سید ابن طاؤوس اور مردوں کی محفل میں
سید ابن طاؤوس اور مردوں کی محفل میں
سید ابن طاؤوس کا حلہ میں وجود اعزاز و اقارب کے لئے ایک نعمت الٰہی تھی عوام سے لے کر خواص تک سب اپنی ظرفیت کے مطابق استفادہ کرتے تھے ایک روز آپ باغ میں خاک پر بیٹھے تھے کہ ایک ملنے والا آیا سلام کیاپوچھا :
”آپ کیسے ہیں ؟ سید بن طاؤوس نے جواب دیا :
”اس کی حالت کیسی ہوگی جس کے سر و بغل میں مردہ لٹکا ہوبلکہ اس کے چاروں طرف مردوں نے بسیرا کیا ہو بعض اعضاء موت سے پہلے ہی مر گئے ہوں۔“
مرد نے تعجب سے سوال کیا:
” میں تو یہاں کوئی مرد ہ نہیں دیکھ رہا ہوں آپ کی زبان پر یہ کیسی باتیں جاری ہیں؟ “
ابن طاؤوس نے کہا:
”کیا تمہیں نہیں معلوم میرا عمامہ کتان سے بنے ہوئے کپڑے کا ہے کبھی یہ ہری بھری گھاس کی صورت میں تھا لیکن اس وقت بے جان ہے۔ میرا کپڑا روئی سے بنا ہوا ہے وہ روئی جو کبھی درخت میں خوش و خرم تھی لیکن اس وقت مردہ ہے۔ میری نعلین اس حیوان کے چمڑے کی ہے جو کبھی زندہ تھا لیکن اس وقت نابود ہو چکا ہے میرا پورا وجود ان چیزوں سے چھپا ہوا ہے جو کبھی سر سبز و شاداب تھیں لیکن اس وقت ختم ہو چکے ہیں۔
کیا تم میرے سر اورداڑھی کے سفید بال نہیں دیکھ رہے ہو؟ کبھی یہ کالے اور چمکدار تھے لیکن آج ان کی سیاہی و چمک ختم ہو چکی ہے میرے بدن کا ہر حصہ اگر خدا کی مرضی کے مطابق کام نہ کرے تو گویا مردہ کی طرح ہے۔“
سید ابن طاؤوس کی اس نصیحت سے وہ مرد خواب غفلت سے بیدار ہوا۔
جہنم سے خط
حکومت کے اعلیٰ عہدہ دار نے آپ سے گزارش کی کہ”آپ محل میں آکر مجھ سے ملاقات کیجئے۔“آپ نے اس کا یہ جواب دیا:
”کیا تم جس محل میں رہتے ہو اس کی زمین ، اینٹ ، فرش اوردوسری چیزیں خدا کی مرضی رضایت کے لئے بنائی گئی ہیں کہ میں وہاں آکر انھیں آسانی سے دیکھ سکوں؟
تم جان لو کہ میں نے اوائل عمر میں سلاطین و حکام سے جوملاقاتیں کی ہیں اس کی وجہ سے اللہ سے استخارہ تھا لیکن خدا وند عالم نے مجھ پر جولطف کای ہے اس سے میں دربارو حکام کے ان رازوں سے واقف ہوا ہوں کہ استخارہ اس مورد میں صحیح نہ تھا۔“
ایک دوسرے وزیر نے بھی آپ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی سید ابن طاؤوس نے جوسلاطین سے ملاقات کے مخالف تھے، جواب دیا :
”نہ صرف یہ کہ میں تم سے ملاقات کرنے سے معذور ہوں بلکہ غریبوں کی امداد کے لئے بھی تم سے رابطہ نہیں رکھ سکتااس لئے خدا و رسول ائمہ کی جانب سے میرے اوپر وظیفہ ہے کہ میں تم لوگوں سے راضی نہ رہوں نامہ کی رسائی سے بھی راضی نہ ہوں میرا وظیفہ ہے کہ تمنا کروں کہ نامہ پہنچنے سے پہلے تم برطرف کر دئے جاؤ۔“
اسلام ان اردو ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
سید ابن طاؤوس اور پراسرار سفر
سید ابن طاؤوس اور عرفات کا تحفہ
اشک ابو جعفر (مسنتصر)
سید ابن طاؤوس اور گمراہوں کے لئے ہادی
سید ابن طاؤوس اور بیمار ہر قل
سید ابن طاؤوس اور ندیم ابلیس
سید ابن طاؤوس اور شہر پر فریب پایہ تخت شیطان
سید ابن طاؤوس (علماء سے ارتباط)
سید بن طاؤوس(فقیہ آگاہ)
سید بن طاؤوس ( تحصیل نور)
سید بن طاؤوس (طائر قفس)