• صارفین کی تعداد :
  • 2480
  • 9/29/2010
  • تاريخ :

سید ابن طاؤوس  اور  گمراہوں کے لئے ہادی

بسم الله الرحمن الرحیم

جس طرح رسول اکرم کا وجود مبارک گمراہوں کے لئے باعث برکت و ہدایت تھا۔ اسی طرح ابن طاؤوس کا وجود بغدادی میں ایک نعمت تھی آپ کے منطقی دلیلوں و مضبوط استدلالوں سے بہت سے گمراہ لوگ توبہ کر کے درِ اہل بیت  سے متمک ہو گئے تھے۔

حلہ اس مرد میدان کے تمام مناظرات لکھنے کے لئے خود ایک مستقل کتاب چاہیے اس مختصر کتاب میں اتنی گنجائش نہیں ہے لیکن ہم یہاں صرف اشارہ کریں گے جس سے ابن طاؤوس کی ہمت و دلیری کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

ایک دن ایک شخص آیا کہنے لگا:

”ہمارا ایک دوست ہے جس نے اہل بیت علیہم السلام کو چھوڑ دیا ہے اس شخص کی پیروی کرنے لگا ہے جو اہل بیت  کے مقابلہ میں خود اپنے کو فقیہ خیال کرتا ہے آپ اس سے بحث و مناظرہ کیجئے شاید پھر حق رپ آ جائے۔“

ابن طاؤوس نے اسے بلا کر کہا:

”روز قیامت اگر حضرت رسول اکرم تم سے سوال کریں کہ اتنے فقیہاء کے ہونے کے باوجود تم نے فلاں فقیہ کی پیروی کیوں کی تو کیا تمہارے پاس قرآن و سنت رسول سے اس کا جواب ہے؟ کیا مسلمانوں کو معلوم نہیں ہے کہ ان کا جو امام اور فقیہ بن بیٹھا ہے وہ حق پر ہے یا باطل پر؟ تم جس کی پیروی کررہے ہو اس نے تعلیم کس سے حاصل کی ہے؟

  اس فقیہ سے پہلے جن لوگوں نے حق حاصل کر لیا تھا ان ہدایت یافتہ لوگوں کی پیروی کیوں نہ کی جائے؟“

اس شخص نے جواب دیا:

”حضرت رسول اکرم کے اس سوال کا جواب میرے پاس نہیں ہے۔“

ابن طاؤوس نے فرمایا:

”اگر پیری و تقلید کرنی ہے تو اہل بیت  کی پیروی کرو اس لئے کہ اہل بیت  تمام لوگوں سے افضل و برتر ہیں ان کے پاس وہ علوم ہیں جو دوسروں کے پاس نہیں ہیں۔“

اس شخص نے فوراً توبہ کی اور اہل بیت  کے دوستوں میں شامل ہو گیا۔ ایک دن ایک اور شخص آیا جو اہل بیت  کے مقابلہ میں ایک دوسرے فقیہ کی تقلید و پیروی کرتا تھا ابن طاؤوس نے سوال کیا:

”تم جس کی پیروی کررہے ہو وہ افضل ہے یا وہ لوگ جو اس فقیہ سے پہلے تھے یقینا تم یہی کہو گے کہ جو لوگ اس فقیہ سے پہلے تھے وہ افضل و برتر تھے کیونکہ ان کا زمانہ حضرت رسول اکرم سے قریب تھا۔“

اس نے جواب دیا:

”یقینا وہی لوگ افضل و برتر ہیں جو لوگ اس فقیہ سے پہلے ہوئے ہیں کیونکہ ان کا زمانہ رسول اکرم سے قریب تھا۔“

ابن طاؤوس نے فوراً جواب دیا:

”پس تم افضل لوگوں کو چھوڑ کر ایسے فقیہ کی پیروی کیوں کرتے ہو جس کا مقام بہت پست ہے۔“

اس شخص نے اس منطقی دلیل کے سامنے سر جھکا دیا فقیہ مذکور کی پیروی کرنے سے دست بردار ہو کر اہل بیت اطہار  کے چاہنے والوں میں ہو گیا۔ ایک بار زیدی مذہب کا ایک شخص سید ابن طاؤوس کے پاس آیا اور کہنے لگا:

”شیعہ حضرات بغیر دلیل ہے کے مجھ سے چاہتے ہیں کہ میں اپنے عقائد سے دست بردار ہو جاؤں۔“

ابن طاؤس نے جواب دیا:

”میں علوی حسنی ہوں (امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی نسل سے تعلق رکھنے والے سادات کا احترام زیدی حضرات بہت زیادہ کرتے ہیں) اگر میرے لئے زیدیہ کی حقانیت ثابت ہو جائے تو دنیا و آخرت دونوں کے لئے فائدہ ہی فائدہ ہے ممکن ہے کہ میں حکومت پر بھی قابض ہو جاؤں تمام کامیابیاں مجھے نصیب ہو جائیں لیکن میرے پاس زیدیہ کے برحق ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔“

کوئی بھی عاقل قبول نہیں کرے گا کہ پیغمبر اسلام معجزات لے کر آئے اور اتنی زیادہ زحمتیں برداشت کرنے کے بعد خدا وند عالم ہدایت کے فریضہ کو یوں ہی چھوڑ دے رسول اکرم نے اتنی زحمتیں برداشت کیں پھر بھی اسلام کی بنا و اساس ظن وگمان پر برقرار ہو۔“

زیدی مرد نے کہا:

” کون زیدی مدعی ہے کہ اسلام کی بنیاد ظن و گمان پر ہے؟

سید ابن طاؤوس نے جواب دیا:

”تم! تمہارا خیال ہے کہ منصب امامت الٰہی منصب نہیں ہے بلکہ امت کو اختیار ہے لہٰذا لوگوں کو چاہیے کہ عادل، امانت دار، با اخلاق شخص کو امام بنائیں جب کہ عدالت، امانتداری، اخلاق دوسرے شرائط کی شناخت و تشخیص ظن و گمان کے علاوہ ممکن ہی نہیں ہے۔“

سید ابن طاؤوس کے ذریعہ ہدایت پانے والوں میں عوام الناس ہی نہیں بلکہ علماء و فقہاء بھی تھے وہ علماء فقہاء جنہوں نے آپ کی علمی شخصیت کو پہچان کر سر تسلیم خم کیا۔ ایک مناظرہ میں ایک فقیہ کی ہدایت ہوئی اس نے توبہ کی جب توبہ کر چکا اچانک پر وہ کے پیچھے سے ایک شخص نمودار ہوا سید ابن طاؤوس کے ہاتھوں کو بوسہ دینے لگا اور گریہ بھی جاری تھا۔

آپ نے سوال کیا: تم کون ہو؟

جواب دیا: تم سے کیا سروکار؟

آپ نے جواب دیا: تم میرے دوست ہو لہٰذا مناسب نہیں ہے کہ میں تمہارا نام نام بھی نہ جانوں، تمہاری زحمتوں کا شکریہ ادا نہ کروں لیکن اس کے بعد بھی اس نے نام نہ بتایا۔ آپ نے توبہ کرنے والے فقیہ سے پوچھا: ”یہ مرد کون ہے؟“ اس نے جواب دیا: فلاں ابن فلاں فقہائے نظامیہ میں سے ایک ہے۔

اسلام ان اردو ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

بیمار ہر قل

 سید ابن طاؤوس (علماء سے ارتباط)

سید بن طاؤوس(فقیہ آگاہ)

سید بن طاؤوس ( تحصیل نور)

سید بن طاؤوس (طائر قفس)

آیۃ اللّہ العظمی سید ابوالحسن اصفھانی کے اخلاقی فضائل

آیۃ اللّہ العظمی سید ابوالحسن اصفھانی کا علمی مقام

آیۃ اللّہ العظمی سید ابوالحسن اصفھانی، عراق میں

آیۃ اللّہ العظمی سید ابوالحسن اصفھانی

 شیخ شہید (فضل اللہ نوری)