• صارفین کی تعداد :
  • 2674
  • 3/5/2011
  • تاريخ :

سید رضی اور علماء اہل سنت كی نگاہ میں

بسم الله الرحمن الرحیم

سید رضی نے اپنے آپ كو علمی، اخلاقی اور فضائل كی اس بلندی تك پہنچایا گویا دوسروں سے سبقت كا میدان ہی چھین لیا كہ ہر خاص و عام، دوست دشمن، عوام و خواص سبھی آپ كو احترام كی نگاہ سے دیكھتے اور مدح و ثنا كے نغمہ گانے لگتے ۔ اہل سنت كے بزرگ علماء نے سید رضی كی درخشاں عظمت كے بارے میں قابل توجہ باتیں كہی ہیں ہم ان میں سے بعض كی طرف اشارہ كر رہے ہیں :

سید رضی كے ہم عصر شاعر عبد الملك ثعالبی اپنی ادبی اور تحقیقی كتاب ”یتیمةالدہر“ میں سید كی توصیف میں لكھتے ہیں : ابھی آپ دسویں سال میں وارد ہی ہوئے تھے كہ شعر كہنا شروع كردیا، وہ ہمارے زمانے كے استاد الشعراء اور عراق كی نجیب ترین شخصیت ہیں وہ نسب كی شرافت اور حسب كے افتخار كے مالك ہیں وہ آشكار ادب اور درخشاں فضل اور تمام خوبیوں كے حامل ہیں ۔

خطیب بغدادی اپنی ”تاریخ بغداد“ كے نام سے موسوم كتاب میں لكھتے ہیں : رضی نے معانی قرآن كے سلسلہ میں كئی كتابیں تحریر فرمائی ہیں جس كی نظیر بہت كم ہی ملتی ہے ۔

جمال الدین ابو المحاسن یوسف ابن تغری بردی اتابكی اپنی كتاب ” النجوم الزاھرة فی ملوك مصر و القاھرة “ میں لكھتے ہیں : سید رضی موسوی، عارف لغت و احكام و فقہ و نحو اور فصیح شاعر تھے وہ عالی ہمت والے اور دیندار تھے وہ اور ان كے والد اور دادا شیعوں كے رہبر تھے ۔

مولف: محمد ابراھیم نژاد

مترجم: زهرا نقوی

(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں:

سید رضی  اور پہلی یونیورسٹی

سید رضی  اور گلستان معرفت

سید رضی  اور دلیر روح

سید رضی اور سیاسی مكر و فریب

سید رضی  اور خدمت كا شیدانہ كہ قدرت كا پیاسا