حسین شناسی یعنی حق پرستی
دو عنوان حسینیت اور یزیدیت ان کی شناخت کیوں ضروری ہے؟ اگر فقط علم کی حد تک اور معلومات کی حد تک انسان کے علم میں اضافہ ہو تو فرق نہیں پڑتا کہ کربلا کے بارے میں اس کی معلومات زیادہ ہوں یا بغداد کے بارے میں، یہ معلومات انسان کو کہیں بھی نہی پہنچاتیں۔ آج کل کی جو چیز جاننے سے تعلق رکھتی ہے اور ضروری ہے کہ اس سے آگاہ ہوا جائے وہ یہ ہے کہ انسان کربلا میں داخل ہونے کے لیے کوئی راستہ ڈھونڈے، کربلا کے اندر جانے کا کوئی راستہ ڈھونڈ لے،
جیسا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت سید الشہداء علیہ السلام کا تعارف ان الفاظ میں کروایا کہ ''انّ الحسین مصباح الھدیٰ و سفینۃ النجاۃ'' کہ ذات گرامی حسین علیہ السلام ہدایت کے چراغ اور نجات کی کشتی ہیں۔
کشتیاں وہاں انسانوں کو نجات دیتی ہیں جہاں پر گہرے اور عمیق سمندر ہوں اور ان سمندروں میں طوفان بھی ہوں، ان میں ہلاک اور غرق کرنے والی موجیں بھی ہوں، ڈوبنے کا خطرہ ہو، غرق ہونے کا خطرہ ہو، ایسے میں کشتیاں آتی ہیں انسان کو نجات دیتی ہیں اور انسانیت کی نجات کی کشتی کا نام حسین علیہ السلام ہے۔ انسانیت ہلاک کہاں ہوتی ہے، کونسا سمندر ہے، کونسا بحر ہے ایسا عمیق اور گہرا کہ جس میں انسانیت ڈوب کر مر جائے، ہلاک ہوجائے، غرق ہو جائے، وہ ہے کہ جب انسانیت ہلاکت کے قریب جا پہنچے یعنی انسانیت اس حد تک گر جائے، پست ہو جائے، غرق ہو جائے کہ یزید جیسا حکمران، یزیدیت جیسا نظام بر سر اقتدار آ جائے اور انسان بیٹھا تماشا دیکھتا رہے۔ یہ درحقیقت ہلاکت ہے انسانیت کی، بشریت کی۔ اور ایسی ہلاکتوں سے نجات حسینیت کے ذریعے سے ملتی ہے۔ یزیدیت ظلم جوئی کے ایک فرد کا نام ہے۔ یزید ایک طبقہ ہے اور یہ طبقہ ہر دور میں ہے، یزید سے پہلے بھی یہ طبقہ موجود تھا، ابن معاویہ سے پہلے وہ خود بھی یزید طبقے سے تھا۔ اور اس کے بعد بھی یزید طبقہ موجود ہے اور آج تک یزیدیت موجود ہے اور ایسے ہی حسینیت بھی، حسین ایک فرد کا نام نہیں، حسینی بھی ایک طبقہ کا نام ہے، یہ طبقہ امام حسین علیہ السلام سے پہلے بھی موجود تھا، آپ کے زمانے میں بھی موجود تھا اور آپ کے بعد بھی موجود اور آج بھی موجود ہے اور آئندہ بھی موجود رہے گا۔ یہ تو ہم سنتے آئے ہیں کہ واقعہ کربلا رونما ہوا اور یہ بھی کسی حد تک ہم جانتے ہیں کہ کیسے رونما ہوا، اس کے واقع ہونے کی کیفیت کیا ہے؟، کیا حادثے پیش آئے؟، کیا واقعات پیش آئے؟، کیا رودادیں پیش آئیں؟، یہ بھی ہم جانتے ہیں کہ کب پیش آیا اور کیسے پیش آیا لیکن اس کے باوجود بہت سارے واقعات ایسے ہیں جو رونما ہوئے اور ہم نہیں جانتے، بہت سارے کردار ایسے ہیں جو کربلا میں موجود تھے اور ہم نہیں جانتے۔
تحریر : حجۃ الاسلام والمسلمین سید جواد نقوی
بشکریہ مجلہ امید، قم۔
متعلقہ تحریریں:
حسین ابن علی
زندگي نامہ حضرت امام حسين عليہ السلام