قرآن مجيد اور حضرت علي عليہ السلام کي خدمات ( حصّہ چہارم )
علم نحو کي ايجاد اور قرآن کي اعراب گذاري:
علم نحو ايسا علم ہے جس کے بغير قرآن کو سمجھنا بہت مشکل ہوتا ہے- قرآن اور حديث کو سمجھنے کے لئے خود عرب زبان کو بھي علم نحو کي تعليم دي جاتي ہے- اس علم کے ايجادکے بارے ميں تمام لوگ اس بات پر متفق ہيں کہ اما علي عليہ السلام نے علم نحو کي تاسيس کي اور پھر ابو الاسود دويلي کو اس کي تعليم دي- ابوالاسود دويلي کہتے ہيں کہ ايک مرتبہ ميں امام عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ہوا تو ديکھا کہ آپ کسي گہري سوچ ميں غرق ہيں ميں نے اس کا سبب پوچھا آپ نے کہا کہ تمھارے شہر کے (غير عرب) لوگ قرآن کو غلط پڑھتے ہيں اس لئے ميں عربي زبان کے اصول کو غير عرب کے لئے لکھنے کے بارے ميں سوچ رہا ہوں- ميں نے کہا اگر آپ ايسا کريں تو يقينا عربي زبان ہم ميںمحفوظ ہو جائے گي - پھر کچھ دنوں بعد ميں دوبارہ مولا عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ہوا تو آپ نے ميري طرف ايک صحيفہ بڑھايا جس ميں تحرير تھا:
,, بسم اللہ الرحمٰن الرحيم الکلام کلہ اسم و فعل و حرف فالاسم ما انبا عن المسميٰ والفعل ما انبا عن حرکة المسمي والحرف ماانبا عن معني ليس باسم ولا فعل ” آپ نے مجھ سے کہا کہ تم اس کام کو آگے بڑھاؤ او رجان لو کہ ,, الاسماء ثلاثة ظاہر و مضمر وشي, ليس بظاہر ولا مضمر وانما يتفاضل العلماء في معرفة ما ليس بمضمر ولا ظاہر ” اس کے بعد ميں نے ذ کر نہيں کيا تھا آپ نے پوچھا کہ تم نے ,,لکن” کو کيوں نہيں ذ کر کيا ميں نے کہا کہ اسے ميں نے نواصب ميں سے نہيں سمجھا آپ نے فرمايا کہ يہ نواصب ميں سے ہے اس لئے اسے بھي ان ميں بڑھا لو-
اس کے بعد ايک دن جب ابوالاسود دويلي نے ايک شخص کو اس طرح قرآن پڑھتے ديکھا ,, ان اللہ بري من المشرکين و رسولہ” (رسولہ لام کو زير کےساتھ) تو انھوں نے قرآن کے حروف پر اعراب لگائے اس طرح سے کہ زبر کي جگہ حرف کے اوپر ايک نقطہ زير کي جگہ حرف کے نيچے ايک نقطہ اور پيش کي جگہ حرف کے سامنے ايک نقطہلگايا تا کہ قرآن پڑھنے ميں آساني ہو
متعلقہ تحريريں:
فضائلِ علي عليہ السلام قرآن کي نظر ميں
امام عصر كي معرفت قرآن مجيد كي روشني ميں (حصّہ سوّم)
امام عصر كي معرفت قرآن مجيد كي روشني ميں (حصّہ دوّم)
امام عصر كي معرفت قرآن مجيد كي روشني ميں
قرآن اور حضرت امام زمانہ (عج) عليہ السلام