سید رضی خدمت كا شیدا نہ كہ قدرت كا پیاسا
سید رضی ایك صاحب عہد و پیمان، ذمہ دار، خدمت كے شوقین عالم تھے ۔ آپ تحصیل علم كو معاشرہ كے افكار كو اجاگر كرنا چاہتے تھے اور اپنے سیاسی اور سماجی نفوذ كو مخلص گروہ كی تشكیل اور ہم فكر لوگوں كی امداد میں صرف كرتے تھے ۔ سید رضی نے كتاب خانہ اور مسجد كے گوشوں میں اپنے كو محبوس و محصور كر كے اپنے اوپر دروازے بند نہیں كیے ۔ سید رضی جیسے جوان مرد صرف بحث ومباحثہ، تحقیق و تالیف، شعر وشاعری كو اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتے تھے بلكہ اپنے جد بزرگوار امیر المومنین علیہ السلام كی پیروی كرتے ہوئے محروم اور بے نواوٴوں كی امداد بھی فرمایا كرتے تھے اور اپنا اصلی مقصد دین كی خدمت قرار دیے ہوئے تھے ۔ دوسرے یہ كہ وہ اپنے كو ذلیل و پست لوگوں اور خلافت كے غاصبوں كی صف میں كھڑا دیكھنا نہیں چاہتے تھے ۔ وہ خدمت كے شیدائی تھے انھیں حكومت كی بھوك نہیں تھی لہذا ایسی ہی ذمہ داریاں قبول كرتے تھے جس میں سماجی صفت پائی جاتی ہو ں جیسے علویوں كی رہبری، حجاج كی امارت، مظالم كی عدالت و غیرہ ۔
مولف: محمد ابراھیم نژاد
مترجم: زهرا نقوی
(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)
متعلقہ تحریریں:
ابن شہر آشوب كی رحلت
ابن شہر آشوب غیروں كی نظر میں
ابن شہر آشوب شعر كے میدان میں
ابن شہر آشوب كے جاودان آثار
ابن شہر آشوب كی ہجرت