ھوتا ھے اور يھي لھجہ اس زبان کي شيريني ، چاشني اور اس کي لطافت کا پتہ ديتا ھے -
جب تک لھجہ و انداز باقي رھتا ھے زبان دلچسپ اور شيريں معلوم ھوتي ھے اور جب لھجہ بدل جاتا ھے تو زبان کا خاصہ ختم ھو جاتا ھے - ضرورت ھے کہ کسي زبان کو سيکھتے وقت اور اس ميں تکلم کرتے وقت اس با ت لحاظ رکھا جائے کہ اس کے الفاظ اس انداز سے ادا ھوں کہ جس انداز سے اھل زبان ادا کرتے ھيں اور اس ميں حتي الامکان وہ لھجہ باقي رکھا جائے جو اھل زبان کا لھجہ ھے اس لئے بغير تجويد، زبان تو وھي رھے گي ليکن اھل زبان اسے زبان کي بربادي ھي کھيں گے -
اردو زبان ميں بے شمار الفاظ ھيں جن ميں ت اور د کا لفظ آتا ھے اور انگريزي زبان ميں ايسا کوئي لفظ نھيں ھے - انگيريزي بولنے والا جب اردو کے ايسے لفظ کو استعمال کرتا ھے تو تم کے بجائے ٹم اور دين کے بجائے ڈين کھتا ھے جو کسي طرح بھي اردو کھے جانے کے لائق نھيں ھے -
يھي حال عربي زبان کا بھي ھے کہ اس ميں بھي الفاظ و حروف کے علاوہ تلفظ و ادا ئيگي کو بھي بے حد دخل ھے اور زبان کي لطافت کا زيادہ حصہ اسي ايک بات سے وابستہ ھے- اس کے سيکھنے والے کا فرض ھے کہ ان تمام آداب پر نظر رکھے جو اھل زبان نے اپني زبان کے لئے مقرر کئے ھيں اور ان کے بغير تکلم کر کے وہ دوسرے کي زبان کو برباد نہ کرے -
ahlulbaytportal
متعلقہ تحريريں:
علوم قرآن سے کيا مراد ہے؟
اسامي قرآن کا تصور
قرآني معلومات
قرآن مجيد کي آيات ميں محکم اور متشابہ سے کيا مراد ہے؟
کيوں بعض قرآني آيات متشابہ ہيں؟