• صارفین کی تعداد :
  • 4295
  • 4/13/2011
  • تاريخ :

حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام

حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام

آپ کے دو مشهور لقب ”کاظم“ اور ”باب الحوائج“ تھے ۔ آپ کی ولادت باسعادت ۱۲۸ھ کو مقام ”ابواء“ (مدینہ کے قریب ایک مقام) میں هوئی۔ آپ کی زندگی بنی عباس سلطنت کے زیر اثر مشکلات سے دوچار رھی ھے۔

 آپ کی زندگی کس قید خانہ میں گذری ھے اس کا بیان کرنا مشکل ھے ھارون الرشید آپ کا سخت مخالف تھا اس کا سبب بھی بعض مورخین نے یہ بیان کیا ھے کہ جس وقت ھارون الرشید مدینہ منورہ میں داخل هو کرمسجد النبی میں زیارت کے لئے گیا اور چونکہ اس نے قبر نبوی پر توجہ دی تو مدینہ کے زعماء اس کو تحفے دینے کے لئے گئے او ر جب ھارون قبر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر حاضر هوا تو اس طرح سلام کیا:

”السلام علیک یا ابن العم“

(اے میرے چچازاد بھائی تم پر سلام هو)

اس کا یہ سلام لوگوں کو فریب دینے کے لئے تھا تاکہ لوگ اس قریبی رشتہ داری کو دیکھ کر اس کو خلافت کا مستحق مان لیں، لیکن جب امام علیہ السلام نے اس مکر و فریب کو دیکھا تو اس کو بے نقاب کردیا اور رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو مخاطب کرکے کھا:

”السلام علیک یا ابہ“

(اے پدر بزرگوار تم پر سلام هو)

یہ سن کر ھارون الرشید کا سر شرم کی وجہ سے جھک گیا اور اس پر کینہ و کدورت کے آثار ظاھر هونے لگے۔

چنانچہ اس کے بعد سے امام علیہ السلام اور ھارون الرشید میں بہت سے مناظرات هوئے کہ کون رسول اللہ سے زیادہ قریب ھے، ھارون الرشید کی دلیل یہ تھی کہ لڑکی کی اولاد ”ذریت“ اور اس کے اولاد نھیں هوتی۔ کیونکہ ذریت اور ابناء صرف باپ کے ذریعہ منسوب هوتے ھیں ماں کے ذریعہ نھیں۔

لیکن امام علیہ السلام نے ھارون الرشید کو وہ دندان شکن جوابات دئے جن کی وجہ سے اس کو منھ کی کھانی پڑی، ان میں سے بعض کا خلاصہ یہ ھے:

۱۔ اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اب تک زندہ هوتے تو تیری بیٹی سے نکاح کرسکتے تھے لیکن میری بیٹی سے ھرگز یہ قصد نہ کرتے۔

۲۔خداوند عالم کا ارشاد ھے:

<فَمَنْ حَآجَّکَ فِیْہِ مِنْ بَعْدِ مَاجَاءَ کَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اٴَبْنَاءَ نَا وَاٴَبْنَاءَ کُمْ۔۔۔>

”پھر جب تمھارے پاس علم (قرآن) آچکا  اس کے بعد بھی اگر تم سے کوئی (نصرانی) جناب عیسیٰ  (ع) کے بارے میں حجت کرے تو کهو کہ (اچھا میدان میں) آؤ ھم اپنے بیٹوں کو بلائیں تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ۔۔۔۔“

اور اس بات کو تمام مسلمان جانتے ھیں کہ آپ نے مباھلہ میں بیٹوں کی جگہ امام حسن وامام حسین علیھما السلام کو لیا جو آپ کی بیٹی کی اولاد ھیں اور قرآن کریم نے ان دونوں کو ابناء (بیٹے) کھا۔

قرآن مجید نے جناب ابراھیم علیہ السلام کی زبانی نقل کیا:

<وَمِنْ ذُرِّیَّتِہ دَاوٴُدَ وَسُلَیْمَانَ وَاَیُّوْبَ وَیُوْسُفَ وَمُوْسیٰ وَہَارُوْنَ وَکَذٰلِکَ نَجْزِیَ الْمُحْسِنِیْنَ وَ زَکَرِیَّا وَیَحْیيٰ وَعِیْسٰي >

”اور ان ھی (ابراھیم ) کی اولاد سے داوٴد ، سلیمان وایوب ویوسف وموسیٰ وھارون (سب کی ھم نے ہدایت کی) اور نیکوکاروں کو ھم ایسا ھی صلہ فرماتے ھیں اور زکریا اور یحيٰ اور عیسیٰ (ع)

اور جناب عیسیٰ (ع) بغیر باپ کے پیدا هوئے لیکن قرآن کریم نے ان کو ماں کی طرف سے ذریت ابراھیم علیہ السلام میں شمار کیا اس کامطلب یہ ھے کہ انسان ماں کی طرف سے ذریت میں شامل هوتا ھے جیسا کہ قرآن کریم اس بات کو صاف طور پر بیان کیا ھے۔

یہ تمام چیزیں سن کر ھارون الرشید شرمندہ هوگیا لیکن اس کے دل میں بھرا بغض وحسد ظاھر هونے لگا جس کی بنا پر امام علیہ السلام پر مصائب پڑنے لگے اور آپ کو قید خانہ میں بھیج دیا گیا اور اس پر بھی ھارون کو سکون نہ ملا بلکہ امام کو ایک قید خانہ سے دوسرے قید خانہ میں بھیج دیتا تھا لہٰذا امام علیہ السلام کو تعلیم وتربیت کا موقع کم ملا ھے۔

لیکن پھر بھی آپ نے اپنی آزاد زندگی میں وہ عظیم علمی آثار چھوڑے ھیں جو اسلام کے عظیم منابع میں شمار هوتے ھیں۔

آپ (ع) کی شھادت شب ۲۵ رجب  ۱۸۳ھ کو هوئی اور آپ کو قریش کے قبرستان میں دفن کیا گیا جس کو آج کل کاظمیہ (کاظمین) کھا جاتا ھے جو امام علیہ السلام سے منسوب ھے)

 

بشکریہ صادقین ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

ہارون الرشید کا پہلا حج اورامام موسی کاظم علیہ السلام کی پہلی گرفتاری

حضرت امام موسی کاظم (ع) ہارون رشید کی قید میں

حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی بعض کرامات

امام موسی کاظم علیہ السلام اورعلی بن یقطین بغدادی

آپ کے بچپن کے بعض واقعات