• صارفین کی تعداد :
  • 4706
  • 1/25/2011
  • تاريخ :

نماز کے بعد اپنی حاجات کیلئے امام حسين (ع) کی دعا

امام حسين (ع)

پروردگار!تو نے حضرت آدم اور حضرت حوا کی دعا کو مستجاب کیا جب انہوں نے کہا کہ پروردگار ہم نے خود پر ظلم کیا، لہٰذا اگر تو نے ہمیں نہ بخشا اور اپنی رحمت سے نہ نوازا تو ہم یقینا نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔پھر حضرت نوح نے تجھے پکارا اور تو نے دعا کو قبول فرمایا۔ لہٰذا حضرت نوح اور ان کے اہلِ بیت کو بہت بڑی مصیبت سے نجات دی۔پھر آتش نمرود کو ابراہیم خلیل اللہ پر خاموش کیا اور اس کو متوازی قرار دیا۔

تو وہ ہستی ہے جس نے حضرت ایوب کی دعا کو قبول کیاجب انہوں نے ندا دی۔ اے میرے پروردگار! میں مشکل میں گھر چکا ہوں جبکہ تو بہترین رحم کرنے والا ہے۔پھر تو نے اُن کی مشکل حل فرمائی، اُن کے اہلِ بیت اور اُن کی طرح کے لوگ انہیں عطا کئے، اپنی رحمت اور صاحبانِ دل لوگوں کی خاطر۔

جب حضرت یونس نے تاریکیوں سے تجھے پکارا تو تو نے اُن کی دعا قبول فرمائی۔

۱۔ سید بن طاؤس کہتے ہیں:

نمازِ امام حسین علیہ السلام چار رکعت ہے۔ہر رکعت میں پچاس بار سورئہ حمد اور پچاس بار سورئہ توحیدپڑھی جائے۔ رکوع میں دس بار سورئہ حمد اور دس بار سورئہ توحید کی تلاوت کی جائے۔رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہر سجدہ میں اور دونوں سجدوں کے درمیان دس بار سورئہ حمد اور دس بار سورئہ توحید پڑھی جاتی ہے۔

بے شک تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے جبکہ میں ظلم کرنے والا ہوں، پس تو نے ان کوغم و اندوہ سے نجادت دی۔

تو ایسی باعظمت ذات والا ہے جس نے حضرات موسیٰ و ہارون کی دعا قبول کرتے ہوئے فرمایا: میں نے آپ دونوں کی دعا کو مستجاب کیا ہے جبکہ فرعون اور آلِ فرعون کو غرق کیا ہے۔حضرت داؤد کے گناہ سے درگزر کرتے ہوئے ان کی توبہ قبول فرمائی، اپنی رحمت اور اور دوسروں کیلئے (تذکر) یاد آوری کیلئے۔حضرت اسماعیل پر بہت بڑی قربانی دی جبکہ وہ تسلیم ہوکر موت کیلئے جبین جھکا چکے تھے۔ تو نے ان کو آسانی، نجات اور سلامتی سے پکارا یا مشرف کیا۔

تو وہ ہستی ہے جس سے حضرت ذکریا نے بہت آہستہ سے یوں ندا دی:"پروردگار! میری ہڈیاں کمزور اور بال سفید ہوگئے ہیں"۔ تو نے فرمایا:"میں بھی تیری دعا کے سامنے شقی پروردگار نہیں ہوں"، اور پھر تو نے فرمایا: وہ مجھے اپنے ذوق و شوق سے پکارتے تھے اور میرے لئے خاضع اور خاشع تھے۔

تو وہ ذات ہے جس نے موٴمنین اور عملِ صالح بجالانے والوں کی دعائیں مستجاب کیں اور اپنے فضل و رحمت میں مزید اضافہ فرمایا۔

اے اللہ! تمام پکارنے والوں اور تیری طرف رغبت رکھنے والوں میں سب سے پست تر قرار نہ دے۔ جس طرح اُن کی دعائیں مستجاب فرمائی ہیں، میری دعا بھی قبول فرما۔ اُن کے صدقہ میں اپنی پاکیزگی سے مجھے پاکیزہ فرما اور اچھے انداز میں میری نماز اور دعا قبول فرما۔میری باقی زندگی اور موت کو بہترین قرار دے۔ مجھے خلف ِ صالح قرار دے۔

میری دعا سے میری حفاظت فرما اور میری اولاد کو صالح بنا۔ تجھے اپنی رحمت کا واسطہ! جس طرح اپنے اولیاء اور اطاعت گزاروں کی اولادوں کی حفاظت فرمائی ہے، ان کی بھی حفاظت فرما۔

اے وہ ذات جو ہر چیز پر نگاہ رکھے ہوئے ہے او راپنی مخلوقات میں سے ہر ایک کی دعا قبول کرنے والے، ہر سائل کے قریب! تجھ سے ہی سوال کرتا ہوں۔ اے وہ ذات جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں! تو زندہ اور ہمیشہ رہنے والا یکتا اور بے نیاز ہے۔ تو وہ ذات ہے جو نہ کسی کا باپ ہے اور نہ ہی کسی کا بیٹا اور کوئی بھی اس کے ساتھ برابری کا سزاوار نہیں ہے۔پروردگار! تجھے اپنے ان اسماء کا واسطہ جن کے ذریعے سے آسمانوں کو بلند کیا ہے اور زمین کا فرش پھیلایا ہے، پہاڑوں کو کھڑا کیا ہے، پانی کو جاری کیا ہے، بادلوں اور شمس و قمر، ستارے، رات اور دن کو مسخر کیا ہے اور تمام مخلوقات کو پیدا کیا ہے۔

اے اللہ! تیرے اس جمال اور عظمت کے طفیل سے سوال کرتا ہوں جس سے آسمان و زمین روشن ہیں، جس سے تاریکیاں بھی جگمگا اٹھی ہیں۔

محمد وآلِ محمد پر درود بھیج اور اُن کو اپنے خزانوں اور وسیع و عریض اور ہمیشہ رہنے والے فضل سے نواز۔

پروردگار! میرے دل میں حکمت کے ایسے چشمے جاری فرما کہ جن سے میں اور وہ بندے جن سے تو راضی ہے، مستفید ہوسکیں۔ آخری زمانے میں متقین میں سے میرے لئے امام قرار دے، جس طرح حضرت ابراہیم کو امام بنایا۔

بے شک تیرے ہی توفیق سے صالح لوگ کامیاب ہوتے ہیں، عبادت گزار عبادت کرتے ہیں، اصلاح کی جستجو کرنے والے، احسان کرنے والے اور اچھے لوگ اصلاح پاتے ہیں۔جو تیری بارگاہ میں عبادت کرنے والے ، تجھ سے ڈرنے والے، تیری ہدایت کے سبب تیری جہنم سے نجات پانے والے ہیں، تیری مخلوقات میں سے ڈرنے والے ہی ڈرتے ہیں اور اہلِ باطل خسارہ پانے والے ہیں۔ ظالم ہلاک ہونے والے اور غفلت سے کام لینے والے غافل ہی رہیں گے۔

پروردگار ! میرے نفس کو متقی قرار دے کیونکہ تو اس کا مولا اور سرپرست ہے۔ تو بہترین انداز میں تزکیہ کرنے والا ہے۔ پروردگار! ان کیلئے راہِ ہدایت کو روشن فرما اور تقویٰ کا انہیں الہام فرما۔ مرتے وقت اپنی رحمت کی بشارت سے نواز۔ جنت کے بہترین طبقہ میں جگہ نصیب فرما۔ زندگی اور موت کو بہترین قرار دے ۔  دنیا اور آخرت اور محل استقرار اور پناہ گاہ کو باعزت بنا۔ بے شک تو سرپرست اور مولا ہے۔

(جمال الاسبوع:۱۷۶،بحار۹۱:۱۸۴)


متعلقہ تحریریں:

حسین شناسی یعنی حق پرستی

حسین شناسی یعنی حق پرستی (حصّہ دوّم)

حسین شناسی یعنی حق پرستی (حصّہ سوّم)

حسین شناسی یعنی حق پرستی (حصّہ چهارم)

حسین شناسی یعنی حق پرستی (حصّہ پنجم)