ایمانداری کا انعام
پہلی صدی ہجری میں یحییٰ بن ہبیرہ ایک مشہور وزیرگزرا ہے۔ اس کو یہ عہد بنوامیہ کی حکومت کے زمانے میں ملا تھا۔ وہ ایک غریب عرب سپاہی کے گھرمیں پیدا ہوا تھا اوراسے بچپن ہی سے علم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا۔ اس نے دن رات محنت کرکے علم حاصل کیا اور چند ہی سال کے اندربہت بڑا عالم بن گیا جلد ہی اس کے علم اور دانائی شہر دور دور تک پھیل گئی اور وہ لوگوں میں عوالدین (یعنی دین کا مددگار) کے لقب سے مشہور ہو گۓ،مگراس کی غریبی دورنہ ہوئی اور وہ تنگی ترشی سے گزرا کرتا رہا۔ اللہ کی قدرت کہ ایک دن نہ صرف اس کی غریبی دور ہو گئی، بلکہ وہ حکومت کا وزیر بن گیا۔
یہ کیسے ہوا؟یہ ایک عجیب قصہ ہے جو یحییٰ بن ہمیرہ نے خود بیان کیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میں سخت تنگ دست تھا اوربڑی تنگی ترشی سے زندگی کے دن گزار رہا تھا ۔اس زمانے میں کچھ لوگوں نے اپنے تجربے کی بنا پرمجھے بتایا کہ حضرت معروف کرخی رحمة اللہ علیہ (ایک مشہوربزرگ)کی قبرپرجا کراکثر دعا قبول ہو جاتی ہے۔ یہ سن کرمیں وہاں گیا اورحضرت معروف کرخی بخشش کے لئے دعا مانگی ،پھراللہ تعالی سے اپنی غریبی دور ہونے کی دعا بھی کی۔میں دعا کرکے واپس آ رہا تھا کہ راستے میں ایک ٹوٹی پھوٹی پرانی مسجد نظر آئی میں نے سوچا کہ تھوڑی دیر اس مسجد میں بیٹھ کرسستا لوں اوردونفل نماز بھی پڑھ لوں ۔
یہ سوچ کرمیں مسجد میں داخل ہوا تودیکھا کہ ایک بیماربوڑھا وہاں لیٹا ہوا ہے اور رو رہا ہے۔ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اس کوسخت تکلیف ہے اوراس کا آخری وقت آ پہنچا ہے میں نے اس سے کہا:”بابا جی! کوئی چیزکھانے کو جی چاہتا ہو بتلاﺅ۔“
اس نے کہا :”خربوزہ کھانے کومیرا دل بہت چاہ رہا ہے۔“
میں دوڑکر بازار گیا اورخربوزہ خرید کر لے آیا۔ بوڑھے نے خربوزہ کھایا تو بہت خوش ہوا اوراٹھ کربیٹھ گیا۔ پھر وہ گھسیٹتا ہوا مسجد کے ایک گوشے میں پہنچا اورزمین کھود کر وہاں سے ایک برتن نکالا،جس میں پانچ سو دینا۔ سونے کے سکے)تھے۔ بوڑھے نے یہ دیناربرتن سے نکال کرمیرے سامنے رکھ دئیے اورکہا:”پیارے دوست!یہ دینارآپ رکھ لیں۔آپ انہیں لینے کے حق دارہیں۔“
تحریر : طالب ہاشمی
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں :
جادو کا موتی
جادو کا موتی (حصّہ دوّم)
نیک دل پری
مجھے ہاتھی خریدنا ہے (حصّہ اوّل)
مجھے ہاتھی خریدنا ہے (حصّہ دوّم)
شیخ چلی
مظلوم گدها اور نعل بند بهیڑیا
كوّا اور كبوتر
شیر اور کتا
کسان اور بکرا