• صارفین کی تعداد :
  • 2347
  • 1/18/2011
  • تاريخ :

لشکر توحید کے کیمپ میں

بسم الله الرحمن الرحیم

رسو ل خدا نے شیخان کے پاس پڑاؤ ڈالا اور محمد بن مسلمہ کو ۵۰ افراد کے ساتھ لشکر اسلام کے خیموں کی مخالفت کے لیے مامور فرمایا۔

اس مقام پر خود اپنی مرضی سے جنگ میں شرکت کرنے والے نوجوان آپ کے پاس آئے اور جنگ میں شرکت کی اجازت چاہی، رسول خدا نے جنگ میں ان کی شرکت کی موافقت نہیں فرمائی۔ حضرت سے ان لوگوں نے کہا کہ رافع بن خدیج ایک ماہر تیر انداز ہے اور رافع نے بھی اونچے جوتے پہن کر اپنے قد کی بلندی کا مظاہرہ کیا رسو لخدا نے رافع کو شرکت کی اجازت دے دی۔ سمرہ بن جندب نے اعتراض کیا اور کہا کہ میں رافع سے زیادہ قوی ہوں، میں ان سے کشتی لڑنے کے لیے تیار ہوں رسول خدا نے فرمایا ٹھیک ہے۔ کشتی لڑو، سمرہ نے رافع کو پٹک دیا تو رسول خدا نے ان کو بھی شرکت کی اجازت دے دی۔ (مغازی ج۱ ص ۲۱۶)

عبداللہ بن حجش نے پیغمبر سے عرض کیا کہ اے رسول خدا دشمنوں نے وہاں ڈیرہ ڈال رکھا ہے۔ میں نے پہلے ہی خدا کی بارگاہ میں یہ دعا کی تھی کہ دشمنوں سے مقابلہ ہو اور وہ مجھ کو قتل کر دیں۔ میرا پیٹ پھاڑ ڈالیں میرے جسم کو مثلہ کر دیں تاکہ میں ایسی حالت میں خدا کا دیدار کروں اور جس وقت وہ مجھ سے پوچھے کہ کس راہ میں تیری یہ حالت کی گئی ہے؟ تو میں کہوں کہ اے خدا تیری راہ میں۔ (مغازی ج۲ ص ۲۱۹)

عمرو بن جموں ایک لنگڑے انسان تھے ان کے چار بیٹے تھے جو پیغمبر کے ساتھ جنگوں میں شر کی طرح لڑتے تھے، جب جنگ احد پیش آئی تو ان کے عزیز و اقارب نے ان کو شرکت سے منع کیا اور ان سے کہا کہ تمہارے پیر میں لنگ ہے فریضہ جنگ کا بار تمہارے دوش پر نہیں ہے۔ اس کے علاوہ تمہارے بیٹے تو پیغمبر کے ساتھ جا ہی رہے ہیں۔ اس نے کہا کہ ”وہ لوگ تو جنت میں چلے جائیں اور میں یہاں تمہارے پاس رہ جاؤں؟ ان کی بیوی نے دیکھا کہ ہتھیار سچ رہے ہیں اور زیر لب یہ دعا کر رہے ہیں کہ ”خدایا مجھ کو میرے گھر واپس نہ پلٹا“ ان کے بیٹوں نے ان سے اصرار کیا کہ وہ جنگ میں شرکت سے اجتناب کریں وہ پیغمبر کی خدمت میں پہنچے اور کہا ”اے رسول خدا میرے لڑکے نہیں چاہتے کہ میں آپ کے ساتھ اس جنگ میں شرکت کروں۔ بخدا میری خواہش ہے کہ اس لنگ زدہ پیر کو بہشت کی زمین پر گھسٹوں۔

پیغمبر نے فرمایا کہ:

”خدا نے تجھ کو معذور رکھا ہے اور جہاد کے فریضہ کا بار تیرے کاندھوں سے اٹھ گیا ہے۔“

انہوں نے قبول نہیں کیا نتیجتاً رسول خدا نے ان کے بیٹوں سے فرمایا کہ اگر تم ان کو نہ روکو تو تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں ہے۔ شاید خدا ان کو شہادت نصیب کرے۔ آفتاب غروب ہوا جناب بلال نے اذان دی، رسول خدا نے مجاہدین اسلام کے ساتھ نماز جماعت ادا کی۔ اس طرف دشمن کی لشکر گاہ میں عکرمہ بن ابی جہل کو چند سواروں کے ساتھ خیموں کی حفاظت پر مامور کر دیا گیا۔

عنوان : تاریخ اسلام

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان

بشکریہ پایگاہ اطلاع رسانی دفتر آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی


متعلقہ تحریریں :

عباس کی رپورٹ

سیاسی پناہ گزین

جنگ احد کے مقامات

غزوہٴ بنی سلیم اور  غزوہ غطفان

غزوہٴ سویق