عدلیہ کا فلسفہ وجودی
عدلیہ کا فلسفہ وجودی یہ ہے کہ معاشرے میں انسان مطمئن ہوکر زندگی بسر کرے۔ انہیں یہ یقین ہو کہ اگر کسی نے ان کے ساتھ نا انصافی کی تو ایک ایسا ادارہ موجود ہے جو اس مسئلے میں مداخلت کرے گا۔ لوگوں کو یہ اطمینان رہے کہ اگر طاقتور ترین شخص حتی حکومت نے اگر کسی کا حق نظر انداز کیا ہے یا خدا نخواستہ حق مارا ہے تو عدلیہ شجاعانہ انداز میں اسے اس کا حق دلائے گی۔ اگر عدلیہ معاشرے میں یہ احساس اور تاثر قائم کر لے گئی تب تو وہ کامیاب ہے۔ اگر معاشرے میں یہ اطمینان پیدا ہو گیا تو کوئی بھی افواہ اور دشمنوں کے ذریعے بنائی جانے والی فضا اور ماحول ناکام و بے اثر رہے گا۔ کیونکہ عوام عملی میدان میں عدلیہ کے وجود کا مشاہدہ کریں گے اور انہیں بے باک و شجاع و فرض شناس جج صاحبان نظر آئیں گے جو کسی بھی دھونس اور دھمکی میں نہیں آتے۔ اگر لوگوں نے دیکھا کے جج کسی بھی دھونس اور دھمکی پر توجہ دئے بغیر اپنا کام بخوبی انجام دے رہا ہے تو افواہوں اور الزام تراشی کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
بشکریہ خامنہ ای ڈاٹ آئی آڑ
متعلقہ تحریریں:
دشمنوں کا ادھورا خواب
لوگوں کے ایمان، سانحہ ہفتم تیر کے وقت بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے مستحکم رہنے کا راز
تہران میڈیکل یونیورسٹی آف ایران
شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی
شہدائے سانحہ ہفتم تیر (اٹھائيس جون 1981 ) اسلامی جمہوریہ ایران کی اساس اور اسلامی اقدار کی حاکمیت کی
شہید بہشتی یونیورسٹی
خرمشہر کا یوم آزادی
ایران یونیورسٹی آف میڈیکل سائینسز
سانحہ ہفتم تیر ( حصّہ سوّم )
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کا دن