صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 21 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
قرآن کریم
>
معارف قرآن
1
2
3
4
5
6
بنى اسرائيل كے اعتراضات
اسكے بعد انہيں اطمينان ہوگيا كہ استہزاء مذاق نہيں بلكہ سنجيدہ گفتگو ہے تو _
بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ
بنى اسرائيل ميں سے ايك شخص نا معلوم طور پر قتل ہو جاتا ہے _اس كے قاتل كا كسى طرح پتا نہيں چلتا_
ميرا بھائي ميراناصر ومددگار
بہرحال ايك كامياب رہبر ورہنما وہ ہوتا ہے كہ جو سعي ، فكر اور قدرت روح كے علاووہ ايسى فصيح وبليغ گفتگو كرسكے كہ جو ہر قسم كے ابہام اور نارسائي سے پاك ہو
كاميابى كے اسباب كى درخواست
موسى عليہ السلام اس قسم كى سنگين مامورريت پر نہ صرف گھبرائے نہيں،بلكہ معمولى سى تخفيف كےلئے بھى خدا سے درخواست نہ كي
اور انذار و بشارت حضرت موسى عليہ السلام
حضرت موسى عليہ السلام كو جو معجزات عطا كئے گئے ان ميں سے پہلا معجزہ خوف كى علامت پر مشتمل تھا اس كے بعد موسى كو حكم ديا گيا كہ اب ايك دوسرا معجزہ حاصل كرو جو نورواميد كى علامت ہوگا
موسى عليہ السلام كا عصا اور يد بيضا
اس ميں شك نہيں كہ انبياء عليہم السلام كو اپنے خدا كے ساتھ ربط ثابت كرنے كے لئے معجزے كى ضرورت ہے ، ورنہ ہر شخص پيغمبر ى كا دعوى كرسكتا ہے
حضرت موسى عليہ السلام كى زندگى كے بہترين ايام
كوئي آدمى بھى حقيقتاً يہ نہيں جانتا كہ ان دس سال ميں حضرت موسى عليہ السلام پر كيا گزرى ليكن بلاشك يہ دس سال حضرت موسى عليہ السلام كى زندگى كے بہترين سال تھے يہ سال دلچسپ، شيريں اور آرام بخش تھے
جناب موسى عليہ السلام حضرت شعيب (ع) كے داماد بن گئے
اب حضرت موسى عليہ السلام كى زندگى كے چھٹے دور كا ذكر شروع ہوتا ہے حضرت موسى عليہ السلام جناب شعيب عليہ السلام كے گھر آگئے يہ ايك سادہ سا ديہاتى مكان تھا
حضرت موسى (ع) جناب شعيب (ع) كے گھر ميں
چنانچہ حضرت موسى عليہ السلام اس جگہ سے حضرت شعيب كے مكان كى طرف روانہ ہوئے
ايك نيك عمل نے موسى (ع) پر بھلائيوں كے دروازے كھول ديئے
اس مقام پر ہم اس سرگزشت كے پانچوں حصے پر پہنچ گئے ہيں اور وہ موقع يہ ہے كہ حضرت موسى عليہ السلام شہرمدين ميں پہنچ گئے ہيں
حضرت موسى عليہ السلام كے ليے سزا ئے موت
اس واقعے كى فرعون اور اس كے اہل دربار كو اطلاع پہنچ گئي انھوں نے حضرت موسى سے اس عمل كے مكرر سرزد ہونے كو اپنى شان سلطنت كے لئے ايك تہديد سمجھا _ وہ باہم مشورے كے لئے جمع ہوئے اور حضرت موسى كے قتل كا حكم صادر كرديا
موسى عليہ السلام كى مخفيانہ مدين كى طرف روانگي
فرعونيوں ميں سے ايك آدمى كے قتل كى خبر شہر ميں بڑى تيزى سے پھيل گئي قرائن سے شايد لوگ يہ سمجھ گئے تھے كہ اس كا قائل ايك بنى اسرائيل ہے اور شايد اس سلسلے ميں لوگ موسى عليہ السلام كا نام بھى ليتے تھے
موسى عليہ السلام مظلوموں كے مددگار كے طور پر
اس دور ميں ان كے وہ واقعات ہيں جو انھيں دوران بلوغ اور مصر سے مدين كو سفر كرنے سے پہلے پيش آئے اور يہ وہ اسباب ہيں جو ان كى ہجرت كا باعث ہوئے
صرف تيرا ہى دودھ كيوں پيا
جس وقت حضرت موسى عليہ السلام ماں كا دودھ پينے لگے،فرعون كے وزير ہامان نے كہا: مجھے لگتا ہے كہ تو ہى اسكى ماں ہے_ بچے نے ان تمام عورتوں ميں سے صرف تيرا ہى دودھ كيوں قبول كرليا؟
اللہ كى عجيب قدرت
اس چيز كانام قدرت نمائي نہيںہے كہ خداآسمان و زمين كے لشكروں كو مامور كركے كسى پُرقوت اور ظالم قوم كو نيست و نابود كردے
دلوں ميں حضرت مو سى عليہ السلام كى محبت
روايات ميں مذكور ہے كہ فرعون كى ايك اكلوتى بيٹى تھي_وہ ايك سخت بيمارى سے شديد تكليف ميں تھي_فرعون نے اس كا بہت كچھ علاج كرايا مگر بے سود
دريا كى موجيں گہوارے سے بہتر
غالباً صبح كا وقت تھا_ابھى اہل مصر محو خواب تھے_مشرق سے پو پھٹ رہى تھي_ماںنے نوزائيدہ بچے اور صندوق كو دريائے نيل كے كنارے لائي،بچے كو آخرى مرتبہ دودھ پلايا_
جناب موسى عليہ السلام تنور ميں
وہ دايہ مادر موسى (ع) كے گھر سے باہر نكلي_ تو حكومت كے بعض جاسوسوں نے اسے ديكھ ليا_ انھوںنے تہيہ كرليا كہ وہ گھر ميں داخل ہوجائيں گے_ موسى (ع) كى بہن نے اپنى ماں كو اس خطرے سے آگاہ كرديا ماں يہ سن كے گھبراگئي_ اس كى سمجھ ميں نہ آتا تھا كہ اب كيا كرے
حضرت موسى عليہ السلام
تمام پيغمبر كى نسبت قرآن ميں حضرت موسى (ع) كا واقعہ زيادہ آيا ہے_تيس سے زيادہ سورتوں ميں موسى (ع) و فرعون اور بنى اسرائيل كے واقعہ كى طرف سومرتبہ سے زيادہ اشارہ ہوا ہے_
قوم لوط (ع) كا اخلاق
اسلامى روايات وتواريخ ميں جنسى انحراف كے ساتھ ساتھ قوم لوط (ع) كے برے اور شرمناك اعمال اور گھٹيا كردار بھى بيان ہوا ہے
صبح كے وقت نزول عذاب كيوں؟
يہاں پر ذہن ميں يہ سوال پيدا ہوتاہے كہ نزول عذاب كےلئے صبح كا وقت كيوں منتخب كيا گيا رات كے وقت ہى عذاب كيوں نازل نہيں ہوا ؟
كيا صبح قريب نہيں ہے؟
بالآخر انھوں نے لوط سے آخرى بات كہي: نزول عذا ب كا لمحہ اور وعدہ كى تكميل كا موقع صبح ہے اور صبح كى پہلى شعاع كے ساتھ ہى اس قوم كى زندگى غروب ہوجائے گى
اے لوط (ع) آپ پريشان نہ ہويئے
آخر كار پروردگار كے رسولوں نے حضرت لوط كى شديد پريشانى ديكھى اور ديكھا كہ وہ روحانى طور پر كس اضطراب كا شكار ہيں تو انہوں نے اپنے اسرار كار سے پردہ اٹھايا
اے كاش ميں تم سے مقابلہ كرسكتا
بہر حال جب حضرت لوط عليہ السلام نے ان كى يہ جسارت اور كمينہ پن ديكھى تو انھوں نے ايك طريقہ اختيار كيا تاكہ انھيں خواب غفلت اور انحراف وبے حيائي كى مستى سے بيدار كرسكيں
قوم لوط (ع) آپ كے گھر ميں داخل ہوگئي
شہروالوں كو جب لوط عليہ السلام كے پاس آنے والے نئے مہمانوں كا پتہ چلا تو وہ ان كے گھر كى طرف چل پڑے، راستے ميں وہ ايك دوسرے كو خوش خبرى ديتے تھے
صرف ايك خاندان مومن اور پاك
فرآن سے بخوبى ثابت ہوتاہے كہ اس علاقے كى تمام آباديوں اور بستيوں ميں صرف ايك ہى خاندان مومن اور پاك نفس تھا اور خدانے بھى اسے عذاب سے نجات دى جيسا كہ قرآن ميں مذكور ہے
يہ ہے گناہ گاروں كا انجام
آخركار حضرت لوط عليہ السلام كى دعا مستجاب ہوئي اور خدا كى طرف سے اس قوم تباہ كار كے خلاف سخت سزا كا حكم صادر ہوا ،وہ فرشتے جو عذاب نازل كرنے پر مامور تھے قبل اس كے كہ سرزمين لوط پر اپنا فرض ادا كرنے كے لئے جاتے
جہاں پر عفت ايك عيب ہو
قوم لوط كے افراد جو بادہ شہوت وغرور سے مست ہوچكے تھے، اس رہبر الہى كى نصيحتوں كو جان ودل سے قبول كرنے اور خود كو اس دلدل سے باہر نكالنے كى بجائے اس كے مقابلے پر تل گئے اور ان سے كہا
کیفیت حرکات
وقف کے ساکن کی طرح حرکات کو بھی ادا کرنے کے مختلف طریقے ھیں جن میں مشھور اشباع اور امالہ ھے ۔
وقف و وصل
کسی عبارت کے پڑھنے میں انسان کو کبھی ٹھرنا پڑتا ھے اور کبھی ملانا پڑتا ھے ، ٹھرنے کا نام وقف ھے اور ملانے کا نام وصل ھے ۔
تفخیم و ترقیق
تفخیم کے معنی ھیں حرف کو موٹا بنا کر ادا کرنا ۔
حروف
چونکہ علم تجوید میں قرآن مجید کے حروف سے بحث ھوتی ھے اس لئے ان کا جاننا ضروری ھے ۔ عربی زبان میں حروف تھجی کی تعداد ۲۹ ھے ۔ ٹ ۔ ڈ ۔ ڑ وغیرہ ھندی کے مخصوص حروف ھیں اور پ ۔ چ ۔ ژ ۔ گ فارسی کے مخصوص حروف ھیں۔ ان کے علاوہ جملہ حروف تینوں زبانوں میں مشترک ھیں
حضرت لوط عليہ السلام
جناب لوط عليہ السلام خدا كے عظيم پيغمبر تھے اور حضرت ابراہيم (ع) كے ہم عصر تھے اور جناب ابراہيم(ع) سے قريبى رشتہ دارى تھى (كہا جاتاہے كہ (آپ جناب ابراہيم (ع) كے خا لہ زاد بھائي تھے
حرکات
حروف پر آنے والی علامتوں کی پانچ قسمیں ھیں جن میں سے تین کو حرکات کھا جاتا ھے ۔ زبر ۔ زیر ۔ پیش ۔
کیفیات و صفات حروف
جس طرح حروف مخارج سے ادا ھوتے ھیں اسی طرح حروف کی مختلف صفتیں ھوتی ھیں مثلاً استعلاء ،جھر ، قلقلہ وغیرہ۔ کبھی مخرج اور صفت میں اتحادھوتا ھے جیسے ح اور عین اور کبھی مخرج ایک ھوتا ھے اور صفت الگ ھوتی ھے جیسے ھمزہ اور ہ ۔
قرآني معارف كا ڈھانچہ اور نظام
اس ميں كائنات (زمين، آسمانوں اور ستاروں) ، فضائي موجودات (رعد و برق و بادو باراں و غيرہ) اور زميني مخلوقات (پہاڑ اور دريا وغيرہ) نيز ضمني طور پرعرش و كرسي فرشتہ، جن اور شيطان وغيرہ سے متعلق بحثيں شامل ہيں ۔
آیات کی تقسيم كا تيسرا طريقہ
يہ ہے كہ خود اللہ كو محور قرار ديں اور قرآني معارف كي تقسيم بندي عرض ميں نہيں بلكہ ايك دوسرے كے طول ميں انجام ديں يعني قرآني معارف كو ايك ايسے بہتے ہوئے دريا اور آبشار كي مانند خيال كريں كہ جس كا منبع و سرچشمہ فيض الہي ہے
آیات کی تقسيم كا دوسرا قاعدہ
دوسرا قاعدہ اس بات پر مبني ہے كہ قرآن كو انسان كے لئے ہدايت مانتے ہيں: “ھدي للنّاس” اور انسان چونكہ گوناگوں مادي، معنوي، فردي، اجتماعي، دنيوي و اخروي پہلوؤں كا حامل ہے لہذا قرآني معارف كو وجود انساني كے مختلف پہلوؤں كے اعتبار سے تقسيم كرتے ہيں
آیات کی تقسيم كے قاعدے
اس منزل ميں تين قاعدے بيان كئے جا سكتے ہيں ديگر قواعد بھي ممكن ہيں ليكن ہم نمونہ كے طور پر يہاں قرآني معارف كي تقسيم بندي كے جو اہم قاعدے پيش كئے جاتے ہيں بيان كر رہے ہيں
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے ایک عظیم تحفہ (حصّہ ششم)
كسي مفہوم يا موضوع كے تحت ايك يا چند آيتوں كے لئے مثلاً نماز، جہاد، يا امربالمعروف و نہي عن المنكر سے متعلق آيتوں كے لئے ايك جامع اور كلي عنوان تلاش كرلينا كوئي مشكل كام نہيں ہے
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے ایک عظیم تحفہ (حصّہ پنجم)
قرآني معارف كي تقسيم بندي جو قرآن كي تفسير موضوعي كے ساتھ منسلك ہے (يعني آيات قرآني كو موضوعات كے تحت الگ الگ تقسيم كرديں اور ان كے مفاہيم سمجھنے كي كوشش كريں نيز انكے درميان رابطہ كو پيش نظر ركھيں) يہ كام اگر چہ ضروري ہے مگر اس ميں كچھ دشوارياں بھي ہيں
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے ایک عظیم تحفہ (حصّہ چهارم)
بہر حال ہميں ان مسائل سے بڑي ہوشياري كے ساتھ نپٹنا چاہئيے اور خيال ركھنا چاہيئے كہ ہميں تعليم قرآن كي وہ درست راہ حل كي پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلّم اور ائمہ طاہرين عليہم السلام نے نشان دہي كردي ہے اپنانا چاہيئے
علوم قرآن کی اصطلاح (حصّہ دوّم)
جلال الدین سیوطی کی نظر میں علوم قرآن کی تقسیم جلال الدین سیوطی ”الاتقان“ کے مقدمہ میں ”البرہان“ میں امام زرکشی کی تقسیم بندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے ایک عظیم تحفہ (حصّہ سوّم)
آج بحمداللہ قرآن كريم كي تعليم و تفسير كي اہميت ہمارے عوام پر بڑي حد تك روشن و واضح ہوچكي ہے ان كے درميان تفسير قرآن كي مقبوليت ميں جو اضافہ ہوا ہے
علوم قرآن کی اصطلاح
صدر اسلام ہی سے اہل علم و دانش صحابہ تابعین اور تبع تابعین علوم قرآن میں سے کسی ایک یا چند علوم میں مہارت رکھتے تھے
قرآن مجيد اللہ تعالي کي طرف سے ايک عظيم تحفہ (حصّہ دوّم)
اگرچہ بہت سي روايت اس بات پر دلالت كرتي ہيں كہ قرآن كا كامل علم محض پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلّم اور اہلبيت اطہار عليہم السلام كے پاس ہے
قرآن مجید کی آیات میں محکم اور متشابہ سے کیا مراد ہے؟ (حصّہ دوّم)
”متشابہ“ وہ آیات ہیں جو خداوند عالم کے صفات اور معاد کی کیفیت کے بارے میں ہیں ہم یہاں پر چند آیات کو نمونہ کے طور پر بیان کرتے ہیں
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟ (حصّہ دوّم)
ہم یہاں شیعہ اور سنی دونوں فریقوں کی کتابوں میں منقول روایات کو بیان کرتے ہیں
قرآنی معلومات (حصّہ سوّم)
دو عورتوں کو قرآن نے نمونے کے طور پر پیش کیا ہے وہ ”آسیہ زن فرعون“ اور”مریم مادرحضرت عیسیٰ علیہ السلام“ہیں۔
قرآنی معلومات (حصّہ دوّم)
قرآن میں سب سے زیادہ حضرت موسیٰ کا نام آیا ہے
1
2
3
4
5
6
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن