دريا كى موجيں گہوارے سے بہتر
غالباًصبح كا وقت تھا_ابھى اہل مصر محو خواب تھے_مشرق سے پو پھٹ رہى تھي_ماںنے نوزائيدہ بچے اور صندوق كو دريائے نيل كے كنارے لائي،بچے كو آخرى مرتبہ دودھ پلايا_پھر اسے،مخصوص صندوق ميں ركھا(جس ميں يہ خصوصيت تھى كہ ايك چھوٹى كشتى كى طرح پانى پر تيرسكے)پھر اس صندوق كو نيل كى موجوں كے سپرد كرديا_
نيل كى پر شور موجوںنے اس صندوق كوجلدہى ساحل سے دور كرديا_ماں كنارے كھڑى ديكھ رہى تھى _ معاًاسے ايسا محسوس ہوا كہ اس كا دل سينے سے نكل كر موجوںكے اوپر تيررہاہے_اس دقت،اگر الطاف الہى اس كے دل كو سكون و قرار نہ بخشتا تو يقينا وہ زور زور سے رونے لگتى اور پھر سارا راز فاش ہو جاتا،كسى آدمى ميں يہ قدرت نہيں ہے كہ ان حساس لمحات ميں ماںپر جو گزررہى تھي_الفاظ ميں اس كا نقشہ كھينچ سكے مگر _ ايك فارسى شاعرہ نے كسى حد تك اس منظر كو اپنے فصيح اور پر از جذبات اشعار ميں مجسم كيا ہے_
مادر موسى (ع) چو موسى (ع) رابہ نيل
درفگند از گفتہ رب جليل
خود ز ساحل كرد باحسرت نگاہ
گفت كاى فرزند خرد بى گناہ
گر فراموشت كند لطف خداى
چون رہى زين كشتى بى ناخداي
وحى آمد كاين چہ فكر باطل است
رہرو ما اينك اندر منزل است
ماگرفتيم آنچہ را انداختى
دست حق را ديدى ونشاختي
سطح آب از گاہوارش خوشتراست
دايہ اش سيلاب و موجش مادراست
رودھا از خودنہ طغيان مى كنند آنچہ مى گوئيم ما آن مى كنند
ما بہ دريا حكم طوفان مى دہيم
ما بہ سيل وموج فرماں مى دہيم
نقش ہستى نقشى از ايوان ما است
خاك وباد وآب سرگردان ماست
بہ كہ برگردى بہ ما بسپاريش
كى تو از ما دوستر مى داريش؟
جب موسى (ع) كى ماںنے حكم الہى كے مطابق موسى (ع) كو دريائے نيل ميں ڈال ديا_ وہ ساحل پركھڑى ہوئي حسرت سے ديكھ رہى تھى اور كہہ رہى تھى كہ اے ميرے بے گناہ ننھے بيٹے . اگر لطف الہى تيرے شامل حال نہ ہو تو ،تو اس كشتى ميںكيسے سلامت رہ سكتا ہے جس كا كوئي نا خدا نہيں ہے_
حضرت موسى عليہ السلام كى ماںكو اس وقت وحى ہوئي كہ تيرى يہ كيا خام خيالى ہے ہمارا مسافر تو سوئے منزل رواں ہے_
تو نے جب اس بچے كو دريا ميں ڈالا تھا تو ہم نے اسے اسى وقت سنبھال ليا تھا _ تو نے خدا كا ہاتھ ديكھا مگر اسے پہچانا نہيں_
اس وقت پانى كى سطح (اس كے ليے) اس كے گہوارے سے زيادہ راحت بخش ہے_ دريا كا سيلاب اس كى دايہ گيرى كر رہا ہے اور اس كى موجيں آغوش مادر بنى ہوئي ہيں_
ديكھوں دريائوں ميں ان كے ارادہ و اختيار سے طغيانى نہيں آتي_ وہ ہمارے حكم كے مطيع ہيں وہ وہى كرتے ہيں جو ہمارا امر ہوتا ہے_
ہم ہى سمندروں كو طوفانى ہونے كاحكم ديتے ہيں اور ہم ہى سيل دريا كو روانى اور امواج بحر كو تلاطم كا فرمان بھيجتے ہيں_
ہستى كا نقش ہمارے ايوان كے نقوش ميں سے ايك نقش ہے جو كچھ ہے، يہ كائنات تو اس كا مشتے از خروارى نمونہ ہے_ اور خاك، پاني، ہوا اور آتش ہمارے ہى اشارے سے متحرك ہيں_
بہتر يہى ہے كہ تو بچے كو ہمارے سپرد كردے اور خود واپس چلى جا_ كيونكہ تو اس سے ہم سے زيادہ محبت نہيں كرتي_
قصص القرآن
منتخب از تفسير نمونه
تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي
مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم
تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى
ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري
پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان