صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
سوموار 25 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اسلامی تاریخ و تمدن
>
تاریخ اسلام
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
عام حملہ
علی علیہ السلام نے پھر نئے پرچم دار پر حملہ کیا اور و بھی اپنے گندے خون میں لوٹنے لگا۔
خلیفہ کا دسترخوان
دوسری ہجری قمری کے مشہور عالم دین وفقیہ شریک بن عبداللہ اس بات کے لئے ہرگز راضی نہیں تھے کہ عباسی خلیفہ مہدی بن منصور انھیں منصب قضاوت کے مقررکرے کیونکہ شریک بن عبداللہ حکومت جور سے دور ہی رہنا چاہتے تھے ۔
جنگ کیسے شروع ہوئی؟
دونوں لشکروں کے درمیان ابوعامر کی وجہ سے پہلا معرکہ ہوا وہ احد کے دن آگے بڑھتا ہوا لشکر کے مقابل گیا
منافقین کی خیانت
رسول خدا صبح سویرے شیخان سے احد کی طرف (۶ کلومیٹر مدینہ سے) روانہ ہوئے۔ مقام شوط پر عبداللہ بن ابی بن سلول منافقین کا سرغنہ اپنے چاہنے والے تین سو افراد کے ساتھ مدینہ لوٹ گیا
لشکر توحید کے کیمپ میں
رسو ل خدا نے شیخان کے پاس پڑاؤ ڈالا اور محمد بن مسلمہ کو ۵۰ افراد کے ساتھ لشکر اسلام کے خیموں کی مخالفت کے لیے مامور فرمایا۔
فیصلہ کن ارادہ
جوانوں کے اصرار کی بنا پر رسول خدا نے اکثریت کی رائے کو قبول فرمایا۔ پیغمبر نے مسلمانوں کو نماز جمعہ پڑھائی اور اپنے خطبہ میں ان کو جہاد کی دعوت دی
مدینہ میں تیاریاں
شب جمعہ ۶ شوال سنہ ۳ہجری اوس و خزرج کے سربرآوردہ افراد سعد بن معاذ اسید بن حضیر اور سعد بن عبادة چند افراد کے ساتھ مسلح ہو کر مسجد میں اور پیغمبر خدا کے گھر کے دروازے پر نگہبانی کے لیے کھڑے ہوگئے۔
دشمن کے لشکر کے ٹھہرنے کی جگہ
سپاہ مشرکین نے مقام وطاء میں احد کے نزدیک پڑاؤ ڈالا دشمنوں کے صرف ٹھہر جانے کی بناء پر رسول نے حباب بن منذر کو پوشیدہ طور پر اس بات پر مامور فرمایا کہ وہ دشمن کی قوت کا اندازہ کریں
عباس کی رپورٹ
جس وقت سپاہیوں نے کوچ کا ارادہ کیا اس وقت عباس بن عبدالمطلب رسول کے چچا جنہوں نے اپنا اسلام چھپا رکھا تھا
سیاسی پناہ گزین
رسول خدا کی مدینہ ہجرت کے بعد ابو عامر فاسق جو اپنے قبیلہ اوس کے ۵۰ افراد کے ساتھ مشرکین کے سربرآوردہ افراد کی پناہ میں تھا وہ ان افراد کو رسول خدا سے جنگ کرنے پر ابھارتا رہا۔
جنگ احد کے مقامات
شنبہ ۷ شوال سنہ ۳ھ، ق، مطابق ۶ فروردین سنہ ۴ھ ش، میں جنگ شروع ہونے کے اسباب۔ یہاں مرکز اسلام ”مدینہ“ پر لشکر قریش کے جنگی حملہ کے اسباب کی طرف مختصر طور پر اشارہ کیا جا رہا ہے۔
غزوہٴ بنی سلیم اور غزوہ غطفان
۱۵ محرم سنہ ۳ ہجری مطابق ۲۴ تیر ماہ سنہ ۳ ہجری شمسی، رسول خدا کی خدمت میں یہ خبر پہنچی کہ غطفان و بنی سلیم مکہ اور شام کے درمیان بخاری کے راستہ میں ”اطراف قرقرة الکدر‘و میں مدینہ پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
غزوہٴ سویق
پانچ ذی الحجہ سنہ ۳ ہجری ق، مطابق ۱۵ خرداد سنہ ۳ ہجری ش، بدر کی لڑائی کی ذلت آمیز شکست کے بعد ابوسفیان نے یہ نذر کی کہ جب تک میں محمد سے جنگ نہیں کرلیتا اور بدر کا انتقام نہیں لے لیتا
ہندہ کا عجیب خواب
ہندہ کا خواب میں حضور کو دیکھنا اور درِ زندان میں آکر پوچھنا کہ قیدیو! یہ بتاوٴ کہ تم میری شہزادی زینب کوجانتی ہو؟
اسیرانِ اہلِبیت کی زندانِ شام سے رہائی جناب زینب کا شام سے لے کر مدینہ تک قیامت خیز بین کرنا
جب امام حسین علیہ السلام اور اُن کے عزیزوں اور ساتھیوں پر مشتمل قافلہٴ غربت مدینہ سے نکلا تو سارا شہر جمع تھا
شام اور امیر تیمور کا واقعہ
ایک ارضِ شام بھی ہے۔ شام یا کربلا کا نام آتے ہی دلوں پر ایک جھٹکا ضرور لگتا ہے۔ شام میں جو کچھ ہوا، وہ کربلا میں نہیں ہوا۔ شام میں وہ کچھ ہوا جو کبھی چشم فلک نے دیکھا ہی نہ تھا۔
مجلسِ شامِ غریباں
وہ قافلہ جو مدینے سے آیا تھا، وہ آج لٹ گیا۔ اس وقت میں آپ سب حضرات کی طرف سے اُن کی خدمت میں سلام پیش کرتے ہیں
مجلسِ شبِ عاشوره
امام حسین کی زندگی کی آخری رات آگئی۔ آج کچھ بیان کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ بس دل یہ چاہتا ہے کہ کچھ میں رولوں اور کچھ آپ رولیں۔
روزِ عاشوره
عاشورہ کا دن، نمازِ ظہر کا وقت آیا۔ کچھ اصحاب باقی ہیں۔ اُن میں سے ایک عرض کرتے ہیں: فرزند رسول! زوال کا وقت شروع ہوگیا۔
حضرت فاطمہ زہرا کا حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ عقد
اسلام کی واحد عظیم خاتون حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا عقد ہجرت کے دوسرے سال بدر کی لڑائی کے دو ماہ بعد حضرت علی علیہ السلام سے ہوا۔
غزوہ بنی قینقاع
بدر کی زبردست لڑائی نے اس علاقہ کے جنگی توازن کو مسلمانوں کے نفع میں بدل دیا۔ اس جنگ کے بعد منافقین اور یہودی مسلمانوں کی اس فتح مبین پر رشک کرنے لگے اس لیے کہ وہ مسلمانوں کی ترقی سے سخت خائف تھے۔
رسول خدا کی رحلت
رسول خدا کے مزاج کی ناسازی میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا تھا علالت کے دوران آنحضرت ”بقیع“ کی جانب تشریف لے گئے اور جو لوگ وہاں ابدی نیند سو رہے تھے ان کی طلب مغفرت کے بعد حضرت علی علیہ السلام کی جانب رخ کیا
تین ہجری کا ہندی مسلمان… رتن سَین (حصّہ دوّم)
مجاوروں نے وہ تمام پتھر بھی ہٹوادیئے جن پر تاریخیں کندہ تھیں ،رتن سین کی قبر کا پتھر بھی غائب کرادیا ،مگر ان کتبوں اور پتھروں کی نقول کاغذاتِ مال میں دھنورہ تحصیل میں موجود ہیں
رسول خدا کی آخری عسکری کوشش
رسول اکرم ”حجة الوداع“ سے واپس آنے کے بعد خداوند تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ دو اہم فرائض (فریضہ حج اور حضرت علی علیہ السلام کی جانشینی کے اعلان) کے انجام دینے کے بعد اگرچہ بہت زیادہ اطمینان محسوس کر رہے تھے
تین ہجری کا ہندی مسلمان… رتن سَین
تاریخ نویسوں نے ہندوستان میں اسلام کی آمد حجاج بن یوسف کے نو عمر کمانڈر محمد بن قاسم سے منسوب کی ہے
رسول خدا اور جانشین کا تعین
مناسک حج مکمل ہو گئے اور رسول خدا واپس مدینہ کی طرف روانہ ہوئے لیکن جو فرض آنحضرت پر واجب تھا وہ ابھی ادا نہیں ہوا تھا۔
حرمت کے مہینے
عہدِ جاہلیت کے تمدن میں ذی القعدہ، ذی الحجہ، محرم اور جب چار مہینے ایسے تھے جنہیں ماہ حرام سے تعبیر کیا جاتا تھا۔
روزہ داروں کا انعام
خوشی منانا انسان کا طبعی تقاضا اور فطری ضرورتوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔ اللہ پاک نے اسلام دین فطرت پر اتارا ہے
دعوت کا آغاز
رسول اکرم غار حراء سے نکل کر جب گھر میں داخل ہوئے تو آپ نے بستر پر آرام فرمایا۔ ابھی اسلام کے مستقل اور دین کے بارے میں سوچ ہی رہے تھے کہ سورہ مدثر نازل ہوئی
زکوٰة اور غربت کا خاتمہ
دین اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر ہے جن میں کلمہ ،نماز ،روزہ ،زکوٰة اور حج شامل ہیں۔ باقی ارکان کی طرح زکوٰة بھی ایک رکن ہے ۔
روزہ داروں کا انعام (حصّہ دوّم)
علماء فرماتے ہیں تبدیلی راہ اس بنا پر تھی تاکہ مقامات مختلفہ اور وہاں کے رہنے والے انسان و جنات اور فرشتے طاعات و نیکیوں پر گواہ بن جائیں یا اس بنا پر تھی تاکہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی برکتیں دونوں راستوں اور وہاں کے رہنے والوں کو حاصل ہو سک
روزہ داروں کا انعام
خوشی منانا انسان کا طبعی تقاضا اور فطری ضرورتوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔ اللہ پاک نے اسلام دین فطرت پر اتارا ہے ۔
عید الفطر، ایک نومسلم کی نظر میں
جیسے جیسے رمضان کا مہینہ اپنے اختتام کی طرف بڑھتا ہے ساری دنیا کے مسلمان عید الفطر کی خوشیاں منانے کی تیاریاں شروع کر دیتے ہیں۔
شب قدر شب امامت و ولایت ہے
ھزار مہینہ تریاسی سال بنتے ہیں یعنی ایک رات کی عبادت تریاسی سالوں کی عبادت سے افضل ہے۔ کیونکہ قرآن اس رات میں نازل ہوا ہے۔ قرآن کے نازل ہونے میں خود قرآن بشارت دیتا ہے کہ قرآن ماہ مبارک رمضان میں ہوا ہے
یوم قدس کی تاثیر
اگر عالم اسلام اس دن کو کماحقہ منائے اور صیہونیوں کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کرنے کے لئے اس دن کا بخوبی استعمال کرے تو کافی حد تک دشمن کو شکست دی جا سکتی ہے، اسے پسپائی پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
یوم قدس کی مخالفت
اسرائیل کے رسمی اور با ضابطہ حامیوں اور اسی طرح اس کے اتحادیوں کی طرف سے جو اسرائیل کے غیر رسمی حامی ہیں، یوم قدس کی مخالفت، قابل دید حرکت ہے۔
یوم قدس منانے کی ضرورت
عالمی یوم قدس نزدیک آ کر دنیا کے غیور مسلمانوں کو مظلوم فلسطینی قوم کے دفاع و حمایت کی سنگین ذمہ داری کی، پہلے سے زیادہ تاکید کے ساتھ، یاد دہانی کراتا ہے۔
یوم قدس کا عقیدت مندانہ انعقاد
عالم اسلام کو چاہئے کہ یوم قدس منائے۔ مسلم عوام، ضمیر فروش حکومتوں کو اس کی ہرگز اجازت نہ دیں کہ وہ ظاہری پرامن فضا میں جو انہوں نے قائم کر لی ہے
نزول وحی
خداوند تعالیٰ کی عبادت و پرستش کرتے رسول اکرم کو چالیس سال گزر چکے تھے۔ ایک مرتبہ جب آپ غار حراء میں معبود حقیقی سے راز و نیاز میں مشغول تھے
عہدِ جاہلیت میں عورتوں کا مرتبہ
دورِ جاہلیت کے عرب عورتوں کی قدر و منزلت کے ذرہ برابر بھی قائل نہ تھے، وہ ہر قسم کے انفرادی و اجتماعی حقوق سے محروم تھیں
سب سے پہلى نماز جمعہ
پہلا جمعہ جو حضرت رسول اللہ (ص) نے اپنے اصحاب كے ساتھ پڑھا وہ اس وقت پڑھا گيا جب آپ نے مدينہ كى طرف ہجرت فرمائي _ جب آپ(ص) مدينہ ميں وارد ہوئے تو اس دن پير كا دن بارہ ربيع الاول او رظہر كا وقت تھا
مسجد قباء
يہ بات قابل توجہ ہے كہ خدا وند عالم اس حيات بخش حكم كى مزيد تاكيد كے لئے خداوند متعال فرماتا ہے كہ اس مسجد ميں ہرگز قيام نہ كرو اور اس ميں نماز نہ پڑھو
عہد جاہلیت کے دوران توہم پرستی اور خرافات کی پیروی
طلوعِ اسلام کے وقت دنیا کی تمام اقوام کے عقائد میں کم و بیش خرفات اور جن و پری وغیرہ کے قصے شامل تھے۔
اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب کی تعلیمی و تمدنی حالت
عہد جاہلیت کے عرب ناخواندہ اور علم کی روشنی سے قطعی بے بہرہ تھے۔ ان کے اس جہل و ناخواندگی کے باعث توہمات و خرافات نے پورے معاشرے پر اپنا سایہ پھیلا رکھا تھا۔
اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب کی دینی حالت
عہد جاہلیت کے دوران ملک عرب میں بت پرستی کا عام رواج تھا اور لوگ مختلف انداز میں اپنے بتوں کی پوجا کرتے تھے۔
اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب کی اجتماعی حالت
جزیرہ نما عرب کے اکثر لوگ اپنے مشاغل اور اقتصادی تقاضوں کے باعث صحراء نشینی کی زندگی اختیار کئے ہوئے تھے۔ کل آبادی کا چھٹا حصہ ایسا تھا جو شہروں میں آباد تھا۔
اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب کی سیاسی حالت
عہد جاہلیت میں سیاسی اعتبار سے کسی خاص طاقت کے مطیع اور فرمانبردار نہ تھے۔ وہ صرف اپنے ہی قبیلے کی طاقت کے بارے میں سوچتے تھے۔
تاریخ اسلام کو دیگر تواریخ پر فضیلت
تاریخ اسلام کو دوسری تمام اقوام کی تاریخ پر جو فوقیت حاصل ہے ہم یہاں اس کے بعض پہلو بیان کرتے ہیں
فلسطین ،اقبال کی نظر میں
بادی النظر میں شاید یہ بات عجیب معلوم ہو کہ ایک ایسی شخصیت جو صہیونستی غاصب ریاست کی تشکیل سے پہلے ہی اس دنیا سے جا چکی تھی اس کے افکار، گفتار اور نوشتار نے کس حد تک اس واقعہ کی کامیاب پیش بینی کی
فدک
فدك اطراف مدينہ ميں تقريباً ايك سو چاليس كلو ميٹر كے فاصلہ پر خيبر كے نزديك ايك آباد قصبہ تھا_جب سات ہجرى ميں خيبر كے قلعے يكے بعد ديگر افواج اسلامى نے فتح كرلئے
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن