صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
اتوار 24 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
علماء
>
علماء
1
2
3
4
علامہ طبرسی کی ثمر بخش ھجرت (حصّہ دوّم)
علامہ طبرسی نے تفسیر كبیر كے نام سے مشہور مجمع البیان كی تاٴلیف كے بعد جار اللہ زمخشری كی كتاب تفسیر كشاف كو ملاحظہ كیا اور اس كی جذابیت اور فنكاریوں كو دیكھتے ھوئے اس كی تلخیص كا تہیّہ كرلیا
علامہ طبرسی کی ثمر بخش ھجرت
امین الاسلام طبرسی تقریباً ۵۴ سال تك مشہد مقدس میں مقیم رھے اور اس كے بعد سبزوار كے عمائدین كی دعوت اور اس شہر میں ایسے وسائل كی فراوانی كی بنا پر جو اس شہر میں موجود تھے
علامہ طبرسی
علامہ بزرگوار امین الاسلام ابو الفضل بن حسن طبرسی ایسے نادر علماء میں سے ہیں جو اگرچہ تمام رائج الوقت علوم میں ماہر تھے لیكن علم تفسیر میں آپ كے مقام و مرتبہ نے آپ كے تمام علمی گوشوں كو تحت الشعاع میں پہونچاتے ہوئے
غروب خورشید
آخر كار شیخ صدوق رحمة اللہ علیہ نے اسلامی علوم اور ثقافت كے سلسلہ میں انتھك محنت اور تحقیق و تفحص پر اپنی عمر نثار كركے ۷۵ برس كی زندگی كے ساتھ 381 میں اپنے پروردگار كی دعوت پر لبیك كھتے ھوئے اس كی لامحدود رحمت كے سائے میں آرام فرما ھوگئے ۔
شیخ صدوق كے شاگرد
شیخ صدوق نے یہ بات اچھی طرح درك كرلی تھی كہ اقوال معصومین علیھم السلام كہ جو كسی بھی زمانے میں خائنوں كی تحریف و خراب كاری كی زد میں ا ٓسكتے ھیں
شیخ صدوق كے آثار
صدوق كی كتابوں كے بیان كرنے كے لئے خود ایك مستقل كتاب كی ضرورت ھے ۔
شیخ صدوق دوسروں كی نظر میں
شیخ صدوق كی عظمت كا یہ عالم ھے كہ شیعہ اور سنی دونوں فرقہ كے علماء جب بھی آپ كے نام تك پھونچے تو آپ كی مدح و ثناء كرنے لگے اور آپ كی عظمت كا كلمہ پڑھا اور بلند و طویل القاب اور پرمعنیٰ عبارتوں كے ساتھ آپ كا نام لیا ھے
شیخ صدوق كا علمی مقام
آھستہ آھستہ حضرت امام عصر ارواحنا لہ الفداء كی دعا كے طفیل شیخ صدوق كے وجود كی بركتیں بڑھتی گئیں اور شھرت عالم گیر ھوتی گئی
شیخ صدوق كاعلمی سفر
اگر شیخ صدوق كی زندگی كے اس گوشہ كا مطالعہ اور اس میں غور و خوض كیا جائے تو معلوم ھوگا كہ آپ كا وجود احادیث كی جمع آوری كے عشق سے سرشار تھا
شیخ صدوق كا شھر رے میں قیام
شیخ صدوق كے زمانے كے اھم واقعات میں سے ایك ایرانی اور شیعہ مذھب آل بویہ كا اقتدار میں آنا ھے كہ جنھوں نے ۳۲۲ سے لیكر ۴۴۸ تك ایران، عراق، جزیرہ سے شام كی شمالی سرحدوں تك كے اكثر علاقوں پر حكومت كی
شیخ صدوق كے بچپن اور نوجوانی كا دور
جس زمانے میں خدا نے علی كو محمد عطا كیا آپ كے والد جوانی كے ایام ماضی كے حوالے كر چكے تھے اور دینی مسائل اور اسلامی آداب محدثین اور علماء كے مكتب سے حاصل كر چكے تھے
شیخ صدوق كی ولادت
جس چیز نے آپ كے والد كو سالھا سال محزون ركھا وہ ایك فرزند كا نہ ھونا تھا، اگرچہ وہ عمر كے پچاس سال گزار چكے تھے اور ضعیفی كی طرف بڑھ رھے تھے
شیخ صدوق كا حسب و نسب
خاندان بابویہ ایران كے ان مشھور ترین خاندانوں میں سے ھے جس سے قلب ایران میں تقریباً تین سو سال تك نامور علماء پیدا ھوتے رھے ھیں، صدوق كو اس خاندان كی بھت عظیم شخصیت كے طور پر جانا جاتا ھے ۔
شیخ صدوق ؛ حدیث صداقت
محمد بن علی بن بابویہ جو شیخ صدوق كے نام سے مشھور ھیں تقریباً ۳۰۶ ھ ق میں شھر قم میں پیدا ھوئے ۔
سید رضی اور ایك بے موقع غروب
اس دن شہر بغداد ہیجان و اضطراب كے عالم میں تھا لوگوں كی معنی خیز اور پریشان حال نگاہیں ان كے اندر كے اضطراب كی كیفیت كو بیان كر رہی تھیں جو كہ انھیں بے قرار كیے ہوئے تھا ۔
سید رضی اور علماء اہل سنت كی نگاہ میں
سید رضی نے اپنے آپ كو علمی، اخلاقی اور فضائل كی اس بلندی تك پہنچایا گویا دوسروں سے سبقت كا میدان ہی چھین لیا كہ ہر خاص و عام، دوست دشمن، عوام و خواص سبھی آپ كو احترام كی نگاہ سے دیكھتے اور مدح و ثنا كے نغمہ گانے لگتے
سید رضی اور عظیم ذمہ داری
جیسے جیسے دن گزر رہے سید رضی كے باصلاحیت ہاتھوں سے اسلام كی روشن اور درخشاں تاریخ میں زرّین اوراق كا اضافہ ہوتا جا رہا ۔
سید رضی اور بحر بے كراں كا ایك قطرہ
سید رضی نے اپنی جوانی كے دوران سے ہی آیات الہٰی كی تفسیر و تشریح كرنا شروع كردیا، آپ كو بچپنے سے ہی قرآن سے عشق اور لگاوٴ تھا چنانچہ تعلیم كے بعد آپ نے قرآن سے دائمی رابطہ برقرار كرلیا
سید رضی اور تربیتی جلوے
سید رضی ایك آراستہ و پیراستہ شخص تھے نیز افراد كی عظمت و شخصیت كو بھی انسانیت اور معنویت كے اعلیٰ مقام میں دیكھتے تھے ۔
سید رضی اور پہلی یونیورسٹی
شریف رضی ایك دردمندجوان تھے۔ وہ بغض و حسد كے ڈنك كو گوشہ نشینی اور رہبانیت پر ترجیح دیتے تھے اور خدمت كے میدان میں كمر ہمت باندھ كر میدان میں اتر پڑے تھے اور معاشرہ كی سختیاں اپنے دوش پر لے لیتے تھے
سید رضی اور گلستان معرفت
سیدرضی نے ایك نئے انداز سےحوزات علمیہ میں فارغ ہونے سے پہلے ہی طلاب علم اور تشنگان معرفت كی پرورش شروع كردی
سید رضی اور دلیر روح
سید رضی ایك بے باك اور بر جستہ مقرر، علم كے بحر بےكراں اور جوش و ولولہ كی موجوں سے بھر پور اور شجاعانہ روح كے حامل تھے جس كی توجہ ہمیشہ ساحل كے نظّاروں كی طرف مبذول رہتی تھی
سید رضی اور سیاسی مكر و فریب
سید رضی تمام بنی عباس كے خلفاء كو غاصب سمجھتے تھے اور ان سے متنفر تھے بالخصوص القادر باللہ سے، القادر باللہ ایك خود خواہ، جاہ طلب، متعصب اور بغض و كینہ سے بھرا ہوا شخص تھا وہ مسلسل كسی بہانہ كی تلاش میں رہتا تھا
سید رضی خدمت كا شیدا نہ كہ قدرت كا پیاسا
سید رضی ایك صاحب عہد و پیمان، ذمہ دار، خدمت كے شوقین عالم تھے ۔ آپ تحصیل علم كو معاشرہ كے افكار كو اجاگر كرنا چاہتے تھے اور اپنے سیاسی اور سماجی نفوذ كو مخلص گروہ كی تشكیل اور ہم فكر لوگوں كی امداد میں صرف كرتے تھے
سید رضی اور ذمہ دار اشعار
سید رضی فصاحت و بلاغت كے ان عظیم علماء میں سے تھے جو ادراك صحیح اور ذوق سلیم كے حامل تھے آپ نے سب سے پہلے اپنے گذشتہ اجداد یعنی اہل بیت اطہار علیہم السلام كی مدح وثنا میں صدائے دجلہ كے مثل پر جوش اشعار كہے
سید رضی، علم و معرفت كے دلباختہ
سید رضی كمسنی كے زمانے سے ہی نہایت ذوق و شوق كے ساتھ تحصیل علم میں منہمك ہو گئے ۔
تقدیر بنا دینے والا خواب
ہجری كی چوتھی اور پانچویں صدی كا دور بغداد كا زرین دور تھا كیوں كہ اس وقت بغداد علم و ادب كے اعتبار سے شہرت اور بلندیوں كی اوج پر تھا ۔
سید رضی موسوی
آسمان ولایت وامامت كے تابندہ آفتاب (حضرت مہدی - عج) كی غیبت كو ابھی ایك صدی نہیں ہوئی تھی كہ افق بغداد سے ایك ستارہ چمكا اور تمام عشاق اور منتظرین كے دلوں میں امید كی كرن چمكنے لگی ۔
ابن شہر آشوب كی رحلت
ٓخر كار فقیہ اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام ابن شہر آشوب كی مقدس روح (۱۰۰) سو سال كی عمر اور تحصیل، تعلیم وتربیت، تحقیق اور احكام الٰہی كی ترویج كرنے اور
ابن شہر آشوب غیروں كی نظر میں
اسلامی مفكرین اور دانشوروں كے اقوال اور نظریات ایسے چراغ ہیں جس كے پرتو میں ہم ابن شہر آشوب جیسی علمی شخصیت اور ان كی معنوی شان وعظمت كی معرفت بہتر انداز سے حاصل كر سكتے ہیں
ابن شہر آشوب شعر كے میدان میں
ابن شہر آشوب نے شعر و ادب كے میدان میں بھی اپنے كو اچھے انداز سے پیش كیا ہے آپ كے باقی ماندہ اشعار اس بات پر دلیل ہیں كہ آپ ایك زبر دست اور توانا شاعر اور ماہر ادیب تھے
ابن شہر آشوب كے جاودان آثار
ابن شہر آشوب قلم و كتاب كے سلسلہ میں فاتح میدان تھے ۔ آپ نے فقہ، اصول، كلام، حدیث، تاریخ، تفسیر، رجال وغیرہ جیسے اكثر اسلامی علوم پراہم، سبق آموزاوربے نظیر تالیفات و تصنیفات یادگار كے طور پر چھوڑی ہیں
ابن شہر آشوب كی ہجرت
مستضی كی خلافت كے شروع كے زمانے میں ( ۵۴۷ء تا ۵۶۶) ابن شہر آشوب بغداد میں تھے اور مستضی حنبلی علماء كے اقتدار اورعقائد كو وسعت دینے اور افكار كی تقویت كی كوششیں كر رہا تھا
ابن شہر آشوب مازندرانی کے شاگردان
ٓپ نے بغداد، حلّہ اور موصل میں قیام اور عمر كے آخری ایام میں حلب میں قیام كے دوران اور اسی طرح دوسرے شہروں میں كثیر تعداد میں شاگروں كی تربیت كی ہے
ابن شہر آشوب مازندرانی کی کامیابی
ابن شہر آشوب نے كئی سال تك ایران كے حوزات علمیہ میں مقیم رہنے اور عظیم مفكرین اور علماء كے حضور میں كسب فیض كرنے اور ایران كے مختلف علاقوں كا علمی دورہ كرنے كے بعد ۵۴۷ میں علم و معنویت كے بہت بڑے توشہ كے ساتھ ہمدان سے بغداد كی طرف روانہ ہوئے۔
ابن شہر آشوب مازندرانی
شیعوں كے برجستہ عالم دین ابن شہر آشوب تاریخ كی ان بزرگ ہستیوں میں سے ایك ہیں جن كی زندگی اور آثار عبرت، شوق و اشتیاق كے اسباق كا مجموعہ اور ایمان وعمل كا نمونہ ہے ۔
سید ابن طاؤوس کے اولاد
سید ابن طاؤوس کے دو بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں سب کے سب اعلیٰ مراحل پر فائز تھے لیکن افسوس کی بات ہے کہ باپ کے مقام و منزلت کو کسی نے بھی درک نہ کیا جس کی بناپر مورخوں کی توجہ کا مرکز نہ بن سکے
میراث باقیہ کارنامہ سید ابن طاؤوس
حلہ کے اس مرد مجاہد نے بہت سی علمی میراثیں چھوڑی ہیں متقی و پرہیز گار اولاد ، فاضل و عالم شاگروں کے علاوہ آپ نے علمی کتابیں چھوڑی ہیں جن کی طرف معمولی اشارہ کرنے سے آپ کی زندگی بہتر طور پر سمجھی جا سکتی ہے۔
سید ابن طاؤوس اور شکوہ
۱۰/صفر ۶۵۶ھ کو مغل حاکم نے سید ابن طاؤوس کو بلایاان کے اور ساتھیوں کے لئے عمومی امان نامہ دے دیا سید ابن طاؤوس جو مومنین کی جان کے فکر مند تھے
سید ابن طاؤوس اور پایہ تخت کے جال میں
۶۵۲ھ کو آپ نے پھر اسباب سفر اختیار کیا اور سامراکے لئے سفر اختیار کیا لیکن نہ معلوم اسباب کی بنا پر سفر (بغداد کے سفر کی شاید یہ وجہ رہی ہو
سید ابن طاؤوس اور دوبارہ پروازدوری
معنوی مراحل طے کرنے کے لئے سید ابن طاؤوس مجبور ہوئے کہ زندگی کوایک نئے طریقہ سے مرتب کریں انہوں نے سوچا کہ یکایک لوگوں سے قطع تعلق کرلیں
سید ابن طاؤوس اور مردوں کی محفل میں
سید ابن طاؤوس کا حلہ میں وجود اعزاز و اقارب کے لئے ایک نعمت الٰہی تھی عوام سے لے کر خواص تک سب اپنی ظرفیت کے مطابق استفادہ کرتے تھے
سید ابن طاؤوس اور حالت بیداری میں رؤیا
عبدالمحسن سے ملاقات کے ساتھ دن بعد دو شنبہ ۳۰/جمادی الثانی ۶۴۱ھ سید ابن طاؤوس، محمد بن محمد آوی کے ساتھ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے کربلا کی جانب روانہ ہوئے
سید ابن طاؤوس اور شب جمعہ کا راز
ستائیس جمادی الثانی ۶۴۱ھ شب جمعہ مولائے کائنات کی زیارت کے بعد ابن طاؤوس حلہ آئے جمعہ کے دن ایک دوست آیا کہنے لگا:
سید ابن طاؤوس اور وزارت شب
مستنصر نے بہت زیادہ کوشش کی کہ سید ابن طاؤوس وزارت قبول کر لیں اس نے ابن طاؤوس سے ملاقات کی اور صاف الفاظ میں اپنا ارادہ ظاہر کیا کہنے لگا
سید ابن طاؤوس اور پراسرار سفر
عارف کامل ابن طاؤوس کو جب بھی فرصت ملتی تھی معصومین علیہم السلام کی زیارت پر نکل جاتے تھے مقدس مقام کی معنویت سے بہرہ مند ہوتے تھے سفر میں وہ تنہا نہ ہوتے تھے بلکہ ان کے ساتھ دوسرے رفقاء بھی ہوتے تھے ان کی امید ہوتی تھی
سید ابن طاؤوس اور گمراہوں کے لئے ہادی
جس طرح رسول اکرم کا وجود مبارک گمراہوں کے لئے باعث برکت و ہدایت تھا۔ اسی طرح ابن طاؤوس کا وجود بغدادی میں ایک نعمت تھی آپ کے منطقی دلیلوں و مضبوط استدلالوں سے بہت سے گمراہ لوگ توبہ کر کے درِ اہل بیت سے متمک ہو گئے تھے۔
سید ابن طاؤوس اور عرفات کا تحفہ
حلہ کا مرد مجاہد ابن طاؤوس صرف ایک بار عراق کی سر زمین سے باہر نکلا اگرچہ تاریخ نے ابن طاؤوس کے زیادہ طولانی سفر کو بیان نہیں کیا ہے لیکن بہت سے مدارک و اسنادسے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ یہ سفر ۶۲۷ھ میں حج کی غرض سے مکہ کی جانب ہوا تھا۔
سید ابن طاؤوس اور اشک ابو جعفر (مسنتصر)
محمد بن احمد بن علقمی مسنتصر کا وزیر اپنے دفتر میں بیٹھا تھا ہمیشہ کی طرح حکومت کے کاموں میں مشغول تھا کہ ابن طاؤوس و اسماعیل داخل ہوئے موید الدین فورا کھڑا ہوگیا ابن طاؤوس کا خاص احترام کیا اور پوچھا :” وہ مرد یہی ہے؟“
سید ابن طاؤوس اور دشت سامرا کے سوار
اسماعیل کے بغداد سے چلے جانے کے بعد وزیر کے بیٹے نے سید بن طاؤوس کو اپنے دفتر میں بلایا
1
2
3
4
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن