پیغمبر اکرم (ص) کے دلنشین پیغامات (حصّہ دوّم)
سورۂ انفال کی 24 ویں آيت میں بھی بعثت کو زندگی اور حیات سے تعبیر کیا گيا ہے جو معاشروں کو ترقی عطا کر کے تقاضوں کی تکمیل کی راہ دکھاتی ہے ۔
ارشاد ہوتا ہے اے ایمان لانے والو ! خدا اور اس کے پیغمبر کی دعوت پر لبیک کہو وہ جب بھی تم کو اس پیغام کی طرف بلائیں جو تمہارے لئے سرچشمۂ حیات ہے ۔
بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ جہالت ، تاریخ کے محض کسی خاص دور سے مخصوص ہے اور اس کو دور جہالت کا نام دیا گيا ہے اور عالم بشریت اس دورسے گزر چکاہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ زمانہ جب انسان ، انسانیت کی حدوں سے دور ہوجاتا ہے اور نفسانی خواہشات کی پیروی کرنے لگتا ہے جہالت کے دائرے میں پہنچ جاتاہے اور دنیا اسے اپنا اسیر بنا لیتی ہے چاہے وہ کوئی بھی دور اور زمانہ ہواور کسی بھی نئی شکل میں کیوں نہ جلوہ گر ہوئی ہو ۔ اس وقت بھی، دنیا جس بحران سے دوچار ہے اور افغانستان و عراق میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے جوالمیہ بر پا کیا ہے کیااس کو عصر حاضر کے انسان کی جہالت ، خود غرضي اور وحشت کے علاوہ کوئی اور نام دیا جاسکتا ہے؟ اور آيا وہ مظالم جو فلسطین کے مظلوم عوام اور بچوں پر جاری ہیں انسانی علم و تمدن کا ثمرہ کہے جا سکتے ہیں؟ یا اس کے جہل اور اقتدار طلبی کا نتیجہ ہیں !!
جاری ہے
اردو ریڈیو تہران
متعلقہ تحریریں :
گناہان صغیرہ
اعرابی اور رسول اکرم صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلّم
ازدوا ج پيغمبر (ص) ا كرم اور مفہوم اہلبيت (ع) ( حصّہ چهارم )
ازدوا ج پيغمبر (ص) ا كرم اور مفہوم اہلبيت (ع) ( حصّہ سوّم )
ازدوا ج پيغمبر (ص) ا كرم اور مفہوم اہلبيت (ع) ( حصّہ دوّم )
ازدوا ج پيغمبر (ص) ا كرم اور مفہوم اہلبيت (ع)