شیر اور کتا
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک کتّا شیر سے ملا اور اسے سلام کیا- شیر نے جوابا سلام کیا اور پوچها: کہو کیسے آئے؟ کتا بولا: میں تم سے کشتی لڑنا چاہتی ہوں-
شیر بولا: " یہ کیسا گستاخی ہے؟ ہم تم سے دو بدو نہیں ہونا چاہتے کیوں کہ تمهاری وفاداری مشہور ہے- تمہاری یہ جرآت کہ مجه سے ہمسری کا دعوی کرتے ہو- شاید ایہرں معلوم نہیں میں کون ہوں؟"
کتا بولا: " کیوں نہیں، مجهے معلوم ہے- ہم ایک ہی خاندان سے ہیں- کیا تم نہیں دیکهتے دونو گوشت کهاتے ہیں اور دونو پیشاب کرتے وقت ایک ٹانگ اوپر اٹهاتے ہیں!"
شیر بولا: " اصل میں تم ہماری تقلید کرتے ہو مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ایک خاندان سے ہیں- تمهاری کوئی اور عادت ہم سے مشابہ نہیں- تم نان کے ایک ٹکڑں کی خاطر اپنی گردن میں غلامی کا طوق پہن لیتے ہو اور دوسروں کی خاطر بے ہوده دوڑ دهوپ میں لگے رہتے ہو- ایسا شخص جو دوسروں کے حکم کے تحت زندگی گزارے ہمیں ایک آنکه نہیں بهاتا- اگر ہم کبهی قید ہوجائیں اور پنجرے میں اسیر ہوں تب بهی شیر ہی ہوتے ہیں- اب کہو تم میں اور ہم میں کیا چیز مماثل ہے؟"
کتا بولا: " اگر تم واقعی سچے بہادر ہو تو آؤ مجه سے دست پنجہ نرم کرو."
شیر بولا: " میں اپنے سے کمزور کے ساته زور آزمائی نہیں کرتا- ہم یکسان نہیں ہیں- اگر میں تمہیں زمین پر ٹپخ دوں، تو مرے لیے یہ بات عزت کا موجب نہ ہوگی- اگر میں تمہارے هاتهوں شکست کهاؤں تو یہ تمهارے لیے عظمت کا موجب نہ ہوگی بلکہ میرے لیے ذلت کا باعث ہوگی – جو کوئی اپنے سے کمزور سے زور آزمائی کرتا ہے، در اصل میں اپنے کردار کی کمزوری کا پتہ دیتا ہے اور مجهے اپنی قوت پر ایمان اور اعتماد ہے.
کتا بولا: " اچها، اگر تمهارا طرز عمل یہی ہے تو میں جنگل کے سب باسیوں کے پاس جاتا ہوں اور انہیں بتاتا ہوں کہ شیر مجه سے کشتی نہیں لڑتا ، مجه سے ڈرتا ہے-"
شیر بولا: " ہاں ہاں ایسا ہی کرو- میرے لیے بہتر ہے کہ صحرا کے سارے جانور میری مذمت کریں بجائے اس کے شیر میری سرزنش کریں کہ تم ایک کمزور کتے پر کیوں هاته ڈالا ؟ اگر میرے شیر ہونں میں شبہ کریں- شیر اگر شیر ہے تو اسے اپنے ہم جنس سے کشتی لڑنی ہے-
کتاب کا نام | بے زبانوں کی زبانی |
مولف | مهدی آذریزدی |
مترجم | ڈاکٹر تحسین فراقی |
پیشکش | شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان |
متعلقہ تحریریں :
اخلاقی محبت
عذر قبول کيا جائے