ازدوا ج پيغمبر (ص) ا كرم اور مفہوم اہلبيت (ع) ( حصّہ چهارم )
ازدوا ج پيغمبر (ص) ا كرم اور مفہوم اہلبيت (ع)
ازدوا ج پيغمبر (ص) ا كرم اور مفہوم اہلبيت (ع) ( حصّہ دوّم )
ازدوا ج پيغمبر (ص) ا كرم اور مفہوم اہلبيت (ع) ( حصّہ سوّم )
14 _ عمرہ بنت افعلى كہتى ہيں كہ ميں نے جناب ام سلمہ كو يہ كہتے سنا كہ آيت تطہير ميرے گھر ميں نازل ہوئي ہے جبكہ گھر ميں سات افراد تھے_
جبرئيل ، ميكائيل، رسول (ص) اللہ ، على (ع) ، فاطمہ (ع) ، حسن (ع) ، حسين (ع) _ ميں گھر كے دروازہ پر تھى ، ميں نے عرض كى حضور كيا ميں اہلبيت (ع) ميں نہيں ہوں تو فرمايا كہ تم خير پر ہو ليكن تم ازواج پيغمبر (ص) ميں ہو ، اہل بيت (ع) ميں نہيں ہو ( تاريخ دمشق حالات امام حسين (ع) 69 ص 102 ، 68 ص 101 ، در منثور 6 ص 604 از ابن مردويہ ، خصال 403 / 113 ، امالى صدوق 381 / 4 روضة الواعظين ص 175، تفسير فرات كوفى 334 / 454 ،از ابوسعيد)_
15 _ امام رضا (ع) نے اپنے آباء و اجداد كے حوالہ سے امام زين العابدين (ع) كا يہ ارشاد نقل كيا ہے كہ جناب ام سلمہ نے فرمايا ہے كہ آيت تطہير ميرے گھر ميں اس دن نازل ہوئي ہے جس دن ميرى بارى تھى اور رسول اكرم(ص) ميرے گھرميں تھے، جب آپ نے على (ع) و فاطمہ (ع) اور حسن (ع) و حسين (ع) كو بلايا اور جبريل بھى آگئے آپ نے اپنى خيبرى چادر سب پر اوڑھاكر فرمايا كہ خدايا يہ ميرے اہلبيت (ع) ہيں، ان سے ہر رجس كو دور ركھنا اور انھيں مكمل طور سے پاك و پاكيزہ ركھنا جس كے بعد جبريل نے عر ض كى كہ ميں بھى آپ سے ہوں ؟ اور آپ نے فرمايا كہ ہاں تم ہم سے ہوا ہے جبريل ... اور پھر ام سلمہ نے عرض كى يا رسول اللہ اور ميں بھى آپ كے اہل بيت (ع) ميں ہوں اور يہ كہہ كر چادر ميں داخل ہونا چاہا تو آپ نے فرمايا كہ اپنى جگہ پر رہو، تمہارا انجام بخير ہے ، ليكن تم ازواج پيغمبر (ص) ميں ہو جس كے بعد جبريل نے كہا كہ يا محمد(ص) اس آيت كو پڑھو
'' انما يريد اللہ ليذہب عنكم الرجس اہل البيت و يطہركم تطہيرا'' كہ يہ آيت نبى (ص) ، على (ع) ، فاطمہ (ع) ، حسن (ع) اور حسين (ع) كے بارے ميں ہے ( امالى طوسى 368 / 783 از على بن على بن رزين)_
كہ خدا يا يہ ميرے اہلبيت (ع) ہيں، ان سے ہر رجس كو دور ركھنا اور انھيں مكمل طور پر پاك و پاكيزہ ركھنا _
جس كے بعد ميں نے چاہا كہ ميں بھى چادر ميں سر ڈال دوں تو آپ نے منع كر ديا تو ميں نے عرض كى كيا ميں اہلبيت (ع) ميں نہيں ہوں؟ تو فرمايا كہ تم خير پر ہو، بيشك تم خير پر ہو ، (تاريخ دمشق حالات امام على (ع) 2 ص 164 ، 642 ، شواہد التنزيل 2 ص 61 / 682 ، 684 ، العمدة 40 / 23 مجمع البيان 8/ 559 _
واضح رہے كہ تاريخ دمشق ميں راوى كا نام عمير بن جميع لكھا گيا ہے جو كہ تحريف ہے اور اصل جميع بن عمير ہے جيسا كہ ديگر تمام مصادر ميں پايا جاتاہے اور ابن حجر نے تہذيب ميں تصريح كى ہے كہ جميع بن عمير التيمى الكوفى نے عائشه سے روايت كى ہے اور ان سے عوام بن حوشب نے نقل كيا ہے _
https://www.maaref-foundation.com